غزل
مشکلیںآئیں تو پھر اپنا بھی سایہ کٹ گیا
دوستوںکی بھیڑ میں اک دوست تنہا کٹ گیا
اسکی یادیں بھی مثال_ خنجر _ قاتل رھیں
دل نے اسکے بارے میں جب جب بھی سوچا کٹ گیا
اسکو اپنی جان یونہی تو نہیںکہتا تھا میں
وہ گیا جب ، زندگی سے میرا رشتہ کٹ گیا
دیدنی منظر تو جا کر باغ میںدیکھے کوئی
پھول سارے بک گئے، بلبل کا دیدہ کٹ گیا
صبحدم سورج کوئی امید لایا بھی تو کیا،،
آنسوؤںکی قتل گاہ میںشب گزیدہ کٹ گیا
ھم تو لکھنے میںمگن تھے عہد _ ماضی کے ورق
آنے والے کل کا انور، لمحہ لمحہ کٹ گیا..
انور جمال انور
Bookmarks