شہرہ آفاق شاعر احمد فراز کی ٓاج تیسری برسی
شہرہ آفاق شاعر احمد فراز کی ٓاج تیسری برسی منائی جارہی ہے۔
1931 کو کوہاٹ میں پیدا ہونے والے سید احمد شاہ کو بچپن میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ ایک دن احمد فراز بن کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر یں گے۔ فراز کو زمانہ طالب علمی میں ہی شاعری سے لگاؤ تھا انکا پہلا شاعری مجموعہ "تنہا تنہا" اس وقت شائع ہوا جب وہ بی اے کے طالب علم تھے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد فراز ریڈیو سے علیحدہ ہو ئے تو درس و تدریس اختیار کرلی۔ پھر پاکستان نیشنل سنٹر کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ 1976 میں اکیڈمی ادبیات پاکستان کے پہلے سربراہ بنے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں کئی اعزازات سے نوازا گیا لیکن ایک ٹی وی انٹرویو کے پاداش میں انہیں اس ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ احمد فراز نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرلی۔ احمدفراز نے ضیاءالحق کی مارشل لاء کے خلاف نظمیں لکھیں تو انہیں ملٹری حکومت نے حراست میں لے لیا البتہ دوسرے ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا لیکن سرکاری پالیسوں کے خلاف احتجاجا انہوں نے یہ اعزاز واپس کردیا۔ احمد فراز 25 اگست 2008 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔
Bookmarks