السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اردو املا میں بہت سی غلطیاں اُس وقت بھی سرزد ہوتی ہیں جب ہم انجانے میں کسی لفظ کے آخر میں " ہائے ہوز ( ہ ) " کی بجائے "الف (ا) یا پھر اس کے برعکس " الف" کی جگہ " ہ" لکھ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس ضمن میں چند باتیں ہم یہاں پیش کرنا چاہیں گے ۔۔۔۔۔ اگر کہیں کوئی بھول چُوک ہو جائے تو پیشگی معذرت ۔۔۔۔۔
1۔۔۔۔۔ عربی اور فارسی اصل کے بہت سے ایسے الفاظ ہیں جن کے آخر میں "ہ" آتی ہے اور اُس سے پہلے حرف پر " زبر " ہوتا ہے ۔ ایسے الفاظ میں "ہ" لکھی تو جاتی ہے لیکن پڑھنے/ بولنے میں یہ زیادہ نمایاں نہیں ہوتی بلکہ اپنے سے پہلے حرف کی " زبر" کو سہارا دے کر زیادہ نمایاں کرتی ہے ایسی " ہ" کو " ہائے مختفی" کہا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ جیسے
کعبہ ، پردہ ،جلوہ ، پیمانہ وغیرہ

ایسے تمام الفاظ کے آخر میں " الف" لکھنا غلط ہے ۔۔۔۔۔ لیکن یہ یاد رہے کہ " ہائے مختفی " صرف عربی اور فارسی الفاظ ہی کے آخر میں آتی ہے دیگر تما م زبانوں کے ایسے الفاظ کے آخر میں " الف " لکھا جاتا ہے جیسے کہ
آریا ، اُپلا ، اکھاڑا ، باجرا ،بٹوا ، بھروسا ، پتا ، تارا ، راجا ، سمجھوتا ، سایا وغیرہ


2 ۔۔۔۔۔ ایسے مرکب الفاظ جو اردو ہی میں بنے ہیں ، ان کے آخر میں " الف " ہی آئے گا خواہ اُس مرکب کا ایک جُز عربی یا فارسی کا ہو ، یا پھر دونوں جُز عربی یا فارسی کے ہوں ۔۔۔۔۔ ایسے چند الفاظ
آب خورا ، اٹھائی گیرا ، بے سُرا ، چوراہا ، ندیدا ، میل خورا ، نا شُکرا وغیرہ


3 ۔۔۔۔۔ چند مزید الفاظ جن کے آخر میں " ہ " لکھنا غلط ہے
الغوزا ، الجبرا ، بقایا ، تماشا ، حلوا ، شوربا ، عاشورا ، ناشتا ، ملغوبا وغیرہ


4 ۔۔۔۔۔ طالب کی جمع " طلبہ " ہے ۔۔۔۔۔ اسے " طلبا " لکھنا درست نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اسی طرح صوفی کی جمع " صوفیہ " اور دوا کی جمع " ادویہ " ہے ، انہیں " الف " سے لکھنا درست نہیں ہے

5 ۔۔۔۔۔ کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کے آخر میں " ہ" اور " الف" دونوں لکھے جاتے ہیں لیکن ہر دو صورتوں میں لفظ کا مطلب بدل جاتا ہے اور یوں غلط املا سے معنی تبدیل یا بالکل ہی غارت ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ ایسے چند الفاظ
آسیا ۔۔۔ چکی آسیہ ۔۔۔ فرعون کی بیوی کا نام
پارا ۔۔۔ مایع دھات جو تھرمامیٹر میں بھری ہوتی ہے پارہ ۔۔۔ ٹکڑا
چارا ۔۔۔ جانوروں کی خوراک جیسے سبز چارا چارہ ۔۔۔ علاج ، تدبیر
خاصا ۔۔۔ اچھا بھلا خاصہ ۔۔۔ بادشاہوں اور نوابوں کے لائق نفیس چیز
دانا ۔۔۔ عقل مند دانہ ۔۔۔ غلہ ، اناج جیسے گندم یا دال کا دانہ
سایا ۔۔۔ ایک مخصوص پوشاک سایہ ۔۔۔ دھوپ کا متضاد ، جیسے درخت کا سایہ
زَہرا ۔۔۔ بنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب ۔۔۔ زہرہ ۔۔۔ پتا ، عضوِ بدن
لالا ۔۔۔ روشن چمک دار ، موتی لالہ ۔۔۔ سُرخ رنگ کا ایک مشہور پھول
میانا ۔۔۔ چھوٹی پالکی میانہ ۔۔۔ اوسط ، جیسے میانہ روی
شیوا ۔۔۔ فصیح و بلیغ شیوہ ۔۔۔ عادت ، روش
نالا ۔۔۔ پانی کی تنگ گذر گاہ ، ندی نالا نالہ ۔۔۔فریاد ، پکار ، آہ و فغاں
نا ۔۔۔ برائے تاکید ، جیسے آ جاو نا نہ ۔۔۔ نفی جیسے نہ کرو ، نہ جاو
نوٹ : ناں اردو میں مستعمل نہیں ہے ، یہ پنجابی لفظ ہے جو ہم جیسے پنجابی نادنستہ طور پر اردو میں بھی لکھ جاتے ہیں