Page 5 of 8 FirstFirst ... 2345678 LastLast
Results 49 to 60 of 87

Thread: Hazrat Essa Alihey Assalam ka Rafa o Nazool or Qadyaniyat

  1. #49
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    Quote umergmail said: View Post
    محسن اقبال صاحب؛

    جناب بلکل ٹھیک ھے آپ قرآن پاک سے حیات عیسی پہ دلائل دیں۔
    میں آپ کے دلائل کو قرآنِ پاک،آپ کے علماء کے تراجم اور تفاسیر پر پرکھوں گا۔
    جو سوالات اٹھاوں قرآنِ پاک سے دلائل دے کر دور کر دیجیئے گا۔
    ٹھیک ھے پہلا اصول قران، پھر احادیث اور پھر آپ موضع کے مطابق الزامی طور پہ مرزا صاحب کے حوالے دے سکتے ھیں لیکن پورا اور صیحیح حوالہ دیجئے گا۔ مرزا صاحب کے حوالے سے جو کچھ ثابت ھوگا تسلیم کروں گا۔
    چونکہ حوالہ آپ نے دینا ھے تو کوشش کریں کہ اصل صفحہ بھی دیں۔ مانگنے پر اگر ممکن ھوا تو اصل صفحہ دے دوں گا۔اب آپ قررآنِ پاک سے حیاتِ مسیح ثابت کریں۔
    جواب کا منتظر

    جناب سب سے پہلے تو جیسا کہ میں نے کہا کہ وضاحت کر دیں کہ وفات عیسی اور نزول عیسی کا عقیدہ آپ کا بنیادی رکن ہے یا نہیں کیونکہ مرزا قادیانی اس کو بنیادی رکن نہیں مانتا..
    دوسرا آپ نے تسلیم کیا کہ آپ کو عربی نہیں آتی اور آپ مرزا کی کتابیں ہی نہیں پڑھ سکتے تو جب آپ اپنے مرزا کی کتابوں کا ترجمہ نہیں کرسکتےتو قران کا ترجمہ اور حدیث کا ترجمہ کیسے کریں گے...


    اپ نے کہا کہ میں الزامی طور پہ مرزا کے حوالے دے سکتا ہوں تو جناب آپ کا عقیدہ ہی مرزا کے خلاف ہے.اوپر مرزا کے حوالوں سے ہی اپ کا عقیدہ غلط ثابت ہو چکا ہے.

    نمبر 1:: آپ کے نزدیک وفات عیسی اور نزول عیسی کا ماننا قران میں ہونے کی وجہ سے فرض ہے جبکہ مرزا کہتا ہے کہ یہ ان کے دین اور ایمان کا رکن نہیں ہے بلکہ صرف ایک پیشگوئی ہے جس کا ایمانیات سے تعلق ہی نہیں..


    نمبر 2:: آپ کہتے ہیں کہ حیات عیسی ثابت ہی نہیں ہے جبکہ مرزا خود حیات عیسی کا قائل تھا جس کو آپ نے تسلیم کیا تو جب مرزا حیات عیسی کا قائل تھا تو کیا مرزا اس وقت قرآن کے ایک فرض کا اور قران کا منکر تھا یا نہیں...


    نمبر 3:: اپ کہتے ہیں کہ قران سے حیات عیسی ثابت نہیں بلکہ وفات عیسی ثابت ہے لیکن مرزا کہتا ہے کہ وفات عیسی کا عقیدہ اس پہ کھولا گیا اور اس کو الہام ہوا کہ عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں..

    سچا کون آپ یا مرزا..

  2. #50
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    [QUOTE=i love sahabah;4125766][QUOTE=umergmail;4123848]


    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    جناب عمر صاحب یہ آپ لوگوں کے حاشیہ نگار نے مرزا کو بچانے کے لئے مرضی سے تاویل کر دی.
    جناب یہاں مرزا قادیانی کے مطابق اس کا ذکر ہو رہا ہے اور اگر مرزا کا مطلب یہ ہوتا کہ یہ خدا کا کلام ہے تو جملہ اس طرح ہوتا. '' قران خدا کا کلام اور اس کے منہ کی باتیں ہیں''
    جس طرح کوئی کسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ اُس نے یہ کہا ہے اور پھر یہ ضمیر بات کرنے والے کی طرف جاتی ہے.
    یہ جملہ ہی بتا رہا ہے کہ مرزا کا مطلب یہ تھا کہ قران اس کے مُنہ کی باتیں ہیں ورنہ یہاں ''میرے'' لفظ کا ذکر ہی نہیں بنتا.اسے لئے تو مرزا نے کہا کہ قران میرے منہ کی باتیں ہیں. اگر اللہ کا کلام سمجھتا تو کہتا کہ اس کے منہ کی باتیں ہیں.



    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    میں جان چکا ھوں کہ چاھے میں لاکھ بلاوں آپ قرآن پاک پر نھیں آنے والے کبھی کوئی بہانہ اور کبھی بلاوجہ کی زِد ۔ آپ کا قرآن پاک سے مسلسل فرار یہ ثابت کر رہا ھے۔کہ آپ کا عقیدہ(حیاتِ مسیح) نہ تو قرآنِ پاک سے ثابت ھوتا ہے اور نہ ہی اِسے(حیاتِ مسیح) کو قرآن پاک سے صراحت حاصل ھے۔ تو جِس عقیدے (حیاتِ مسیح) پر آپ کو خُد یقیں نھیں تو پھر کوئی دوسرا کیوں مانے۔

    کیا لکھا ھے آپ نے؛
    جناب عمر صاحب یہ آپ لوگوں کے حاشیہ نگار نے مرزا کو بچانے کے لئے مرضی سے تاویل کر دی.

    جناب مرزا صاحب کا اپنا بیان ھے۔حاشیہ نگار نے کوئی تاویل نھیں کی۔
    جب جھوٹ ثابت ہو جائے تو مان لینا چاھئے بار بار کہنے سے کوئی سچ تو نھیں بننے لگا۔
    ویسے حاشیہ نگار نے آپ کو خط لکھ کر بتایا یا آپ کو اِلہام ھوا کہ یہ تاویل ھے کس بنیاد پر آپ ایک واضائع بیان کو تاویل قرار دے رھے ھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟

    آپ لکھتے ھو کہ؛
    جناب یہاں مرزا قادیانی کے مطابق اس کا ذکر ہو رہا ہے اور اگر مرزا کا مطلب یہ ہوتا کہ یہ خدا کا کلام ہے تو جملہ اس طرح ہوتا. '' قران خدا کا کلام اور اس کے منہ کی باتیں ہیں'' جس طرح کوئی کسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ اُس نے یہ کہا ہے اور پھر یہ ضمیر بات کرنے والے کی طرف جاتی ہے.
    یہ جملہ ہی بتا رہا ہے کہ مرزا کا مطلب یہ تھا کہ قران اس کے مُنہ کی باتیں ہیں ورنہ یہاں ''میرے'' لفظ کا ذکر ہی نہیں بنتا.اسے لئے تو مرزا نے کہا کہ قران میرے منہ کی باتیں ہیں. اگر اللہ کا کلام سمجھتا تو کہتا کہ اس کے منہ کی باتیں ہیں.


    محسن اقبال صاحب؛

    جناب مرزا صاحب کا جو مطلب تھا وہ تو اُنہوں نے خُد واضائع کر دیا دوبارہ دیکھ لیں۔

    خدا کے مُنہ کی باتیں۔ خدا تعالیٰ فرماتا ھے کہ میرے مُنہ کی باتیں۔

    صاف طور پر مرزا صاحب نے واضع کردیا کہ ”میرے” کی ضمیر خدا کی طرف پھرتی ھے۔
    یعنی یہاں میرے مُنہ کی باتیں سے مراد خدا کے مُنہ کی باتیں ھیں ۔

    اور ھم سارے احمدی مانتے ھیں کہ میرے مُنہ کی باتیں سے مراد خدا کے مُنہ کی باتیں ھیں ۔

    علمی اصول/قوانین؛

    اول؛
    جب مرزا صاحب کے بے شمار حوالوں سے ثابت ھوتا ھے کہ مرزا صاحب کا کامل ایمان تھا کہ قرآن پاک اللہ کا کلام ھے جو آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ھوا تو آپ اِن بے شمار حوالوں کے خلاف کسی ایک حوالہ کو زبردستی اپنی مرضی کا مطلب نھیں دے سکتے۔
    دوم؛
    جملہ یہ ھے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے مُنہ کی باتیں ھے۔
    تو جملہ کے آغاز میں جب یہ تصدیق موجود ھو کہ قرآن پاک اللہ کا کلام ھے تو باقی جملہ سے اِس
    تصدیق(قرآن کلامِ اللہ) کی نفی نھیں کی جاسکتی۔
    سوم؛
    جب تحریر کرنے والا(مرزا صاحب) خُد اپنی کسی تحریر کے مطلب بیان(وضع) کر دے تو زبردستی دوسرا مطلب نھیں نکالا جاسکتا۔

    آپ کا اعتراض/فارمولہ؛
    چونکہ ایک ھی موقع پر ایک ھستی کے لئے مختلف زمائر کا استعمال نھیں ھو سکتا۔
    اِس لئے مرزا صاحب کے اِس جملہ '' قران خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ہیں'' میں ”میرے” سے مُراد صرف مرزا صاحب ھی لیئے جاسکتے اور اگر اللہ کی باتیں مراد ھوتا تو جملہ اِس طرح ھوتا۔
    '' قران خدا کا کلام اور اس کے منہ کی باتیں ہیں''
    جب قرآنِ پاک سے آپ کو دلیل دے دی تھی تو پھر آپ کو یہ اعتراض(ہمت) نھیں کرنا چاھیئے تھا۔

    وَ اللّٰہُ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیۡرُ سَحَابًا فَسُقۡنٰہُ اِلٰی بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحۡیَیۡنَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ کَذٰلِکَ النُّشُوۡرُ ﴿۹﴾ 035:009

    اور خدا ہی تو ہے جو ہوائیں چلاتا ہے اور وہ بادل کو ابھارتی ہیں پھر ہم انکو ایک بےجان شہر کی طرف چلاتے ہیں پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیتے ہیں اسی طرح مردوں کو جی اٹھنا ہوگا-

    خدا” اور” ہم” دونوں ‏مختلف زمائر اللہ نے ایک ھی موقع(وقعت) پر اپنے لیئے اِستعمال فرمائے۔

    آپ کا اعتراض ھے کہ خدا” اور” ہم” دونوں ‏مختلف زمائر کا اِستعمال غلط ھے۔معاذ اللہ/اللہ معاف کرے۔
    آپ کے فارمولہ کے مطابق ” ہم” کی جگہ ”وہ” ھونا چاھیئے تھا۔ معاذ اللہ/اللہ معاف کرے۔
    چونکہ آپ کا اعتراض مرزا صاحب پر نھیں بلکہ اللہ اور اُس کے کلام (قرآن)پر ھے تو وہ اللہ ہی آپ کو اِس اعتراض کا جواب(ھدایئت) دے سکتا ھے۔ میں تو صرف دعا ھی دے سکتا ھوں ۔اللہ ھدایئت دے۔

  3. #51
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    تبھی تو مرزا بشیر کہتا ہے کہ '' قران کہاں موجود ہے، اگر قران موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی ضرورت کیا تھی، مشکل یہی ہے کہ قران دنیا سے اٹھ گیا اسی لئے ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پہ دنیا پہ مبعوث کر کے اس پہ قران اتارا جائے'' ( کلمۃ الفصل، ریوو آف ریلیجیز مرزا بشیر احمد صفحہ 173).

    مرزا بشیر کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ معاذ اللہ مرزا کو بطور محمد دوبارہ نازل کر کے اس پہ قران اتارا گیا.. اگر اپ کا قران پہ اعتبار ہوتا تو پھر دوسرے قران کی ضرورت نہ پڑتی اور نہ مرزا کو محمد رسول اللہ کا دعوی کرنے کی ضرورت پڑتی.
    اب اپ بتاؤ کہ آپ مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہو اور قران سے ثابت کرنے کا دعوی کرتے ہو جبکہ مرزا کا بیٹا اس کو محمد رسول اللہ مانتا ہے اور اس پہ قران نازل کروا رہا ہے. سچا کون آپ یا مرزا بشیر
    [/quote]

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب کیا ھی بات ھے۔ حوالہ کسی کا لیکن مطلب آپ کی مرضی کا نتیجہ بھی آپ کی مرضی کا اور پھر فیصلہ بھی آپ کا۔ کہنے والے نے کیا کہا آپ کو اِس سے کوئی غرض نھیں اور ماننے والے کیا مانتے ھیں کوئی غرض نھیں۔کمال ھے جناب۔ کسی مسلم لیگ ن کے متوالے کو یہ نہ منوانے بیٹھ جائے گا کہ تم نے نواز شریف کو شیر کہا ھے تو اب مانو کہ نواز شریف خونی درندہ ھے اِس کی چار ٹانگیںں اور ایک ُدم ھے۔ ویسے وہ بیچارہ(متوالا) لاکھ کہتا رہے کہ اُس کی شیر سے مراد بہادر /نڈر لیڈر ھے۔ تو آپ کو اس سے کیا غرض کہ متوالے کیا مانتے ھیں۔اب نواز شریف کو شیر کہا ھے تو ماننا تو پڑے گا کہ نواز شریف خونی درندہ ھے اِس کی چار ٹانگیںں اور ایک دُم ھے۔

    مرزا بشیر احمد صاحب کا حوالہ؛
    آپ لکھتے ھو کہ؛

    مرزا بشیر کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ معاذ اللہ مرزا کو بطور محمد دوبارہ نازل کر کے اس پہ قران اتارا گیا.. اگر اپ کا قران پہ اعتبار ہوتا تو پھر دوسرے قران کی ضرورت نہ پڑتی اور نہ مرزا کو محمد رسول اللہ کا دعوی کرنے کی ضرورت پڑتی.
    اب اپ بتاؤ کہ آپ مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہو اور قران سے ثابت کرنے کا دعوی کرتے ہو جبکہ مرزا کا بیٹا اس کو محمد رسول اللہ مانتا ہے اور اس پہ قران نازل کروا رہا ہے. سچا کون آپ یا مرزا بشیر


    محسن اقبال صاحب؛
    حوالہ میں بلکل واضئع ”بروزی طور پر” لکھا ھے یہ” بطور محمد ” کے الفاظ آپ کو کہاں سے نظر آگئے۔؟؟؟؟؟؟؟
    اگر کوئی ” بطور محمد ” کا عقیدہ رکھے تو ھمارے نزدیک کافر ھے۔
    مرزا صاحب کا دعویٰ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بروز ھونے کا تھا۔
    بروز کی تعریف؛
    حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ چاچڑاں شریف والے جن کے مرید سرائیکی علاقہ میں کثرت سے موجود ہیں۔ آپ فرماتے ہیں۔

    ’’ بروز یہ ہے کہ ایک روح دوسرے اکمل روح سے فیضان حاصل کرتی ہے۔ جب اس پر تجلیات کا فیضان ہوتا ہے ۔ تو وہ اس کا مظہر بن جاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں وہ ہوں۔ ‘‘ (مقابیس المجالس المعروف بہ اشارات فریدی ۔مولفہ رکن الدین حصہ دوم صفحہ ۱۱۱ مطبوعہ مفید عام پریس آگرہ ۱۳۲۱ھ)

    امام ربّانی حضرت مجدّد الف ثانی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔

    ’’ کمّل تابعان انبیاء علیھم الصلوۃ واتسلیمات بجہت کمال متابعت وفرط محبت بلکہ بمحض عنایت وموہبت جمیع کمالات انبیاء متبوعہ خود را جذب می نمایند وبکلّیت برنگ ایشاں منصبغ می گردند حتی کہ فرق نمی ماند درمیان متبوعان وتابعان الاّ بالاصالت والتبیعۃ والاوّلیّۃ والاٰ خریّۃ ‘‘

    ترجمہ:۔ انبیاء علیھم السلام کے کامل متبع بہ سبب کمال متابعت محبتانہیں میں جذب ہو جاتے ہیں اور ان کے رنگ میں ایسے رنگین ہوتے ہیں کہ تابع اور متبوع یعنی نبی اور امتی میں کوئی فرق نہیں رہتا سوائے اوّل وآخر اور سوائے اصل اور تابع ہونے کے۔ ‘‘ (مکتوبات امام ربّانی مکتوب نمبر ۲۴۸حصہ چہارم دفتر اول صفحہ ۴۹مطبوعہ مجدّدی پریس امرتسر)

    مرزا صاحب کا دعویٰ حضرت محمد کی کامل غلامی کا ھے نہ کے برابری کا۔

    قرآنِ پاک کا دوبارہ نزول؛

    مرزا بشیر احمد صاحب یہاں حدیث پر بات کر رھے ھیں۔ حدیث کے تحت کہہ رھے ھیں کہ قران دنیا سے اٹھ گیا-
    یہاں قرآن کا دنیا سے اٹھنے سے مراد صرف حکمت کا اٹھنا ھے نہ کے الفاظ کا۔ الفاظ تب بھی موجود تھے آج بھی
    موجود ھیں اور ھمیشہ رھیں گے۔احادیث کے مطابق جو چیز(حکمت) اٹھی وھی مرزا صاحب پر نازل ھوئی۔ یعنی اللہ نے مرزا صاحب کو کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازا۔ آپ کے مطابق بھی جب امام مہدی اور حضرت عیسٰی آیئں گے تو اللہ انھیں کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازے گا۔تو پھر اعتراض کیسا؟؟؟؟؟؟؟

  4. #52
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    جناب عمر صاحب جب عقل پہ پردہ پڑا ہو تو سیدھی بات بھی الٹی لگتی ہے۔
    اسی صفحہ پہ نیچے حاشیہ نگارکا کہنا ہے کہ '' مسیح موعود سے سوال ہوا''۔
    کیا یہ مرزا نے خود کہا ہے کہ مسیح موعود سے سوال ہوا؟؟؟
    یہ تمہارے حاشیہ نگار نے لکھا ہے اور اس کی مراد مسیح موعود سے مرزا ہے۔


    نیچے لکھا کہ خدا کے منہ کی باتیں کہ خدا تعالی فرماتا ہے کہ میرے منہ کی باتں
    ۔ تو مرزا نے کہاں لکھا کہ یہ خدا کے منہ کی باتیں ہیں؟؟؟
    جو جملہ تمہارے حاشیہ نگار نے مرزا کی طرف منسوب کیا وہی مکمل جملہ کہ یہ خدا کے منہ کی باتیں ہیں مرزا کی زبان سے دکھا دو؟؟
    مرزا یہاں میرے سے مراد خود کو لے رہا ہے۔


    حوالہ میں بلکل واضئع ”بروزی طور پر” لکھا ھے یہ” بطور محمد ” کے الفاظ آپ کو کہاں سے نظر آگئے۔؟؟؟؟؟؟؟
    اگر کوئی ” بطور محمد ” کا عقیدہ رکھے تو ھمارے نزدیک کافر ھے۔
    مرزا صاحب کا دعویٰ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بروز ھونے کا تھا۔
    جناب حوالہ مرزا بشیر کا ہے جو کہ تمہارے مرزا قادیانی کا بیٹا تھا۔
    اور بروزی طور پہ محمد سے کیا مراد ہے اور کسی کا بروزی طور پہ محمد ہونا کہاں سے ثابت ہے؟؟؟
    تمہارا دعوی مرزا کو مثیل مسیح ماننے کا ہے یا بروزی طور پہ محمد ماننے کا؟؟؟
    اور پھر بھی قران کا دوبارہ نازل ہونے کا ذکر کرنا اور اس کو بروزی محمد یعنی مرزا قادیانی پہ نازل کرنے کا کہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مرزا بشیر کے نزدیک بھی قران دوبارہ تمہارے مرزا پہ نازل ہوا۔

    مرزا بشیر احمد صاحب یہاں حدیث پر بات کر رھے ھیں۔ حدیث کے تحت کہہ رھے ھیں کہ قران دنیا سے اٹھ گیا-
    یہاں قرآن کا دنیا سے اٹھنے سے مراد صرف حکمت کا اٹھنا ھے نہ کے الفاظ کا۔ الفاظ تب بھی موجود تھے آج بھی
    موجود ھیں اور ھمیشہ رھیں گے۔احادیث کے مطابق جو چیز(حکمت) اٹھی وھی مرزا صاحب پر نازل ھوئی۔ یعنی اللہ نے مرزا صاحب کو کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازا۔ آپ کے مطابق بھی جب امام مہدی اور حضرت عیسٰی آیئں گے تو اللہ انھیں کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازے گا۔تو پھر اعتراض کیسا؟؟؟؟؟؟؟
    مرزا بشیر نے کون سے حدیث سے ثابت کیا کہ قران دنیا سے اٹھ جائے گا اور کسی کو بروزی طور پہ نازل کر کے اس پہ قران نازل کیا جائے گا؟؟؟
    اس حدیث کا حوالہ تو پیش کر دیں جس کو مرزا بشیر نے بنیاد بنا کر مرزا قادیانی کو بروزی طور پہ محمد کہا؟؟؟؟


    اور جب قران کو آپ حکمت کہہ رہے ہیں جو مرزا پہ نازل ہوئی تو مرزا اسی قران سے حیات عیسی کا ثبوت دیتا رہا ہے تب آپ کر مرزا کی حکمت یاد نہیں آئی؟؟؟
    مرزا کے نزدیک وفات عیسی سب سے پہلے اس پہ کھولا گیا جبکہ اپ کہتے ہیں کہ قران سے ثابت ہے تو بتائیے سچا کون مرزا قادیانی یا آپ؟؟؟
    اگر قران سے وفات عیسی ثابت ہے تو مرزا نے جھوٹ کیوں کہا کہ سب سے پہلے اس پہ یہ عقیدہ کھولا گیا الہام کے ذریعے؟؟؟


    میں نے حوالے دئے تھے مرزا قادیانی نزول عیسی اور وفات عیسی کو بنیادی اور ایمانی عقیدہ نہیں مانتا اپ نے جواب نہیں دیا۔
    اس لئے کہ اپ کا عقیدہ مرزا کے خلاف ہے۔


    بات صرف وفات عیسی یا حیات عیسی کی نہیں ہے جناب۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جیسا اپ کا عقیدہ وفات عیسی سے مرزا قادیانی کو سچا ثابت کرنا ہے لیکن اپ کے اپنا عقیدہ ہی مرزا کے خلاف ہے تو آپ اس شخص کو سچا ثابت کرنا چاہتے ہو جو آپ کو جھٹلاتا ہے۔۔۔


    اپ وفات عیسی کے عقیدہ سے مرزا قادیانی کو الگ کر دو کہ مرزا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تو آگے بات کرو لیکن جب آپ کا مقصد صرف مرزا کو سچا ثابت کرنا ہے تو پہلے اپنا عقیدہ مرزا کے مطابق تو رکھو اور مرزا کی باتوں کو تو مانو۔۔
    مرزا کا عقیدہ ہی آپ کے خلاف ہے۔

  5. #53
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    [QUOTE=i love sahabah;4127568]
    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    جناب عمر صاحب جب عقل پہ پردہ پڑا ہو تو سیدھی بات بھی الٹی لگتی ہے۔
    اسی صفحہ پہ نیچے حاشیہ نگارکا کہنا ہے کہ '' مسیح موعود سے سوال ہوا''۔
    کیا یہ مرزا نے خود کہا ہے کہ مسیح موعود سے سوال ہوا؟؟؟
    یہ تمہارے حاشیہ نگار نے لکھا ہے اور اس کی مراد مسیح موعود سے مرزا ہے۔


    نیچے لکھا کہ خدا کے منہ کی باتیں کہ خدا تعالی فرماتا ہے کہ میرے منہ کی باتں
    ۔ تو مرزا نے کہاں لکھا کہ یہ خدا کے منہ کی باتیں ہیں؟؟؟
    جو جملہ تمہارے حاشیہ نگار نے مرزا کی طرف منسوب کیا وہی مکمل جملہ کہ یہ خدا کے منہ کی باتیں ہیں مرزا کی زبان سے دکھا دو؟؟
    مرزا یہاں میرے سے مراد خود کو لے رہا ہے۔



    محسن اقبال صاحب؛

    جناب میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ؛

    مرزا صاحب کی وضاحت،قرآنِ پاک سے دلیل اور علمی اصول کے تحت آپ کا بے بنیاد/جھوٹا الزام غلط ثابت ھو ۔

    اب آپ کو مرزا صاحب کی وضاحت پر شک ھے۔ تو صرف شک کی بنیاد پر آپ الزام لگاو گے؟

    مرزا صاحب کی وضاحت کے علاوہ قرآنِ پاک سے دلیل اور علمی اصول کے تحت بھی آپ کا الزم بلکل بے بنیاد اور غلط ثابت ھو چکا ھے۔ اب آپ کا قرآنِ پاک کو چھوڑ کر بات کرنے کا کوئی جواز/بہانہ نھیں بنتا۔
    اب آپ حیاتِ مسیح کو ثابت کریں مزید فرار مناسب نھیں۔
    اور اگر آپ نے کسی صورت بھی قرآن پاک پر بات نھیں کرنی تو بھی بتا دیں تا کہ دونوں کا وقت بچے۔

  6. #54
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    [QUOTE=i love sahabah;4127568][b][center][font="jameel noori nastaleeq"][size="6"][size="5"]تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم




    جناب حوالہ مرزا بشیر کا ہے جو کہ تمہارے مرزا قادیانی کا بیٹا تھا۔
    اور بروزی طور پہ محمد سے کیا مراد ہے اور کسی کا بروزی طور پہ محمد ہونا کہاں سے ثابت ہے؟؟؟
    تمہارا دعوی مرزا کو مثیل مسیح ماننے کا ہے یا بروزی طور پہ محمد ماننے کا؟؟؟
    اور پھر بھی قران کا دوبارہ نازل ہونے کا ذکر کرنا اور اس کو بروزی محمد یعنی مرزا قادیانی پہ نازل کرنے کا کہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مرزا بشیر کے نزدیک بھی قران دوبارہ تمہارے مرزا پہ نازل ہوا۔

    مرزا بشیر نے کون سے حدیث سے ثابت کیا کہ قران دنیا سے اٹھ جائے گا اور کسی کو بروزی طور پہ نازل کر کے اس پہ قران نازل کیا جائے گا؟؟؟
    اس حدیث کا حوالہ تو پیش کر دیں جس کو مرزا بشیر نے بنیاد بنا کر مرزا قادیانی کو بروزی طور پہ محمد کہا؟؟؟؟


    محسن اقبال صاحب؛

    جناب آخری زمانہ میں دینی علم(حکمت) کا دنیا سے اُٹھ جانا احادیث سے ثابت ھے۔ اور اسے آپ کے علما بھی مانتے ھیں۔ مرزا بشیر احمد صاحب انھیں حدیث کے تحت کہہ رھے ھیں کہ قران دنیا سے اٹھ گیا-
    یہاں قرآن کا دنیا سے اٹھنے سے مراد صرف علم(حکمت) کا اٹھنا ھے نہ کے الفاظ کا۔ الفاظ تب بھی موجود تھے آج بھی موجود ھیں اور ھمیشہ رھیں گے۔احادیث کے مطابق جو چیز(حکمت) اٹھی وھی مرزا صاحب پر نازل ھوئی۔ یعنی اللہ نے مرزا صاحب کو کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازا۔ آپ کے مطابق بھی جب امام مہدی اور حضرت عیسٰی آیئں گے تو اللہ انھیں کتاب(قرآن) کی حکمت سے نوازے گا۔تو پھر اعتراض کیسا؟؟؟؟؟؟

  7. #55
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default


    محسن اقبال صاحب؛

    میں نے کب کہا کہ مرزا بشیر احمد صاحب نے کسی حدیث کی بنیاد پر مرزا صاحب کو بروزی طور پہ محمد کہا؟؟؟؟؟ اب یہ زبردستی(مرضی کا مطلب) میرے ساتھ تو نہ کریں۔

    ھمارے مطابق بروزِ محمد قرآنِ پاک سے ثابت ھے۔قرآن پاک پر تو آپ نے بات کرنی نھیں اس لیئے چند حوالے
    پیش کر رھا ھوں؛

    بروزِ محمد اور علماء اِکرام؛


    (۱) حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدّث دہلوی ؒ جو کہ بارہویں صدی ہجری کے مجدّد تھے ، فرماتے ہیں ۔

    ’’ اعظم الانبیاء شاناً من لہ نوع اخر من البعث ایضاً وذلک ان یکون مراد اللہ تعالی فیہ ان یکون سبباً لخروج الناس من الظلمات الی النور وان یکون قومہ خیر امۃ اخرجت للناس فیکون بعثہ یتناول بعثاً اخر ‘‘ (حجۃ اللہ البالغہ۔ جلد اول ۔باب حقیقۃ النبوۃ وخواصھا ۔صفحہ ۸۳مطبوعہ مصر ۱۲۸ھ)

    یعنی شان میں سب سے بڑا نبی وہ ہے جس کی ایک دوسری قسم کی بعثت بھی ہو گی اور وہ اس طرح ہے کہ مراد اللہ تعالیٰ کی ،دوسری بعثت میں یہ ہے کہ وہ تمام لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور کی طرف لانے کا سبب ہو اور اس کی قوم خیرِامّت ہو جو تمام لوگوں کے لئے نکالی گئی ہو لہذا اس نبی کی پہلی بعثت دوسری بعثت کو بھی لئے ہوئے ہو گی۔ ‘‘

    اسی طرح حضرت شاہ ولی ا للہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ بروزِ حقیقی کی اقسام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :۔

    امّا الحقیقی فعلٰی ضروب ۔۔۔۔۔۔ وتارۃً اخرٰی بان تشتبک بحقیقۃ رجل من آلِہ او المتوسّلین الیہ کما وقع لنبیّنا بالنسبۃ الٰی ظہور المہدی ۔ (تفہیماتِ الٰہیہ۔ جزو ثانی تفہیم نمبر ۲۲۸صفحہ ۱۹۸ ، مطبوعہ مدینہ برقی پریس۔ بجنور ۱۹۳۶ء)

    یعنی حقیقی بروز کی کئی اقسام ہیں ۔۔۔۔۔۔کبھی یوں ہوتا ہے کہ ایک شخص کی حقیقت میں اس کی آل یا اس کے متوسلین داخل ہو جاتے ہیں جیسا کہ ہمارے نبی ﷺ کی مہدی سے تعلق میں۔ اس طرح کی بروزی حقیقت وقوع پذیر ہو گی۔ یعنی مہدی آنحضرت ﷺ کا حقیقی بروز ہے۔

    حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اپنی کتاب ’’ الخیر الکثیر ‘‘ میں فرماتے ہیں۔

    ’’حقٌ لہ ان ینعکس فیہ انوار سیّد المرسلین صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ویزعم العامۃ انّہ اذا نزل الی الارض کان واحداً من الامّۃ کلاّ بل ھو شرحٌ للاسم الجامع المحمّدی ونسخۃٌ منتسخۃٌ مّنہ فشتّان بینہ وبین احدٍ مّن الامّۃ ‘‘ (الخیر الکثیر صفحہ ۷۲مطبوعہ مدینہ پریس بجنور)

    یعنی امتِّ محمّدیہ میں آنے والے مسیح ؑ کا حق یہ ہے کہ اس میں سیّد المرسلین آنحضرت ﷺ کے انوار کا انعکاس ہو۔ عوام کا خیال ہے کہ مسیح جب زمین کی طرف نازل ہو گا تو وہ صرف ایک امّتی ہو گا۔ ایسا ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اسمِ جامعِ محمّدی کی پوری تشریح ہو گا اور اسی کا دوسرا نسخہ ہو گا ۔پس اس میں اور ایک عام امّتی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔

    اس عبارت میں حضرت شاہ صاحب نے آنے والے مسیحؑ کو آنحضرت ﷺ کے انوار کا پورا عکس اور آپ کا کامل ظلّ وبروز قرار دیا ہے۔

    (۲) حضرت امام عبدالرزاق قاشانی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح فصوص الحکم میں لکھا ہے۔

    ’’ المہدی الذی یجئی فی اخرالزمان، ...... باطنہ باطن محمّد صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘(شرح فصوص الحکم۔ مطبوعہ مصر صفحہ۵۲)

    یعنی آخری زمانے میں آنے والے مہدی ..... کا باطن محمّد رسول اللہ ﷺ کا باطن ہے۔

    یہ قول انہوں نے سیّد عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا درج کیا ہے۔ اس میں بھی انہوں نے امام مہدی کے باطن کو آنحضرت ﷺ کا باطن قرار دے کر انہیں آپ کا عکس اور ظل وبروز ہی قرار دیا ہے۔

    (۳) شیخ محمد اکرم صابری صاحب لکھتے ہیں :

    ’’ محمد بود کہ بصورت آدم در مبداء ظہور نمود یعنی بطور بروز در ابتداء آدم ، روحانیت محمّد مصطفی ﷺ در آدم متجلی شد ۔ وہم اوباشد کہ در آخر بصورت خاتم ظاہر گردد یعنی در خاتم الولایت کہ مہدی است نیز روحانیت محمّدﷺ بروز وظہور خواہد کرد و تصرّفہا خواہد نمود ‘‘۔ (اقتباس الانوار ۔ صفحہ ۵۲مولفہ شیخ محمد اکرم صابری۔مطبعہ اسلامیہ لاہور)

    یعنی وہ محمد ﷺ ہی تھے جنہوں نے آدم کی صورت میں دنیا کی ابتدا میں ظہور فرمایا یعنی ابتدائے عالم میں محمد مصطفی ﷺ کی روحانیّت بروز کے طور پر حضرت آدم میں ظاہر ہوئی اور محمد مصطفی ﷺ ہی ہوں گے جو آخری زمانہ میں خاتم الولایت امام مہدی کی شکل میں ظاہر ہوں گے یعنی محمد مصطفی ﷺ کی روحانیّت مہدی میں بروز اور ظہور کرے گی۔

    اس عبارت میں بھی امام مہدی کو آنحضرت ﷺ کا بروز قرار دیا گیا ہے۔

    (۴) حضرت ملاّ جامی خاتم الولایت امام مہدی کے درجے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں

    ’’ فمشکٰوۃ خاتم الانبیاء ھی الولایۃ الخاصۃ المحمدیۃ وھی بعینھا مشکٰوۃ خاتم الاولیاء لانہ قائم بمظہر یتھا ‘‘ (شرح فصوص الحکم ہندی ۔ صفحہ ۶۹۔از عبد الرحمٰن بن احمد الجامی۔مطبع فیض بخش فیروز پور )

    یعنی حضرت نبی کریم ﷺ کا مشکٰوۃِ باطن ہی محمّدی ولایت کا خاصّہ ہے اور وہی بجنسہ خاتم الاولیاء حضرت امام مہدی علیہ السلام کا مشکٰوۃِ باطن ہے۔ کیونکہ امام موصوف آنحضرت ﷺ کے ہی مظہر کامل ہیں۔

    اس عبارت میں بھی امام مہدی کو آنحضرت ﷺ کی صفات کا مظہر اور بروز قرار دیا گیا ہے۔

    (۵) عارفِ ربّانی محبوبِ سبحانی حضرت سید عبدالکریم جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

    ’’ اس (یعنی امام مہدی۔ ناقل) سے مراد وہ شخص ہے جو صاحبِ مقامِ محمّدی ہے اور ہر کمال کی بلندی میں کامل اعتدال رکھتا ہے۔ ‘‘ (انسانِ کامل ۔اردو ۔ باب نمبر ۶۱۔علامات قیامت کے بیان میں ۔صفحہ ۲۷۰۔ مطبوعہ اسلامیہ سٹیم پریس لاہور)

    (۶) حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :۔

    ’’حضرت آدم صفی اللہ سے لے کر خاتم الولایت امام مہدی تک حضور حضرت محمد مصطفی ﷺ بارز ہیں۔ (مقابیس المجالس۔ المعروف بہ اشارات فریدی ۔حصہ دوم صفحہ ۱۱۱ ، ۱۱۲ مولّفہ رکن دین ۔مطبوعہ مفید عام پریس آگرہ ۱۳۲۱ھ۔ زیر انتظام صوفی قادر علی خان)

    محسن اقبال صاحب؛
    چونکہہ بروزِ محمد ھمارا موضوع نھیں اس لیئے اتنا کافی ھے۔ یعنی بروزِ محمد پر مزید بحث کی ضرورت نھیں۔ اب آپ اصل موضوع حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت کریں۔

  8. #56
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default


    اور جب قران کو آپ حکمت کہہ رہے ہیں جو مرزا پہ نازل ہوئی تو مرزا اسی قران سے حیات عیسی کا ثبوت دیتا رہا ہے تب آپ کر مرزا کی حکمت یاد نہیں آئی؟؟؟
    مرزا کے نزدیک وفات عیسی سب سے پہلے اس پہ کھولا گیا جبکہ اپ کہتے ہیں کہ قران سے ثابت ہے تو بتائیے سچا کون مرزا قادیانی یا آپ؟؟؟
    اگر قران سے وفات عیسی ثابت ہے تو مرزا نے جھوٹ کیوں کہا کہ سب سے پہلے اس پہ یہ عقیدہ کھولا گیا الہام کے ذریعے؟؟؟


    میں نے حوالے دئے تھے مرزا قادیانی نزول عیسی اور وفات عیسی کو بنیادی اور ایمانی عقیدہ نہیں مانتا اپ نے جواب نہیں دیا۔
    اس لئے کہ اپ کا عقیدہ مرزا کے خلاف ہے۔


    بات صرف وفات عیسی یا حیات عیسی کی نہیں ہے جناب۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جیسا اپ کا عقیدہ وفات عیسی سے مرزا قادیانی کو سچا ثابت کرنا ہے لیکن اپ کے اپنا عقیدہ ہی مرزا کے خلاف ہے تو آپ اس شخص کو سچا ثابت کرنا چاہتے ہو جو آپ کو جھٹلاتا ہے۔۔۔


    اپ وفات عیسی کے عقیدہ سے مرزا قادیانی کو الگ کر دو کہ مرزا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تو آگے بات کرو لیکن جب آپ کا مقصد صرف مرزا کو سچا ثابت کرنا ہے تو پہلے اپنا عقیدہ مرزا کے مطابق تو رکھو اور مرزا کی باتوں کو تو مانو۔۔
    مرزا کا عقیدہ ہی آپ کے خلاف ہے۔
    [/quote]


    محسن اقبال صاحب؛

    کتنی مرتبہ تردید کروں کہ مرزا صاحب نے حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت نھیں کیا۔ اور کتنی مرتبہ حوالہ مانگوں۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بغیر حولہ کے بات کرنے کا مقصد؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    مرزا صاحب کو الہام کے ذریعے وفاتِ مسیح کا بتایا گیا۔اس سے یہ نتیجہ کیسے نکالہ کے اسلام کے شروع دور میں وفاتِ مسیح کا عقیدہ نھیں تھا؟؟؟؟؟؟؟

    کیونکہ وفاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے اور قرآن کو ماننا بنیادی عقیدہ ھے۔ جبکہ مرزا صاحب نزولِ مسیح کو بنیادی عقیدہ نھیں کہہ رھے۔ اب مجھے آپ کو وفاتِ مسیح اور نزول مسیح میں فرق بھی سمجھانا پڑے گا۔ میرے اور مرزا صاحب کے عقیدے میں کوئی اختلاف نھیں۔

    اب آپ حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت کریں اور اگر نھیں کر سکتے تو صاف بتا دیں؟؟؟ تاکہ دونوں کا وقعت
    بچے۔
    جواب کا منتظر۔

  9. #57
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب میں نے اپ سے حوالہ مانگا تھا کہ کہاں مرزا نے کہا ہے کہ خدا کے منہ کی باتیں؟؟؟
    اپ مرزا کا حوالہ پیش کر دو بات صاف ہو جائے گی جس میں مرزا کہتا ہو کہ خدا کے منہ کی باتیں ہیں۔
    اپ کے حاشیہ نگار نے بدر کا حوالہ دیا لیکن وہ حوالہ غلط ہے۔
    برائے مہربانی حوالہ پیش کر دیں تو بات واضح ہو جائے گی۔


    میں نے مرزا بشیر کا ھوالہ دیا تھا اور پوچھا تھاکہ وہ حدیث پیش کریں لیکن آپ نے نہیں کی۔
    مرزا بشیر نے کون سے حدیث سے ثابت کیا کہ قران دنیا سے اٹھ جائے گا اور کسی کو بروزی طور پہ نازل کر کے اس پہ قران نازل کیا جائے گا؟؟؟
    اس حدیث کا حوالہ تو پیش کر دیں جس کو مرزا بشیر نے بنیاد بنا کر مرزا قادیانی کو بروزی طور پہ محمد کہا؟؟؟؟


    کہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قران اٹھ جائے گا اورکوئی بروزی طور پہ محمد ائے گا جس پہ قرآن دوبارہ نازل ہو گا۔؟؟؟
    یہ حدیث پیش کر دیں یا پھر تسلیم کر لیں کہ مرزا بشیر نے جھوٹ بولا تھا اور نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کر دیا۔


    نیچے اپ نے کچھ علمائے کرام کے حوالے پیش کئے تو جناب آپ نے اپنی جھوٹی ویب سائٹ سے مھدی اور مسیح کا مقام کا پورا ٹاپک کاپی پیسٹ کر دیا۔
    یہ تم لوگوں کی ہمیشہ سے عادت ہے کہ کبھی بھی حوالوں کے اصل صفحات پیش نہیں کرتے اور آدھے حوالے دیتے ہو یا ترجمہ تبدیل کر دیتے ہو جیسا کہ ابھی کیا۔
    تمہیں عربی اور فارسی آتی نہیں اور اپنی ویب سائٹ سے جھوٹے ارٹیکل کاپی پیسٹ کرتے جا رہے ہو۔
    ذرا ان حوالوں کے اصل صفحات پیش کر دو۔
    ان حوالوں میں کہیں بھی یہ ثابت نہں ہوتا کہ کوئی بروزی طور پہ نبی آے گا۔۔
    یہ حوالے امام مھدی کے بارے میں ہیں جبکہ تم مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہو تو بلفرض اگر یہ صحیح بھی ہیں تب بھی تمہارے کسی کام کے نہیں۔

    کم از کم حوالے تو وہ پیش کرو جو تمہارے کام کے ہوں۔
    تم بتاؤ مرزا کو مثیل مسیح مانتے ہو، مھدی یا بروزی طور پہ محمد؟؟؟؟


    خود تو کسی ایک عقیدے پہ قائم رہو پھر آگے بات کرو۔
    دوسرا تم نے حوالے آدھے دئے اور قادیانیوں کی طرح جھوٹ بولا۔
    شاہ ولی اللہ کا حوالہ دیکھو اصل صفحے سے تم نے اگلی عبارت چھوڑدی۔۔


    خیر الکثیر کے حوالے کی بھی آدھی عبارت پیش کر کے اس کا اپنی مرضی سے ترجمہ کر دیا۔۔
    خیر الکثیر میں اگلی مکمل عبارت میں آگے لکھا ہے کہ عیسی علیہ سلام قرآن کی پیروی کریں گے اور خاتم النبیاء ﷺ کی اتباع کریں گے اور وہ یہود کے شر کو مٹانے والے ہیں اور وہ قیامت کے نزدیک نازل ہوں گے۔ ( خیر الکثیر، صفحہ 72)۔



    یہ عبارت بھی تمہارے کسی کام کی نہیں کہ اس میں مسیح ابن مریم علیہ سلام کا ذکر ہے کسی جھوتے مثیل مسیح کا نہیں دوسرا اس میں نبی کریم ﷺ کو خاتم الانبیاء کہا گیا ہے جبکہ تمہارا مرزا خود نبوت کا دعوے دار تھا تیسرا اس میں کہا گیا ہے کہ عیسی علیہ سلام قیامت کے نزدیک نازل ہوں گے اور یہود کے شر کو دور کریں گے جبکہ مرزا نازل نہیں ہوا بلکہ پیدا ہوا ہے اور وہ خود یہودیوں کا ایجنٹ تھا۔۔


    جتنے بھی حوالے تم نے دئے ہیں سب یا تو ادھورے ہیں یا ان کا ترجمہ غلط کیا ہے تمہارے قادیانی پادریوں نے۔
    تم نے تو یہ کتابیں شاید خواب میں بھی نہیں دیکھی ہوں گی۔اگر سچے ہو تو مکمل حوالوں کے اصل صفحات پیش کرو جیسے میں کر رہا ہوں۔

  10. #58
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default


    کتنی مرتبہ تردید کروں کہ مرزا صاحب نے حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت نھیں کیا۔ اور کتنی مرتبہ حوالہ مانگوں۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بغیر حولہ کے بات کرنے کا مقصد؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    مرزا صاحب کو الہام کے ذریعے وفاتِ مسیح کا بتایا گیا۔اس سے یہ نتیجہ کیسے نکالہ کے اسلام کے شروع دور میں وفاتِ مسیح کا عقیدہ نھیں تھا؟؟؟؟؟؟؟

    جناب اگر پہلے وفات عیسی کا عقیدہ ثابت ہوتا تو مرزا کو حیات عیسی کے عقیدہ رکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
    مرزا کا حیات عیسی کا عقیدہ رکھنا اور بعد میں یہ کہنا کہ مجھے الہام ہوا ہے کہ عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ مرزا سے پہلے وفات عیسی کا عیقدہ نہیں تھا۔۔
    اگر مرزا سے پہلے وفات عیسی ثابت تھا تو جناب یہ تسلیم کر لو کہ مرزا 50 سے ذیادہ سال قران کی مخالفت کرتا رہا حیات عیسی کے عقیدہ پہ قائم رہ کر۔


    اور پھر مرزا نے یہ جھوٹ بولا کہ مجھ پہ الہام ہوا کہ عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں۔
    یا تو یہ تسلیم کر لو کہ مرزا جھوٹا تھا یا یہ مان لو کہ مرزا سے پہلے وفات عیسی ثابت نہیں تھا۔۔

    چلو تمہیں مرزا کا حوالہ دیتا ہوں کہ مرزا خود کہتا ہے کہ '' 1300 سال سے لوگوں نے حیات عیسی کا نسخہ آزمایا ہے جس کی وجہ سے لوگ مرتد ہو گئے اب وفات عیسی کا نسخہ آزماو۔'' (بدر نمبر 6 جلد نمبر 7، 13 فروری صفحہ 5)۔


    یہاں مرزا خود کہہ رہا ہے کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور مرزا لوگوں کو وفات عیسی کا عقیدہ اپنانے کے لئے کہہ رہا ہے۔
    میں نے مرزا سے ثابت کر دیا کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور ان کو مرز ا نے وفات عیسی کا بتایا۔۔
    اگر 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا نہیں تھا تو پھر مرزا نے جھوٹ بولا۔

    مرزا کہتا ہے کہ '' سمجھنا چائیے کہ میرا آنا صرف حیات مسیح کی غلطی دور کرنے کے لئے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔بلکہ میں جانتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے تھوڑے عرصہ بعد یہ غلطی پھیل گئی تھی اور کئی خوا ص اور اہل اللہ کا یہی خیال تھا ، اگر یہ کوئی اہم امر ہوتا تو اللہ تعالی اسی زمانہ میں اس کا ازالہ کر دیتا'' ( احمدی اور غیر احمدی میں فرق، صفحہ 3)۔

    یہاں مرزا خود مانتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد حیات عیسی کا عقیدہ اہل اللہ کا تھا اور یہ کوئی اہم امر نہیں اور اگر یہ اتنا اہم ہوتا تو اللہ اسی وقت اس کا ازالہ کر دیتا۔
    اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ وفات عیسی کا عقیدہ مرزا کے نزدیک اہم ہے ہی نہیں اور وہ اس عقیدہ کو ثابت کرنے نہیں آیا۔

    کہاں کہاں مرزا کو بچاؤ گے۔ ہر جگہ تمہارا مرزا تمہیں جھٹلاتا ہے عمر صاحب۔
    تم سچے ہو یا تمہارا مرزا۔؟؟
    کتنے حوالے دوں تمہیں مرزا کے ؟؟؟
    لو اور سنو مرزا کہتا ہے کہ ہمارا یہ کام نہیں کہ وفات عیسی پہ جھگڑتے پھریں بلکہ یہ ایک ادنی سی بات ہے۔( ملفوظات احمدیہ صفھہ 72)۔

    جب مرزا کے نزدیک یہ ادنی سے بات ہے اور تم نے اس کو ایمان کا مسئلہ بنایا ہے اور فرض کتہے ہو تو بتاؤ تم سچے یا مرزا؟؟؟؟
    کہاں کہان تک بھاگو گے مرزا کے حوالوں سے


    دوسرا تم نے کہا کہ مرزا نے نزول عیسی کے عقیدہ کو ایمانیات میں نہیں قرار دیا تو تب تو بات ہی ختم۔
    جب مرزا کے نزدیک اور تمہارے نزدیک عیسی علیہ سلام کا نزول ہو گا ہی نہیں تو پھر مرزا کس طرح مسیح ہونے کا دعوی کرتا تھا؟؟؟؟؟؟؟؟
    مرزا کا مسیح ہونے کا دعوی ہی غلط ہے کیونکہ وہ کسی مسیح کے آنے کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔
    اور میں اوپر مرزا کے حوالوں سے ثابت کر چکا ہوں کہ وفات عیسی بھی اس کا مقصد نہیں تھا بلکہ ادنی سی بات تھی۔


    اب آپ حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت کریں اور اگر نھیں کر سکتے تو صاف بتا دیں؟؟؟ تاکہ دونوں کا وقعت
    بچے۔


    بات صرف وفات عیسی یا حیات عیسی کی نہیں ہے جناب۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جیسا اپ کا عقیدہ وفات عیسی سے مرزا قادیانی کو سچا ثابت کرنا ہے لیکن اپ کے اپنا عقیدہ ہی مرزا کے خلاف ہے تو آپ اس شخص کو سچا ثابت کرنا چاہتے ہو جو آپ کو جھٹلاتا ہے۔۔۔


    اپ وفات عیسی کے عقیدہ سے مرزا قادیانی کو الگ کر دو کہ مرزا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تو آگے بات کرو لیکن جب آپ کا مقصد صرف مرزا کو سچا ثابت کرنا ہے تو پہلے اپنا عقیدہ مرزا کے مطابق تو رکھو اور مرزا کی باتوں کو تو مانو۔۔

    مرزا کا عقیدہ ہی آپ کے خلاف ہے۔

  11. #59
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب میں نے آپ سے کہا تھا کہ؛

    اور اگر آپ نے کسی صورت بھی قرآن پاک پر بات نھیں کرنی تو بھی بتا دیں تا کہ دونوں کا وقت بچے۔
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    اب آپ اصل موضوع حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت کریں


    مجھے امید(خوش فہمی) تھی کہ اَب آپ قرآن پاک پر بات کرو گے۔ لیکن آپ ہو کہ وھی بہانے اور وھی
    مسلسل فرار۔

    آپ کھتے ھو کہ آپ حق پر ھو ۔جب میں آپ سے کہتا ھوں ٹھیک ھے آپ قرآن سے ثابت کریں میں ماننے
    کو تیار ھوں تو بہانہ بنانے کی ضرورت کیا ھے؟؟؟
    ؟؟
    کیا آپ کو اپنے عقیدے(حیاتِ مسیح) پر یقین نھیں۔ یا پھر اللہ نے قرآن پاک میں جو یہ دعوےٰ کیئے ھیں ان پر یقین نھیں؛

    لَّا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾ 041:042
    ‏[جالندھری;
    ‏اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اتاری ہوئی ہے ‏


    بات بلکل سیدھی سی ھے۔ اگر حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے۔ تو پھر وفاتِ مسیح قرآنِ پاک میں
    داخل نھیں ھوسکتی۔ یعنی مرزا صاحب کا دعویٰ مثیل مسیح غلط ثابت ھو جاتا ھے۔
    اور اگر حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی ھے۔تو پھر وفاتِ مسیح قرآنِ پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔
    یعنی وفاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت ھو جاتی ھے۔

    نَّہٗ لَقَوۡلٌ فَصۡلٌ ﴿ۙ۱۳﴾ 086:013
    جالندھری:
    کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے۔


    یعنی اگر حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے۔ تو مرزا صاحب اپنے دعویٰ مثیل مسیح میں غلط اور اگر
    وفاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے تو مرزا صاحب اپنے دعوایٰ میں سچے۔
    کتنی مرتبہ کہہ چکا ھوں حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے ثابت کریں اگر ثابت ھوئی تو مان لوں گا۔اور اگر ثابت نھیں
    ھوتی تو آپ کو بھی مان لینا چاھیے۔ کیونکہ میں غلط ھوسکتا ھوں،آپ غلط ھو سکتے ھو،مرزا صاحب غلط ھوسکتے ھیں ، آپ کے مولوی غلط ھوسکتے ھیں لیکن اللہ اپنے دعویٰ(حق کو باطل سے جدا کرنے) میں غلط
    نھیں ھو سکتا۔‏‏


    اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾ 018:001
    جالندھری;
    سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی۔


    مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ(مثیل مسیح/وفاتِ مسیح) کی بنیاد قرآنِ پاک پر رکھی اور کہا کہ قرآن پاک پر فیصلہ کرلو۔
    اور اگر کوئی(مرزا صاحب) قرآنِ پاک کو بنیاد بنا کر دعویٰ(آپ کے مطابق غلط دعویٰ ) کرے اور پھرکہے (چیلنج کرے) کہ میں قرآن سے سچا ثابت ھوتا ھوں ۔ میرا قرآن پر فیصلہ کر لو۔
    اور اگر قرآن پاک اپنے سے منسوب دعویٰ کے سچے یا غلط ھونے کا فیصلہ نہ کرسکے-
    معاذ اللہ تو پھر اس سے بڑی کمی(کمزوری) اور کوئی نھیں۔ جبکہ ھمارا پکا ایمان ھے کہ قرآنِ پاک ھر قسم کی کمی اور پچیدگی سے بلکل پاک ھے۔ اِسی لیئے تو بار بار کہتا ھوں کہ قرآنِ پاک سے حیاتِ مسیح ثابت کریں
    اِس طرح بہانے بنا کر فرار جائز نھیں۔


    الٓرٰ ۟ کِتٰبٌ اُحۡکِمَتۡ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتۡ مِنۡ لَّدُنۡ حَکِیۡمٍ خَبِیۡرٍ ۙ﴿۱﴾ 011:001
    جالندھری;
    الرا۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔


    بے شک قرآنِ پاک کی آیتیں مستحکم ہیں۔ انھیں کوئی اپنی مرضی کا مطلب دے کر غلط استعمال نھیں کر سکتا۔

    لٓرٰ ۟ کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ اِلَیۡکَ لِتُخۡرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ۙ بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ ۙ﴿۱﴾ 14:001‏0
    جالندھری;
    الر (یہ) ایک (پرنور) کتاب (ہے) اس کو ہم نے تم پر اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگوں کواندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لیجاؤ۔ (یعنی) انکے پروردگار کے حکم سے غالب اور قابل تعریف (خدا) کے راستے کی طرف۔


    بے شک قرآنِ پاک اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ھے۔

    کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ اِلَیۡکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوۡۤا اٰیٰتِہٖ وَ لِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ﴿۲۹﴾ 038:029
    جالندھری;
    (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں ۔


    بے شک قرآنِ پاک پر فہم و تدبر سے انسان ھدایئت پاتا ھے بشرط عقل استعمال کرے۔ نہ کہ عقل پر پہرے لگا کر
    عقل پرستی کے فتوے لگائے۔

    محسن اقبال صاحب؛

    اب بھی اگر آپ بہانے بنا کر قرآنِ پاک سے فرار اختیار کرو گے تو آپ کا یہ عمل (قرآنِ پاک سےمسلسل فرار)
    فعلی/عملی شہادت ھو گا کہ حیاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتا۔ کیونکہ اگر ثابت ھوتا
    تو آپ ضرور ثابت کرتے۔اور اگر عقیدہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتا تو اوپر پیش کردہ آیئت مبارکہ کے
    تحت وفاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت ھو جاتا ھے۔اور جب وفاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھو جاتی ھے۔
    تو پھر دو ھی راستے بچتے ھیں؛

    اول؛
    چونکہ قرآنِ پاک سے ثابت ھو گیا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا گئے اور فوت شدہ دوبارہ دنیا میں نھیں آ سکتا۔
    تو نزول عیسیٰ والی احادیث میں عیسیٰ ابن مریم سے مراد مثیل عیسیٰ ھی لیا جاسکتا ھے۔
    اس لیئے مرزا صاحب اپنے دعوای مثیل عیسییٰ میں سچے ھیں۔

    دوم؛
    چونکہ قرآنِ پاک سے ثابت ھو گیا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا گئے اور فوت شدہ دوبارہ دنیا میں نھیں آ سکتا۔
    تو وہ تمام نزول عیسیٰ والی احادیث خلافِ قرآن ھونے کی وجہ سے ضعیف ھیں۔(غامدی)


    محسن اقبال صاحب؛
    اسی لیئے بار بار کہتا ھوں کہ حیاتِ مسیح کو ثابت کریں بھانے چھوڑیں
    ۔

  12. #60
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    جناب عمر صاحب ایک بار نہیں کئی بار کہا ہے کہ آپ کا مقصد عیسی علیہ سلام کی وفات نہیں بلکہ مرزا کو سچا ثابت کرنا ہے جس کو اپ نے تسلیم بھی کیا ہے تو جناب میں نے ایک نہیں اپ کو مرزا کے کئی حوالے دئے کہ وہ آپ کو جھٹلاتا ہے۔
    آپ جان بوجھ کہ پہلے حوالوں سے بھاگے ہیں۔

    پہلے تو آپ ثابت کریں کہ وفات عیسی آپ کا بنیادی عقیدہ ہے بھی یا نہیں کیونکہ یہ مرزا کے نزدیک بنیادی عقیدہ ہے ہی نہیں جس کا ثبوت اوپر میں مرزا کی کتابوں کے حوالوں سے دے چکا ہوں۔
    جس مرزا کو آپ سچا ثابت کرنا چاہتے ہیں جب وہی اس کو بنیادی عقیدہ نہیں مانتا بلکہ ادنی سی بات کہتا ہے پھر آپ کا اس پہ اسرار کرنا جائز ہی نہیں۔
    ہاں آپ تسلیم کر لو کہ مرزا نے غلط کہا ہے اور وفات عیسی بنیادی عقیدہ ہے تب آگے بات کرو۔


    اس کے علاوہ آپ نے جیسا کہا کہ قران سے ثابت ہے وفات عیسی تو جناب میں نے پہلے بھی کہا کہ جس شخصیت کو آپ اس عقیدہ کی وجہ سے سچا ثابت کرنا چاہتے ہو وہ خود حیات عیسی کا قائل رہا ہے تو پھر آپ بتاؤ کہ وہ اس عقیدہ کا انکار کرنے کی وجہ سے کیا ہوا۔۔
    اگر مرزا حیات عیسی کا عقیدہ رکھے تو کوئی بات نہیں اور ہم رکھیں تو آپ کو تکلیف ہے۔


    میں نے حوالے بھی دئے کہ اپ مرزا کو مثیل مسیح ثابت کرنا چاہتے ہیں لیکن مرزا خود کو نبی اور مھدی کہتا تھا تو پہلے آپ مرزا کے بارے میں تو ایک مکمل عقیدہ رکھو کہ وہ کیا تھا پھر اس کو ثابت کرو۔
    جب آپ کو معلوم ہی نہیں کہ مرزا کیا تھا، مھدی، مثیل مسیح، نبی یا خدا تو پھر صرف وفات عیسی پہ اسرار کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔۔

    میں نے کہاتھا کہ آپ مرزا کو اس عقیدہ سے الگ کردو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں کیونکہ آپ کی وفات عیسی کی بنیادی وجہ مرزا کی ذات ہے جس کو آپ سچا ثابت کرنا چاہ رہے ہو۔

    قران سے بھاگے تو آپ ہو جب آپ کو معلوم ہی نہیں کہ اپ کا عییسی علیہ سلام کے بار ے میں مکمل عقیدہ کیا ہے۔


    مختصر طور پہ دوبارہ کہتا ہوں کہ یا تو آپ مرزا کی ذات کو وفات عیسی سے الگ کر دو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں کیونکہ عقیدہ وفات عیسی ہو یا حیات عیسی ہمارے نزدیک مرزا کا اس سے تعلق ہی نہیں ۔

    اگر آپ مرزا کو مثیل مسیح اس لئے مانتے ہو کہ قران سے ثابت ہے تو جناب آپ کو چائیے کہ یہ بات ثابت کر دو قران سے اور حدیث سے کہ مرزا مثیل مسیح ہے بات ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ مرزا کے مثیل مسیح کا دعوی آپ کا ہے ہم مسلمانوں کا نہیں۔۔
    جب مثیل مسیح کا دعوی آپ نے کیا تو آپ کا حق ہے کہ اس کو ثابت کرو۔۔

    اُمید ہے کہ یہ سیدھی سی بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہو گی۔

Page 5 of 8 FirstFirst ... 2345678 LastLast

Similar Threads

  1. Hazrat Essa Alehi Salam ka nazool ???
    By Shaukat Hayat in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 13
    Last Post: 23rd January 2018, 07:43 PM
  2. Hazrat Eesa (A.H) Ke Rafa o Nuzool Ki Hikmat
    By Fasih ud Din in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 31
    Last Post: 25th May 2016, 05:10 PM
  3. La Nabi Baadi or Nazool Hazrat Essa Alehey Assalam
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 39
    Last Post: 22nd July 2010, 12:47 PM
  4. Hazrat Essa Alihey Assalam k Rafa o Nazool per Ijmaa e Ummat
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 10
    Last Post: 21st June 2010, 09:58 PM
  5. Rafaa or Nazool Essa Alihey Assalam per ek Daleel Ka jawab
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 18
    Last Post: 7th February 2010, 03:40 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •