اول و آخر سبھی کچھ تو ہوئے ہم
بات ہے سچ مگر کہتے ہیں ذرا کم
عرش و کرسی پر تجلی جس دلربا کی ہی
تخلیق کائنات سے ذرا پہلے تھے ہم
کیوں ہمیں خاک پر گوشہ نشین کیا
حالانکہ ہم تو چالاتے ہیں تمام زیروبم
مجھے میری ہی حقیقت سے شناسائی ہے بہت
کسی اور کی پہچان کا کیوں کہتے ہیں شیخ و برہمن
بندہ و خدا،نبی و ولی سب کچھ تو ہوئے ہم
فقط بندے کی ذات ہے مقصود کائنات ناظم
Bookmarks