ہاتھ خالی ہیں تیرے شہر سے جاتے جاتے
جاں ہوتی تو میری جان لُٹاتے جاتے
مجھ سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہونگے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے
مجھے رونے کا سلیقہ بھی نہیں آتا ہے
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے
میں بھی مجبور تھا، میں نے اُسے روکا ہی نہیں
وہ دیکھتا رہا مُڑ مُڑ کے مجھے جاتے جاتے
Bookmarks