نیکی کی ہدایت کرنا
کسی دوسرے شخص کو کسی نیک کام پرآمادہ کرنا بھی بہت ثواب کا کام ہے اگرا س شخص کی کوشش سے کوئی دوسرا شخص کسی نیک کام پر تیار ہوجائے تو اس نیک کام کا جتنا ثواب کرنے والے کو ملے کا اتنا ہی ثواب اس شخص کو ملے گا جس نے اس نیک کام میں اس کی رہنمائی کی۔
حضرت ابو انصاری سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ؛ جو شخص کسی نیک کام کی طرف کسی کی رہنمائی کرے اس کو انتا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کے کرنے والے کو ملے گا(صحیح مسلم)۔۔
اور نیک کام کی طرف یہ رہنمائی اگر اجتمائی شکل میں ہو یعنی بہت سے لوگوں کو نیکی کی ترغیب دی جائے اور اس ترغیب کے نتیجے میں وہ کام کر لیں تو سب لوگوں کی نیکیوں کا ثواب رہنمائی کرنے والے کو ملتا ہے۔۔۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!
جو شخص ہدایت کی دعوت دے اس کو ان تمام لوگوں کے برابر ثوات ملتا ہے جو اس کی ہدایت پر عمل کریں اور ان لوگوں کے ثوات میں کچھ کمی نہیں آتی اور جو شخص کسی گمراہی کی دعوت دے اس کو تمام لوگوں کے برابر گناہ ہوگا جو اس کی دعوت پر عمل کریں اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں آئے گی (صحیح مسلم)۔۔۔
یہ ثواب تو اس وقت ہے جب دوسرا شخص رہنمائی کرنے والے کی بات پر عمل کر لے لیکن اگر بالفرض وہ عمل نہ بھی کرے تب بھی انشاء اللہ خیر خوانانہ نصیحت کا ثواب ملے گا کیوں کے حدیث میں ہے۔!
نیکی کا حکم دینا بھی ایک قسم کا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا بھی ایک قسم کا صدقہ ہے (صحیح مسلم)۔۔
لہذا جب کسی شخص کو کوئی اچھی بات بتانے یا کسی نیکی کا مشورہ دینے کا موقعہ ملے تو اس سے گریز نہیں کرنا چاہئے البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کام کے لئے طریقہ اختیار کیا جائے جس سے سننے والے کی رسوائی یا دل آزاری نہ ہو مجمع میں روک ٹوک نہ کی جائے اور اندازمتکبرانہ اور حقارت آمیز نہ ہو بلکہ تنہائی میں ایسے نرم لہجے کے ساتھ بات کہی جائے جس میں دلسوزی، دردمندی اور خیر خواہی تمایاں ہو، اس کے لئے ایسے وقت کا انتظار کیا جائے جس میں سننے والے کا ذہن مشوش نہ ہو غرض حکمت اور خیر خواہی کا لحاظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
اللہ وحدہ لاشریک کا ارشاد ہے کہ!
اپنے پروردگار کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دو۔
Bookmarks