چاند گرہن اور ھم کیا کریں
ماہرین فلکیات کے مطابق آج رات پاکستان میں چاند گرہن ہوگا۔ سورج اور چاند گرہن کےبارے میں متعدد معاشرے افراط و تفریط کاشکار نظر آتے ہیں ہیں۔ کہیں تو سورج گرہن کا نظارہ کرنے کے لئے پارٹیاں منعقد کی جاتی ہیں تو کہیں اس دوران حاملہ خواتین کو کمروں میں بند کر دیا جاتا ہے اور انہیں چھری، کانٹے وغیرہ کے استعمال سے روک دیاجاتاہے تاکہ بچے پیدائشی نقص سے پاک پیداہوں۔ رسول اکرم ﷺ کے زمانے میں جب سب سے پہلا سورج گرہن ہوا اتفاق سے اسی دن آپ ﷺ کے بیٹے ابراہیم کی وفات ہوئی تھی۔ لہذا لوگ کہنے لگے کہ سورج گرہن آپﷺ کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے ہوا ہے۔ حضورﷺ نے اس ضعیف الاعتقادی کو ان الفاظ سے رد فرمایا:
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا (صحيح بخاري: 1041)
سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے۔ یہ تو قدرت الٰہی کی دو نشانیاں ہیں جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔
ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کو گہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ چنانچہ جب تم انہیں اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالی سے دعا کرو اور دعا کرو حتیٰ کہ سورج گہن کھل جائے۔ (صحيح بخاری: 1041)
صحیح بخاری ہی کی ایک اور حدیث میں مرقوم ہےکہ آپﷺ نے فرمایا:
’’چاند اور سورج کا گرہن آثار قدرت ہیں۔ کسی کے مرنے، جینے (یا کسی اوروجہ)سے نمودار نہیں ہوتے۔ بلکہ اللہ اپنے بندوں کو عبرت دلانے کے لئے ظاہر فرماتا ہے۔ اگر تم ایسے آثار دیکھو تو جلد از جلد دعا، استغفار اور یاد الٰہی کی طرف رجوع کرو۔‘‘ (صحیح بخاری : 1059)
لہذا جب ایسا معاملہ پیش آئے تو اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ اس نظارہ سے محظوظ ہونے اور توہمات کا شکار ہونے بجائے دربار خداوندی میں حاضری دیں اور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں۔ کیونکہ سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ان كى ذریعے اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو ڈراتاہے اور ان کے ذہنوں میں قیامت کا منظر تازہ کرتا ہے کہ اس دن سورج لپیٹ دیا جائے گا اور ستارے توڑ دئیے جائیں گے، سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے، وہ دونوں بے نور ہو جائیں گے۔ سرورکائنات ﷺ کا شمس و قمر کے گہنائے جانے پر عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ گھبرا اٹھتے اور نماز پڑھتے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو سےروایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو آپﷺ نے ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا:
إن الصلاۃ جامعۃ (صحیح بخاری : 1045)
’’نماز (تمہیں) جمع کرنے والی ہے۔(تمہیں بلا رہی ہے۔)‘‘
مزید تفصیل:
Last edited by Net-Rider; 16th June 2011 at 09:30 AM.
Reason: update image Thanks
Plz Resize ur Signature (MAX Size is 30 KB )
Bookmarks