کائنات کا تمام تر حسن و جمال ابد الآباد تک آفتابِ رسالت مآب کے جلوؤں کی خیرات ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم دنیا کے خوش قسمت ترین انسان تھے کہ انہوں نے حالتِ ایمان میں آقائے محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔ اُنہیں ان فضاؤں میں جو تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انفاسِ پاک سے معطر تھیں، سانس لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہ تھی، دیدارِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُنہیں دنیا و مافیہا کی ہر نعمت سے بڑھ کر عزیز تھا۔ وہ ہر وقت محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک جھلک دینے کے لئے ماہیء بے آب کی طرح تڑپتے رہتے تھے۔ اس حسنِ بے مثال کی جدائی کا تصور بھی ان کے لئے سوہانِ روح بن جاتا۔ وہ چاہے کتنے ہی مغموم و رنجیدہ ہوتے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آتے ہی ان کے دل و جاں کو راحت اور سکون کی دولت مل جاتی۔ حتی کہ ظاہری بھوک پیاس کا علاج بھی دیدارِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہی تلاش کرلیتے۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت و قربت سے ایسے مسرور ہوتے کہ پھر وہ عالمِ وارفتگی میں محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائمی رفاقت کی آرزو اور تمنا کی فضائے دلکش میں گم ہو جاتے۔ شمع رسالت مآب کے پروانوں کے محبت بھرے تذکرے ایمان کو جلا بخشتے ہیں ۔ آئیے چشمِ تصور میں دورِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو رکھ کر ذیل میں* چند قصے عشق کی دیوانگی کے پڑھ کر اپنے ایمان کی تازگی کا سامان کریں۔
Bookmarks