nhi
nhi
یہ ایک اور کہانی ملی ھے
شاید یہی آپ کے سوال 2 کا جواب ہو
نیکی کر دریا میں ڈال
علیم کو ایک مرتبہ عید کے موقع پر اس کی امی نے ایک نفیس اور بیش قیمت ٹوپی بنوادی تھی جسے سر پر ڈالے وہ اپنی خالہ جان کے گھر جارہا تھا۔ وہ مسکین کے کوچے میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ ایک گھر پر لوگوں کا ہجوم ہے اور ایک بوڑھی عورت کے غریب خاوند کو سپاہی اس لئے پکڑ کر لے جارہے ہیں کہ اس نے کسی بنیے کا قرض ادا نہ کیا تھا۔ وہ شخص اپنی تنگدستی کی وجہ سے یہ قرض ادا نہ کرسکا تھا اور بنیے نے عدالتی کاروائی کرکے بوڑھے خان صاحب کے خلاف ڈگری جاری کرالی تھی۔
لوگوں کے کہنے سننے سے بننیا اس بات پر رضامند ہوگیا کہ پانچ روپے اصل اور دو روپے سود کل سات روپے دے دیں۔ تو وہ قبول کرکے فارغ خطی لکھ دے گا لیکن بدقسمتی سے خان صاحب کا کل اثاثہ چار ساڑھے چار روپے سے زیادہ کا نہ تھا۔
قرض کی رقم پوری کرنے کے لئے اپنی چھ برس کی بچی کے کانوں سے چاندی کی بالیاں تک اترنے کی نوبت آگئی۔ یہ درد ناک منظر علیم سے دیکھا نہ گیا اور اس کے دل میں سچی ہمدردی کا جذبہ امڈ آیا۔ وہ سیدھا بازار پہنچا اور اپنی ٹوپی صرف چھ روپے میں بیچ دی اس کی جیب میں ایک روپے چھ آنے نقد موجود تھے یہ سات روپے لیکر وہ سیدھا خان صاحب کے گھرگیا۔ مگر انہیں سپاہی لے جاچکے تھے اور گھر میں ایک کہرا م مچا ہوا تھا۔
غرض خان صاحب کی تلاش میں فوراً کسی کو بھیجا گیا جو بنیے کا قرض ادا کرکے انہیں جلد چھڑا لایا۔ تمام اہلِ خانہ علیم کی پرخلوص ہمدردی اور بروقت امداد کے بے حد مشکور ہوئے اور اس پر جان چھڑکنے لگے۔ علیم گھر لوٹ رہا تھا کہ راستے میں بھائی جان سے مڈبھیڑ ہوگئی انہوں نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ ٹوپی بیچ کر چنے کھا گئے۔ علیم چپ رہا اس کی خاموشی سے امی کو بھی کچھ بدگمانی ہوچکی تھی۔
غرض ایک دن وہ اپنی امی جان کو پنڈولی میں سوار کراکے اپنی خالہ جان کے یہاں جارہا تھا۔ راستے میں خان صاحب سے ملاقات ہوگئی۔ وہ بڑے تپاک سے ملے اور دعائیں دیتے رہے۔ ان کے خلوص اور تپاک کی بارے میں امی نے پوچھاس تو علیم نے بات ٹال دی۔ خان صاحب نے گھر جاکر شاید علیم کے بارے میں خبر دی ہو، ان کی بیوی علیم کی امی سے ملیں اور اس کے حسنِ سلوک اور ہمدردی کی تعریف کرتے ہوئے سارا واقعہ تفصیل سے سنادیا۔ اب جو علیم کی امی گھر لوٹیں تو ٹوپی کا راز طشت ازبام ہوچکا تھا۔ امی نے ٹوپی کا ذکر کیا تو علیم مسکرا کر رہ گیا۔
No........
nice joke
Ik Banda Ta Jo Rozana Roti Dariya ma Dalta Ta ..... Ya Kahani Ab Muje Yaad Nahi Lakin Isi Tara Ki Kuch Ti
میرا سوال نمبر ایک ھے
ایمبو لینس پر ایمبولنس الٹآ کیوں لکھا ھوتا ھے
ambulance ki kahani tu khatam hoi lekin second sawal ka jawab abi tk nhi mela...
All are wrong.
ایمبولینس اس لیے الٹا لکھا ہوتا ہے تاکہ اگلا ڈرائیور آینے میں دیکھ کر پڑھ سکے
Raza nustafa bhai ambulance ki kahani khatam hoi hy second question ka jawab do.
Bookmarks