umergmail said:
محسن اقبال صاحب؛
جی بلکل میں تسلیم کرتا ھوں کہ مرزا صاحب آغاز میں اُس وقعت رائج غلط اجتھاد (حیاتِ مسیح) کے قائل
تھے۔ اور یہ غلط اجتھاد (حیاتِ مسیح) مرزا صاحب کا اپنا اجتھاد نھیں تھا بلکہ مرزا صاحب سے پہلے سے
امت میں رائج تھا۔ مرزا صاحب نے ایک وقعت تک اپنے مورثی غلط اجتھاد (حیاتِ مسیح) کی تقلید کی۔
اور جس طرح نیک نیتی سے کئے گئے غلط اجتھاد سے انسان گناہگار نھیں ھوتا بلکہ دو میں سے ایک
نیکی ملتی ھے۔ بلکل اسی طرح غلط اجتھاد کو ماننے والا گناہگار نھیں ھوتا ۔
اور آپ کا یہ ہاہاہاہاہا۔۔۔۔ صرف مرزا صاحب پر نھیں بلکہ وہ تمام بزرگانِ دین ،اولیاء اکرام جو اس
اجتھاد (حیاتِ مسیح) پر تھے سب آپ کی اس ہاہاہاہاہا۔۔۔۔ کی زَد میں ھیں۔ جب اللہ کے رسولﷺنے
غلط اجتھاد کرنے والوں کو بے گناہ قرار دیتے ھوئے نیکی کا حقدار قرار دیا۔ تو آپ کایہ اعتراض/ہاہاہاہاہا۔۔۔۔
کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اللہ ھدائت دے۔۔
[/color]
جناب یہاں سے ہی آپ کا اور مرزا کا تضاد شروع ہوتا ہے اور آپ کے عقیدہ وفات عیسی کا رد ہوتا ہے۔
آپ کے نزدیک وفات عیسی قرآن سے ثابت ہے جبکہ حیات عیسی کا قرآن میں کوئی وجود نہیں لیکن مرزا کا حیات عیسی کو قرآن سے ثابت کرنا ہی آپ کے اس عقیدہ کو غلط تسلیم کرتا ہے۔۔
کچھ بنیادی باتیں ہیں۔
نمبر 1: آپ مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہیں لیکن مرزا نزول مسیح کا ہی منکر ہے۔
مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ” اول بات یہ جاننی چاہیے کہ نزول مسیح کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں جو ہماری ایمانیات کی جزو ہو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو بلکہ یہ صدہا پیشگوئیوں میں سے ایک پیشگوئی ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے “
( ازالہ و اوہام حصہ اول صفحہ 171)
جس شخص کو آپ مثیل مسیح ثابت کرنا چاہتے ہیں اس کے نزدیک نزول عیسی اسلام کے بنیادی ارکان میں ہی شامل نہیں۔۔
نمبر 2: آپ کہتے ہیں کہ حیات عیسی قران میں نہیں ہے بلکہ قرآن سے وفات عیسی ثابت ہے۔
لیکن مرزا حیات عیسی کو قران سے ہی ثابت کرتا ہے بلکہ کہتا ہے کہ وفات عیسی سب سے پہلے مجھ پہ ہی کھولا گیا۔۔
مرزا قادیانی نے خود کہا کہ ”یہ عقیدہ سب سے پہلے مجھ پہ کھولا گیا اس سے پہلے یہ پردہ اخفاء میں رکھا گیا تھا“
( آئینہ کمالات اسلام صفحہ 427،426)
اور مرزا کے بقول وفات مسیح کی اطلاع ان کو بطور الہام ملی
( ازالہ واوہام حصہ دوم صفحہ 561،562)
جب مرزا کے بقول وفات مسیح کے عقیدہ کی اطلاع او کو بطور الہام ملی اور اس سے پہلے اس عقیدہ کو کسی پہ نہیں کھولا گیا اور خود مرزا قادیانی اپنی پہلی زندگی میں حیات عیسیی علیہ سلام کے دلائل قرآن سے دیتا رہا تو آپ کس منہ سے کہتے ہیں کہ وفات عیسیٰ قران اور حدیث سے ثابت ہے۔
اگر آپ کی بات سچی ہے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ مرزا قادیانی نے جھوٹ کہا اور اس کو جھوٹ الہام ہوا کہ وفات مسیح اس پہ ظاہر کیا گیا اس سے پہلے کسی پہ ظاہر نہیں کیا گیا.
اور مرزا قادیانی اپنی زندگی کے 50 سال قرآن اور حدیث کے خلاف عقیدہ پہ قائل رہا،
خود فیصلہ کر لیں کہ آپ سچے ہیں یا مرزا قادیانی۔
نمبر 3: آپ مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہیں لیکن مرزا خود اپنے خلیفہ حکیم نور الدین کو کہتا ہے کہ اس کو مثیل مسیح کی حاجت ہی نہیں ہے۔۔
مرزا غلام احمد قادیانی اپنے ایک خط میں اپنے مخدوم حکیم نورالدین کو لکھتا ہے:
جو کچھ آنمخدوم نے تحریر فرمایا ہے کہ اگر دمشقی حدیث کے مصداق کو علیحدہ چھوڑ کر الگ مثیل مسیح کا دعوی ظاہر کیا جائے تواس میں کیا
حرج ہے؟ درحقیقت اس عاجز کو مثیل مسیح بننے کی حاجت نہیں۔
(مکتوبات احمدیہ ج 5 ص 85)
اس سے ثابت ہوا کہ مرزا کو مثیل مسیح کی حاجت نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد مسیح ابن مریم ہونے کا دعوی کرنا تھا۔
آپ نے کہا مرزا مثیل مسیح ہے تو مرزا نے تو خود مسیح ابن مریم ہونے کا دعوی کیا تو ایک شخص خود کیسے مسیح ابن مریم بھی ہو سکتا ہے اور مثیل مسیح بھی..
مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ ”” اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں““
( روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 98)
کیا آپ بتائیں گے کہ قرآن نے کہاں مرزا قادیانی کا نام ابن مریم رکھا؟؟؟
اور اگر مرزا کا نام قران میں ابن مریم نہیں رکھا تو مرزا قادیانی اپنے ہی قول کے مطابق جھوٹا ثابت ہوا۔
اب اپ بتائیں کہ اپ کا مرزا سچا ہے یا آپ۔
یا تو آپ یہ تسلیم کر لیں کہ قران میں مرزا کو ابن مریم کہا گیا ہے یا پھر آپ یہ مان لیں کہ مرزا جھوٹا ہے کہ اس نے قرآن پہ جھوٹ بولا۔۔
آپ سچے یا مرزا۔
Bookmarks