Page 6 of 8 FirstFirst ... 345678 LastLast
Results 61 to 72 of 87

Thread: Hazrat Essa Alihey Assalam ka Rafa o Nazool or Qadyaniyat

  1. #61
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    محسن اقبال صاحب؛

    ایک وقت تھا کہ مسلمان قرآنِ پاک کی تعلیم عام کرنے کے لیئے وقت،مال یہاں تک کہ جانوں
    کو قربان کر دیتے ھے۔
    اور اَب یہ آخری زمانہ کہ خود کو مسلمان کہلوانے والوں کہ پیچھے پیچھے قرآنِ پاک اٹھائے اٹھائے پھرو تو ایک ھی جواب قرآن کو چھوڑ کر بات کرو۔

    آپ کی خدمت میں قرآنِ پاک کی آیائتِ کریمہ بھی پییش کیں کہ آپ کا یہ عمل/ رویہ(مسلسل فرار) خلاف قرآن ھے۔ جب میں آپ سے کہہ رہا ھوں کہ آپ قرآن پاک سے مرزا صاحب (وفاتِ مسیح) کو
    غلط ثابت کر دیں تو میں مان لوں گا۔ کیونکہ میں نے اللہ کو جواب دینا ھے مرزا صاحب کو نھیں۔
    تو جناب آپ اپنے فعل/عمل (قرآن پاک سے مسلسل فرار) سے فعلی شھادت دیتے ھو کہ قرآن پاک
    کے مطابق مرزا صاحب (وفاتِ مسیح) سچے ھیں۔ تو پھر جب کلامِ اللہ مرزا صاحب (وفاتِ مسیح)کو
    سچا ثابت کر دے تو آپ بھی اللہ کی مان لو کیونکہ آپ نے بھی اللہ کو جواب دینا ھے مولویوں کو نھیں۔

    قرآنِ پاک کو چھوڑ کر ھدایئت نھیں مل سکتی۔ کیونکہ قرآنِ پاک ھی ھدایئت کا سب سے معتبر
    ذریعہ ھے۔
    تو جسے قرآنِ پاک جھوٹا قرار دے تو وہ کبھی سچا نھیں ھو سکتا۔اور جس کی سچائی
    کی گواہی قرآن پاک دے دے تو ہ جھوٹا نھیں ھو سکتا۔

    جناب آپ قرآنِ پاک کو چھوڑ کر مرزا صاحب کے حوالوں پرجھوٹے /خود ساختہ الزامات کو معیار بنانا چاھتے ھو۔ تو کیا یہ ٹھیک ھے۔ کیا کسی کے سچے،جھوٹے ھونے کا فیصلہ مخالفین کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے /خود ساختہ الزامات پر کیا جائے گا۔ یہ الزامات تو ھر ایک پر لگے اور آج تک لگ رھیں ھیں۔ اگر مخالفین کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے /خود ساختہ الزامات کو معیار بنایا جائےتو معاذ اللہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔معاذ اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔معاذ اللہ کوئی نھیں بچتا۔ آپ کا یہ میعار/بہانہ
    بلکل غلط ھے۔ اِس لیئے کہتا ھوں(اَب تو کہتے ھوئے بھی مجھے شرم آتی ھے) قرآنِ پاک پر بات
    کریں۔ اور اگر نھیں کر سکتے تو صاف بتا دیں۔تا کہ آپ کی فعلی شھادت/گواھی پر کوئی شک نہ رھے
    ۔

  2. #62
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    آپ اور آپ کے حوالاجات/ اعترضات


    محسن اقبال صاحب؛
    آپ لکھتے ھو کہ؛
    جناب عمر صاحب ایک بار نہیں کئی بار کہا ہے کہ آپ کا مقصد عیسی علیہ سلام کی وفات نہیں بلکہ مرزا کو سچا ثابت کرنا ہے جس کو اپ نے تسلیم بھی کیا ہے تو جناب میں نے ایک نہیں اپ کو مرزا کے کئی حوالے دئے کہ وہ آپ کو جھٹلاتا ہے۔ آپ جان بوجھ کہ پہلے حوالوں سے بھاگے ہیں۔

    جناب میرا تو ایک ھی مقصد ھے کہ حق وضع ھو اور آپ سے کہتا ھوں کہ اگر مرزا صاحب(وفاتِ مسیح) غلط ھے تو ثابت کر دیں۔اَب آپ کو لگتا ھے کہ حق وضع ھونے سے مرزا صاحب سچے ثابت ھوں جایئں
    گے تو میں کیا کرسکتا ھوں۔

    جناب پہلے بھی کئی مرتبہ کہہ چکا ھوں کہ میرے اور مرزا صاحب کے عقائد میں کوئی اختلاف نھیں۔
    مرزا صاحب تو یہاں موجود نھیں کے آپ کے زبردستی کے مطلب کو رد کرسکیں۔ لیکن جناب میں تو
    یہاں حاضر ھوں۔ میرے ساتھ تو یہ زبدستی نہ کریں میری تحریروں پر زبردستی اپنے مطلب ٹھونس کر
    نتیجہ نہ نکالیں۔ میں کیا مانتا ھوں اب آپ مجھے بتائیں گے۔پھر اُسے بنیاد بنا کر میرے اور مرزا صاحب
    میں تضاد ثابت کریں گے کمال ھے۔ مہربانی کر کے اپنی اس زبردستی والی عادت پر کنٹرول کرتے
    ھوئے مجھے تو بخش دیں۔



    آپ قرآنِ پاک کو چھوڑ کر حوالوں پر جسں مقصد سے بات کرنا چاھتے ھو وہ تو آپ کی پچھلی پوسٹ سے ھی ظاہر ہے۔
    ہر حوالہ کو زبردستی اپنا مطلب دینا اور پھر غلط نتیجہ نکالنا۔اور جب آپ کے مطلب/نتیجہ کو غلط ثابت کر دیا جائے تو ماننے سے صاف انکار کرتے ھوئے بلا وجہ کی زد کرنا۔
    اور پھر اُس حوالے سے فرار کے لیئے نئے مختلف موضوع پر نئے حوالے اور نئے اعتراضات۔
    ایک ھی (پچھلی)پوسٹ میں آپ کے مختلف موضوعات؛

    منکر قرآن (میرے نہ کی باتیں )۔
    غلط ثابت ھو چکا ھے۔ پہلے تسلیم کریں پھر اگلے حوالے پر بات کریں۔


    آخری زمانہ میں علم کا دنیا سے اٹھ جانا۔

    بروزِ محمد۔

    حضرت عیسیٰ کا نزول یا پدایئش۔

    مرزا صاحب کا الہام (وفاتِ مسیح) اور الہام سے پہلے نظریہ (وفاتِ مسیح) تھا یا نھیں۔

    مرزا صاحب کا شروع میں حیات مسیح(اجتہادی نظریہ) کا ماننا۔

    مرزا صاحب کے نزدیک وفاتِ میسح ایک ادنی سی بات۔

    مرزا صاحب کے نزدیک نزولِ مسیح ایمانیت کا حصہ نہ ھونا۔


    میرا عقیدہ مرزا صاحب کے خلاف(انتہائی جھوٹا اور نکما بہانہ

    اور اب نئی پوسٹ میں؛

    وفاتِ مسیح بنیادی عقیدہ ھے یا نھیں۔

    مرزا صاحب کا دعوی نبوت،مھدی،مثیلِ مسیح


    محسن اقبال صاحب؛

    آپ کا یہ رویہ/طریقہ/حربہ ٹھیک نھیں۔ قرآنِ پاک کو چھوڑ کر حوالوں پر بات کرو تو جب حوالوں پر بات کی جائے تو ٹِک کر(ثات قدمی سے) کسی ایک حوالے پر بات نہ کی جائے۔ تا کہ کوئی نتیجہ نہ نکل سے
    یعنی اس سے پہلے کہ جھوٹ پکڑا جائے چھالانگ لگا کر نیا حوالہ نیا اعتراض۔
    اور جھاں جھوٹ پکڑا جائے تو تسلیم کئے بغیر حوالے پہ حوالہ(چھلانگ پہ چھلانگ) اب احمدی/قادیانی
    پکڑ کر تو دکھائے۔ احمدی/قادیانی تھک ہار کر مایوس ھو کر چلا جائے۔ اور آپ کہہ سکو دیکھا قادیانی
    جھوٹا تھا اس لیئے فرار ھو گیا۔ آپ کو ملے گا کیا وھی چند ساتھیوں کی طرف سے راوئتی واہ واہ(تالیاں) بس۔
    اور مجھے(احمدی/قادیانی ) کو کیا ملے گا۔ بلفرض میں غلط ھوا(آپ کے مطابق) تو روزِ قیامت جب
    پوچھا جاوں گا تو اللہ سے کہہ دوں گا۔ میں نے تو کوشش کی تھی جنہوں نے حق چھپایا اور مجھے
    دوڑایا اور بدلے میں واہ واہ لی اور جنہوں نے واہ واہ کی انہی سے پوچھے۔

  3. #63
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    محسن اقبال صاحب؛

    آپ کھتے ھو کہ؛


    مختصر طور پہ دوبارہ کہتا ہوں کہ یا تو آپ مرزا کی ذات کو وفات عیسی سے الگ کر دو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں کیونکہ عقیدہ وفات عیسی ہو یا حیات عیسی ہمارے نزدیک مرزا کا اس سے تعلق ہی نہیں ۔

    کیوں جناب حیاتِ مسیح ثابت کریں۔ تاکہ مرزا صاحب کو آپ غلط ثابت کر سکیں۔ جب آپ قرآن پاک سے حیاتِ مسیح ثابت کرنے لگے ھو تو مرزا صاحب کو ایسی چھوٹ کیوں۔ حیاتِ مسیح کے ثابت ھونے پر مرزا صاحب کا دعویٰ غلط ثابت ھو جاتا ھے۔

    اسی طرح اگر آپ حیاتِ مسیح ثابت نہ کر سکے تو پھر مرزا صاحب (وفات مسیح) سچے ثابت ھو جاتے ھیں کیونکہ؛
    جب وفاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھو جاتی ھے۔
    تو پھر دو ھی راستے(آپشن) بچتے ھیں؛

    اول؛
    چونکہ قرآنِ پاک سے ثابت ھو گیا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا گئے اور فوت شدہ دوبارہ دنیا میں نھیں
    آ سکتا۔ تو نزول عیسیٰ والی احادیث میں عیسیٰ ابن مریم سے مراد مثیل عیسیٰ ھی لیا جاسکتا ھے۔ اس لیئے مرزا صاحب اپنے دعوای مثیل عیسییٰ میں سچے ھیں۔
    دوم؛
    چونکہ قرآنِ پاک سے ثابت ھو گیا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا گئے اور فوت شدہ دوبارہ دنیا میں نھیں
    آ سکتا۔ تو وہ تمام نزول عیسیٰ والی احادیث خلافِ قرآن ھونے کی وجہ سے ضعیف ھیں۔(غامدی

    یعنی قرآنِ پاک سے وفات مسیح ثابت ھونے پر مرزا صاحب مثیل عیسیٰ ثابت ھو جاتے ھیں کیونکہ
    قرآن پاک (وفات مسیح) اور احادیثِ مبارکہ(نزولِ مسیح) کو ماننا فرض ھے۔

    اب آپ قرآن پاک سے حیاتِ مسیح ثابت کریں یا پھر تیسری(آخری) مرتبہ اپنی فعلی شہادت/گواہی
    (قرآنِ پاک سے ملسل فرار) دے دیں تاکہ حق وضع ھو جائے۔

    جواب کا منتظر

  4. #64
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب تم قادیانیوں کی عادت ہے کہ جب تمہارے مرزا کے حوالے تم لوگوں کے خلاف ہوتے ہیں تو لیکچر چھاڑنا شروع کر دیتے ہو۔۔

    تمارے مرزا کے ساتھ ایک نہیں کئی اختلافات میں نے یہاں پیش کئے۔


    سب سے پہلا کہ وفات عیسی اور نزول عیسی مرزا کے نزدیک بنیادی عقیدہ نہیں بلکہ ادنی سی بات ہے۔
    اس بات کا آپ نے جواب نہیں دیا۔

    مرزا قران کو نہں مانتا تھا بلکہ اس کو اپنے منہ کی باتیں کہتا تھا۔
    آپ نے ابھی تک مرزا کا وہ حوالہ پیش نہیں کیا جس میں مرزا نے کہا ہو کہ یہاں اس سے مراد خدا کے منہ کی باتیں ہیں۔۔

    مرزا بشیر کے مطابق مرزا کو معاذ اللہ محمد بنا کر اس پہ دوبارہ قران اتارا گیا۔۔
    ابھی تک تم مرزا بشیر کی وہ حدیث پیش نہیں کی جس میں زکر ہے کہ قرآن اٹھایا جائے گا اور بروزی طور پہ کسی کو نبی بنا کر اس پہ قران دوبارہ اتارا جائے گا۔


    اپ کہتے ہو کہ قرآن سے حیات عیسی ثابت نہیں بلکہ وفات عیسی ثابت ہے لیکن مرزا کہتا ہے کہ 1300 سال سے لوگوں نے حیات عیسی کا عقیدہ رکھا اور پھر مرزا کہتا ہے کہ اس پہ الہام ہوا کہ عیسی علیہ سلام وفات پا گئے ہیں اور یہ بات سب سے پہلے اس پہ کھولی گئی۔
    اس بات کا آپ نے جواب نہیں دیا۔۔

    اپ نے ابھی تک اس بات کا جواب نہیں دیا کہ مرزا کو آپ مثیل مسیح مانتے ہو، نبی مانتے ہو یا مھدی؟؟؟؟


    مرزا زندگی کے کئی سال حیات عیسی کا عقیدہ رکھ کے آپ کے نزدیک قران کا منکر رہا اس بات کا آپ نے جواب نہیں دیا۔۔


    میں نے واضح کہا کہ مرزا کو حیات یا وفات عیسی کے دعوی سے الگ کر دو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں کیونکہ مرزا کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں لیکن اپ خود بار بار مرزا کی رٹ لگاتے ہو اور پھر میں مرزا کے حوالے دیتا ہوں تو بھاگتے ہو۔۔

    اتنا ہی مرزا سے محبت ہے اور یقین ہے اپنے عقیدہ پہ اور قران پہ تو ثابت کرو مرزا کو مثیل مسیح قران سے اور حدیث سے۔


    آپ کا اور مرزا کا اتنا اختلاف ہونے کے باوجود اپ کہتے ہو کہ اپ کا کوئی اختلاف نہیں؟؟؟

    اتنا بتاؤ کہ مرزا کے جو حوالے میں نے دئے ان سب کو آپ مانتے ہو یا نہیں؟؟؟
    یہ حوالے صحیح ہیں یا غلط؟؟؟


    آپ کا دعوی ہے کہ مرزا مثیل مسیح ہے جو کہ قران سے ثابت ہے تو آپ کا کام ہے اس کو ثابت کرنا ہمارا نہیں۔
    ہم تو مرزا پہ لعنت بھیجتے ہیں۔


    مختصر سی بات یہ ہے کہ اپ مرزا کو حیات، وفات عیسی کے عقیدہ سے الگ کر دو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں ورنہ آپ مرزا کو مثیل مسیح ثابت کر دو بات ہی ختم ہو جائے گی۔

  5. #65
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب پھر آپ نے وھی مختلف موضوعات کے تحت ایک ساتھ کئی اعتراضات لگا دیئے۔
    اب ایک ساتھ تو سارے موضوعات پر بات نھیں ھو سکتی۔


    ھاں اگر آپ واقعی مرزا صاحب کے حوالوں سے کچھ ثابت کرنا چاھتے ھیں تو پھر کسی ایک حوالہ/اعتراض
    کے تحت بات کریں تا کہ بات ھو سکے۔بلا وجہ حوالے پہ حوالہ(چھلانگ پہ چھلانگ) لگانے سے آپ کا جو مقصد ظاھر ھو رہا ھے وہ میں اپنی پچھلی پوسٹ میں بیان(تالیاں) کر چکا ھوں۔ کسی ایک موضوع پر بات
    کریں مہربانی ھو گی۔

    آپ لکھتے ھو کہ؛

    آپ کا دعوی ہے کہ مرزا مثیل مسیح ہے جو کہ قران سے ثابت ہے تو آپ کا کام ہے اس کو ثابت کرنا ہمارا نہیں۔

    محسن اقبال صاحب؛

    میں تو آپ سے کہہ رہا تھا کہ آپ قرآنِ پاک سے اپنے علماء کے تراجم و تفسیر سے حیاتِ مسیح ثابت
    کر دیں تاکہ کسی مثیلِ مسیح(مرزا صاحب) کی گنجائش ھی نہ رھے۔ ظاھری سی بات ھے اگر قرآن
    سے حضرت عیسٰی ابنِ مریم کا زندہ/ حیات ھونا ثابت ھو جاتا تو پھر اصل حضرت عیسٰی ابنِ مریم
    کا ھی نزول ھوگا نہ کہ کسی مثیلِ عیسیٰ کا۔اور میں نے آپ سے کئی مرتبہ کہا کہ آپ قرآن پاک سے
    ثابت کریں میں مان لوں گا۔ کیونکہ قرآنِ پاک کا انکار کر کے مجھے جہنم میں جانے کا کوئی شوق نھیں۔
    لیکن آپ نے قرآن پاک سے مسلسل فرار اختیار کیا یہاں تک کہ یہ فرار آپ کی فعلی شھادت/گواہی بن
    گیا کہ حیاتِ میسح نہ تو قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی اور نہ حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے کوئی صراحت
    حاصل ھے۔ میں آپ کی اِس فعلی شھادت (قرآنِ پاک سے مسلسل فرار) کو وفاتِ مسیح کے لیے کوئی
    دلیل نھیں بنا رھا۔
    کیونکہ یہ صرف آپ کا ذاتی فعل ھے اور یہ وفاتِ مسیح(مثیل عیسیٰ) کے حق میں کوئی
    دلیل نھیں۔
    آپ بار بار بڑی عجیب سی اس بات کو دھراتے ھو کہ؛

    مختصر سی بات یہ ہے کہ اپ مرزا کو حیات، وفات عیسی کے عقیدہ سے الگ کر دو تو میں حیات عیسی ثابت کرتا ہوں۔
    جناب؛

    مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ(مثیل عیسیٰ) کی بنیاد قرآن پاک سے وفاتِ مسیح کوبنایا۔ اور اعلان(چیلنج) کیا کہ اگر وفاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی تو میں جھوٹا قرآنِ پاک پر سچ/جھوٹ کا فیصلہ کر لو۔

    اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا(دعوایٰ) کرتا ھے کہ؛

    اِنَّہٗ لَقَوۡلٌ فَصۡلٌ ﴿ۙ۱۳﴾ 086:013
    جالندھری:
    کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے۔

    لَا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾ 041:042
    ‏[جالندھری;
    ‏اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اتاری ہوئی ہے

    الٓرٰ ۟ کِتٰبٌ اُحۡکِمَتۡ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتۡ مِنۡ لَّدُنۡ حَکِیۡمٍ خَبِیۡرٍ ۙ﴿۱﴾ 011:001
    جالندھری;
    الرا۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔

    ‏‏اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾ 018:001
    جالندھری;
    سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی۔


    جناب؛
    بغیر کسی تاویل اور تمثیل کے اللہ نے فرما دیا کہ؛

    قرآنِ پاک حق اور باطل میں فیصلہ کی پوری صلاحیت رکھتا ھے۔
    قرآنِ پاک میں جھوٹ داخل نھیں ھو سکتا۔یعنی قرآن پاک اپنے سے منسوب کسی جھوٹ کے خلاف پوری مداعفت رکھتا ھے۔

    قرآنِ پاک کی آیتیں مستحکم ھیں۔کوئی اپنا من چاھا غلط مطلب نھیں نکال سکتا۔

    قرآنِ پاک میں کوئی کجی/کمی اور پچیدگی نھیں۔

    میں نے صرف چند آیات کریمہ پیش کی ھیں اگر ساری ایسی آیات لکھوں جو قرآن پاک کی ان خصوصیات
    کو ظاھر کرتیں ھوں تو قرآن پاک کا ایک بڑا حصہ لکھنا پڑے گا۔

    ہر صورت مرزا صاحب کے دعویٰ(چیلنج) مثیل عیسیٰ(وفاتِ مسیح) کا فیصلہ قرآن پاک ہی پر کرنا پڑے گا۔
    کیونکہ بات صرف مرزا صاحب کی نھیں ھے اگر ھم قرآن پاک چھوڑ کر فیصلہ کرتے ھیں تو قرآن پاک کی ان خصوصیات پر کئی سوال کھڑے ھوں جاتے ھیں معاذ اللہ۔جو بلکل غلط ھے۔

    پھر آپ لکھتے ھو کہ؛

    مرزا کو مثیل مسیح ثابت کر دو بات ہی ختم ہو جائے گی۔

    معذرعت کے ساتھ وقت کی کمی ک وجہ سے کل اس پر بات ھوگی۔

    جاری ھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

  6. #66
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب پھر آپ بات لمبی کر رہے ہیں۔
    مجھے اوپر والے موضوعات پہ بات کرنے کا شوق نہیں لیکن جناب جب آپ مرزا کو بیچ میں لائیں گے تو میں مرزا کے حوالے دوں گا۔


    اور بات صرف وفات عیسی یا حیات عیسی کی ہوتی تو تب تو میں ثابت کرتا لیکن اپ نے اس میں مرزا کو ساتھ شامل کیا ہے تو اپ کا اصل مقصد وفات عیسی ثابت کرنا نہیں بلکہ مرزا کو مثیل مسیح ثابت کرنا ہے جو کہ آپ نے تسلیم کیا ہے۔


    تو جناب یہ اپ کا حق ہے کہ اگر آپ مرزا کو مثیل مسیح اس لئے مانتے ہو کہ عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں تو آپ اس کو ثابت کرو۔

    اپ کے اس دعوی کے ساتھ آپ کا مجھے کہنا کہ میں حیات عیسی ثابت کروں بنتا ہی نہیں کیونکہ میں مرزا کو مانتا ہی نہیں لیکن آپ نے اس عقیدہ کے ساتھ مرزا کو جوڑا ہوا ہے۔


    اسی لئے پھر کہہ رہا ہوں کہ آپ مرزا کو اس عقیدہ سے الگ کرو تب تو ٹھیک ہے کہ ہمارا اختلاف حیات اور وفات عیسی پہ ہے اور میں اس کو ثابت کروں لیکن جب آپ کا مقصد وفات عیسی ہے ہی نہیں بلکہ مرزا کو مثیل مسیح ثابت کرنا ہے تو پھر مجھے کہنا کہ میں اسے غلط ثابت کروں کہاں کا اصول ہے؟؟؟


    جب دعوی اور عقیدہ آپ کا ہے تو آپ ثابت کریں۔

  7. #67
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    آپ لکھتے ھو کہ؛
    تو جناب یہ اپ کا حق ہے کہ اگر آپ مرزا کو مثیل مسیح اس لئے مانتے ہو کہ عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں تو آپ اس کو ثابت کرو۔

    ٹھیک ھے جناب سب سے پھلے تو میں یہ ثابت کرتا ھوں کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے نہ ثابت ھوتی ھے اور نہ ھی اسے کوئی صراحت حاصل ھے۔
    ختمِ نبوت کے چوٹی کے علماء کا بھی یہی عقیدہ ھے کہ حیاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی
    اور نہ ھی اسے کوئی صراحت حاصل ھے۔ان علماء(ختمِ نبوت) کے نزدیک بھی حیاتِ مسیح صرف ایک
    اجتھادی نظریہ ھے۔ سید ابوالا علیٰ مودودی صاحب اپنی تفسیر میں لکھتے ھیں۔

    Name:  ccc.jpg
Views: 137
Size:  88.2 KB


    Name:  ccc2.jpg
Views: 123
Size:  90.2 KB

    مولانہ مودوی صاحب صاف طور پر لکھتے ھیں کہ حضرت عیسیٰ کے اُٹھائے جانے کی کوئی تفضیلات
    قرآنِ پاک میں موجود نھیں۔ قرآنِ پاک اس بات(حیاتِ مسیح) کی تصریح نھیں کرتا کہ اللہ حضرت عیسیٰ
    کو روح و جسم سمیت آسمان پر لے گیا۔ مولانہ کے مطابق قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح
    میں سے کسی ایک کی نہ تو نفی کی جاسکتی ھے اور نہ اثبات۔ مودودی صاحب نے بلکل صاف اور
    واضاع الفاظ میں بتایا (قبول کیا) کہ حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے کوئی صراحت حاصل نھیں اور نہ ھی
    حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے۔ مودودی صاحب حیاتِ مسیح کو صرف قرین قیاس(اجتھاد)
    قرار دیتے ھیں
    ۔اور مودودی صاحب اس اجتھاد(حیاتِ مسیح) کی بنیاد قرآنِ پاک میں لفظ رفع کا استعمال
    اور احادیث(نزولِ مسیح) کو بناتے ھیں۔

    بس ثابت ھوا کہ ختمِ نبوت کے علماء کے نزدیک بھی حیاتِ مسیح صرف ایک اجتھادی نظریہ ھے نہ کہ
    قرآنی عقیدہ۔
    یہ دعوایٰ کرنا کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے مودودی صاحب کے مطابق بھی افترا ھے۔
    امید ھے کہ آپ اپنے علماء کی پیروری کرتے ھوئے یہ تسلیم کر لیں گے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک
    سے ثابت نھیں ھوتی ۔

  8. #68
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    ٹھیک ھے جناب سب سے پھلے تو میں یہ ثابت کرتا ھوں کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے نہ ثابت ھوتی ھے اور نہ ھی اسے کوئی صراحت حاصل ھے۔


    عمر صاحب آپ کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ سلام وفات پا چکے ہیں اور مرزا قادیانی مثیل مسیح ہے۔
    اور آپ نے کہا کہ حیات مسیح کی قران میں صراحت ہی نہیں ہے۔
    آپ نے اپنے دلائل دینے تھے وفات عیسیٰ ابن مریمؑ پہ قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ سے لیکن جناب آپ تو مولانا مودودی کا حوالہ دے رہے ہیں۔


    مولانا مودودی کا بہت سے معاملات میں علماء سے اختلاف رہا ہے اور مولانا مودودی کے اپنے اجتہاد کو کسی بھی عالم نے قبول نہیں کیا۔
    کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ مولانا مودودی کے اجتہاد کو کن کن علماء نے قبول کیا ہے اور ان کو مستند قرار دیا ہے؟؟؟


    دوسرا مولانا مودودی کا حوالہ آپ کے کسی کام کا نہیں کیونکہ مولانا خود حیات عیسیٰ علیہ سلام کے قائل تھے۔
    نہ اس حوالے سے وفات عیسی ثابت ہوتی ہے اور نہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ مرزا مثیل مسیح تھا تو جناب یہ حوالہ آپ کے کسی کام کا نہیں۔

    انہی صفحات میں اس کی صراحت موجود ہےکہ مولانا حیات عیسی کا عقیدہ رکتھے تھے۔



    اسی آیت کے حاشیہ 195 کے شروع میں ہی مولانا صاحب نے یہ جملہ فرما کر وضاحت کر دی حیات عیسیٰ علیہ سلام کی کہ ''اس میں جزم اور صراحت کے ساتھ جو چیز بتائی گئی ہے وہ صرف یہ ہے کہ حضرت مسیح کو قتل کرنے میں یہودی کامیاب نہیں ہوئے ، اور کہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اُٹھالیا۔ ''۔( تفہیم القران صفحہ 420، حاشیہ 195)۔


    اس سے ہی واضح ہو گیا کہ مولانا کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا کہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھایا ہے اور موت نہیں دی۔
    اب آگے صفحہ پہ مولانا عیسیٰ علیہ سلام کے رفع جسمانی کی تصدیق کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ عیسی علیہ سلام کا رفع جسمانی حدیث سے ثابت ہے۔

    ''پھر رفع جسمانی کے اس عقیدے کو مزید تقویت اُن کثیر التعداد احادیث سے پہنچتی ہے جو قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السّلام کے دوبارہ دنیا میں آنے اور دجّال سے جنگ کرنے کی تصریح کرتی ہیں( تفسیر سُورۂ احزاب کے ضمیمہ میں ہم نے ان احادیث کو نقل کر دیا ہے)۔ اُن سے حضرت عیسیٰ کی آمدِ ثانی تو قطعی طور پر ثابت ہے۔''۔(تفہیم القران صفھہ 421، )۔


    یہاں مولانا کا رفع جسمانی کا ذکر کرنا اور اس رفع کا احادیث سے تصدیق کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ حیات عیسی کے ہی قائل تھے۔


    اگر مولانا مودودی صاحب کی تفھیم کا مکمل جائزہ لیا جائے تو کئی ایسے اشارے ملتے ہیں جو اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ ان کا عقیدہ بھی بقیہ امت کے عقیدے سے مخلتف نہیں تھا مثلا
    سورہ آل عمران آیت ۵۴ کی تفسیر میں وہ لکھتے ہیں
    توفی کے اصل معنی لینے اور وصول کرنے کے ہیں، "روح قبض کرنا" اس لفظ کا مجازی استعمال ہے نہ کہ اصل لغوی معنی۔یہاں یہ لفظ انگریزی لفظ (To recall) کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔یعنی کسی عہدے دار کو اس کے منصب سے واپس بلا لینا۔ (تفہیم ج ۱ ص ۲۵۷)۔


    یعنی وہ حضرت عیسیٰ کی موت کے قائل ہر گز نہیں۔



    آگے لکھتے ہیں کہ
    ''لیکن ایسا کرنے کے بجائے قرآن صرف یہی نہیں کہ ان کی موت کی تصریح نہیں کرتا، اور صرف یہی نہیں کہ ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو زندہ اُٹھائے جانے کے مفہوم کا کم از کم احتمال تو رکھتے ہی ہیں، بلکہ عیسائیوں کو اُلٹا یہ اور بتا دیتا ہے کہ مسیح سرے سے صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے، یعنی وہ جس نے آخر وقت میں ”ایلی ایلی لما شبقتانی“ کہا تھا اور وہ جس کی صلیب پر چڑھی ہوئی حالت کی تصویر تم لیے پھرتے ہو وہ مسیح نہ تھا، مسیح کو تو اس سے پہلے ہی خدا نے اُٹھا لیا تھا۔
    اس کے بعد جو لوگ قرآن کی آیات سے مسیح کی وفات کا مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں وہ دراصل یہ ثابت کرتے ہیں کہ اللہ میاں کو صاف سلجھی ہوئی عبارت میں اپنا مطلب ظاہر کرنے تک کا سلیقہ نہیں ہے۔ اعاذ نا اللہ مِن ذٰلِک۔''(تفہیم القران جلد 1 صفحہ 258)۔


    یہاں تو وہ آپ جیسے لوگوں کا ذکر کر رہے ہیں کہ جو لوگ قران سے وفات عیسی ثابت کرتے ہیں اصل میں ان کا اعتراض اللہ پہ ہے۔
    یہاں تو انہوں نے واضح بات کہہ دی۔
    اُمید ہے کہ مولانا کے عقیدہ کی وضاحت ہو چکی ہو گی کہ مولانا کا حوالہ آپ کے کسی کام کا نہیں اور وہ حیات عیسی کے ہی قائل تھے۔


    یہ دعوایٰ کرنا کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے مودودی صاحب کے مطابق بھی افترا ھے۔
    امید ھے کہ آپ اپنے علماء کی پیروری کرتے ھوئے یہ تسلیم کر لیں گے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک
    سے ثابت نھیں ھوتی ۔
    جناب اوپر میں نے واضح کر دیا کہ مولانا مودودی کا عقیدہ بھی حیات عیسی کا تھا اور وہ عیسی علیہ سلام کی موت کے قائل نہیں ہیں تو یہ افترا آپ مولانا مودودی پہ باندھ رہے ہیں کہ وہ وفات عیسی کے قائل تھے۔


    دوسرا آپ قران اور حدیث سے ثابت کریں کہ عیسی علیہ سلام وفات پا گئے ہیں اور مرزا مثیل مسیح ہے علماء کے حوالوں سے نہیں۔
    اپ کا دعوی قران سے ہے علماء کے حوالوں سے نہیں۔

  9. #69
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    آپ لکھتے ھو کہ؛
    Name:  1m.jpg
Views: 84
Size:  31.9 KB

    جناب وفاتِ مسیح کے حق میں یہ بڑی مضبوط دلیل ھے کہ حیاتِ مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی۔

    اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا ھے۔

    لَا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾ 041:042
    ‏[جالندھری;
    ‏اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اتاری ہوئی ہے۔


    اگر حیات مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھوتی ھے۔ تو وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔ کیونکہ وفاتِ مسیح کو روکنے
    کے لیئے حیات مسیح موجود(نہ ثبوت نہ صراحت) نھیں تو بلا شبہ وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو
    جاتی ھے اور جو قرآنِ پاک میں داخل ھو جائے وہ اِس آیت کے مطابق سچا کیونکہ جھوٹ تو داخل ھو
    ھی نھیں سکتا۔ یعنی حیاتِ مسیح کی قرآنِ پاک میں عدم موجودگی(نہ ثبوت نہ صراحت) کا ھونا
    وفاتِ مسیح کے حق میں بڑی مضبوط دلیل ھے۔ میں تو آپ سے بار بار کہتا رہا کہ حیاتِ مسیح کو ثابت
    کریں۔اور اب میں ثابت کر رہا ھوں کہ حیات مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے کوئی صراحت حاصل ھے۔

    اس کے لیئے میں نے ختم نبوت کے چوٹی کے عالم سید ابوالا علیٰ مودودی صاحب کی تفسیر پیش
    کی تو اس پر آپ نے اعتراض کر دیا کہ حوالہ کیوں استعمال کیا۔ اول تو جب ترجمہ یا تفسیر نقل کی جائے تو وہ حوالہ نھیں ھوتی دوم اگر حوالہ سمجھ بھی لیا جائے تو بھی بلکل موضوع کے عین مطابق ھے۔

  10. #70
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    محسن اقبال صاحب؛


    آپ لکھتے ھو کہ؛
    Name:  2m.jpg
Views: 81
Size:  23.4 KB

    سید ابوالا علیٰ مودودی صاحب؛

    مولانا مودودی صاحب کا شمار ختمِ نبوت کے چوٹی کے علماء میں ھوتا ھے۔
    مولانا مودوی صاحب جماعت احمدیہ کے شدید ترین مخالف تھے۔
    مولانا (1953) کی اینٹی احمدیہ موومنٹ میں اس حد تک آگے چلے گئے کہ کورٹ مارشل ھوا اور سزائے موت سنا دی گئی۔ (1974) میں اینٹی احمدیہ موومنٹ کو لِیِڈ کیا۔
    جماعتِ اسلامی کی بنیاد رکھی۔
    مختصرً جس فوج(ختمِ نبوت) کے آپ سپاہی ھو مولانا مودودی اِس(ختمِ نبوت) کے سپاہ سالار تھے۔

    مولانا مودودی صاحب نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی۔ حیاتِ مسیح (اجتھادی نظریہ) کے قائل ھونے
    اور وفات مسیح کے شدید مخالف ھونے کے باوجود اپنی تفسیر میں تسلیم کیا کہ؛

    Name:  ccc.jpg
Views: 102
Size:  88.2 KB

    مولانہ مودوی صاحب صاف طور پر لکھتے ھیں کہ حضرت عیسیٰ کے اُٹھائے جانے کی کوئی تفضیلات
    قرآنِ پاک میں موجود نھیں۔ قرآنِ پاک اس بات(حیاتِ مسیح) کی تصریح نھیں کرتا کہ اللہ حضرت عیسیٰ
    کو روح و جسم سمیت آسمان پر لے گیا۔ مولانہ کے مطابق قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح
    میں سے کسی ایک کی نہ تو نفی کی جاسکتی ھے اور نہ اثبات۔ مودودی صاحب نے بلکل صاف اور
    واضاع الفاظ میں بتایا (قبول کیا) کہ حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے کوئی صراحت حاصل نھیں اور نہ ھی
    حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے۔

    مولانا مودودی صاحب نے تفسیر لکھنے نے سے پھلے امتِ مسلمہ کے کئی بزرگوں کی تفاسیر پڑی
    ھوں گیں۔پھر ھی اس نتیجہ پر پہنچے ھوں گے کہ قرآنِ پاک سے حیاتِ مسیح نہ تو ثابت ھوتی ھے اور نہ ھی اسے صراحت حاصل ھے۔یہ مولانا صاحب کا اجتہاد نھیں بلکہ اپنی تحقیق (تفاسیر بزرگانِ دین) کی بنیاد پر مولانا مودودی صاحب نے نتیجہ اخز(تسلیم) کیا ھے۔ حیاتِ مسیح کے پکے قائل ھونے کے
    باوجود مولانا نے یہ نتیجہ اس لیئے تسلیم کیا کیونکہ جو (حیاتِ مسیح) قرآن پاک سے ثابت نہ ھو۔
    اُسے قرآنِ پاک سے ثابت کرنا افترا (اللہ سے جنگ) ھے۔ اسی لیئے مولانا نے اپنے
    نظریہ (حیات مسیح) کی بنیاد قرآن پاک پر نہ رکھی بلکہ اجتہاد سے کام لیا۔ اور اپنے اس
    اجتہاد (حیاتِ مسیح) کو قرآنِ پاک میں سے لفظ رفع اور احادیث میں سے لفظ نزول سے تقویت دینے کی کوشش کی۔
    یہ اجتہادی نظریہ(حیاتِ مسیح) مولانا مودودی صاحب سے پہلے بھی امت میں رائج تھا اور آج بھی
    امت میں رائج ھے۔
    جماعتِ اسلامی کے ھزاروں علما اور لاکھوں کارکن مودودی صاحب کے اجتھاد کو مانتے ھیں۔

  11. #71
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب میں نے کب کہا کہ مولانا مودودی صاحب حیاتِ مسیح کے قائل نھیں تھے۔ اگر تسلی سے میری
    پوسٹ پڑھ لیتے تو بے مقصد کی محنت سے بچ جاتے۔ میں نے صرف اتنا کہا تھا کہ مولانا کے مطابق
    حیاتِ مسیح ایک اجتہادی نظریہ ھے نہ کہ قرآنی عقیدہ۔ مولانا مودودی صاحب پکے حیاتِ مسیح کے قائل تھے۔سب جانتے ھیں آپ نے بلا وجہ اتنی محنت کی

  12. #72
    PAKwap is offline Member
    Last Online
    28th November 2018 @ 02:59 PM
    Join Date
    26 Oct 2011
    Gender
    Female
    Posts
    630
    Threads
    54
    Thanked
    26

    Default

    Ye kya bakwas ho rahi hai yahan per? Site owners, aap mein say kisi ki bhi nazar iss topic per nahin parri? Just close this topic and PERMANENTLY BLOCK/BAN maaloon qadiyani dogs! Thanks. Aqeeda Khatm-e-Nabuwwat ZindaBaad!

Page 6 of 8 FirstFirst ... 345678 LastLast

Similar Threads

  1. Hazrat Essa Alehi Salam ka nazool ???
    By Shaukat Hayat in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 13
    Last Post: 23rd January 2018, 07:43 PM
  2. Hazrat Eesa (A.H) Ke Rafa o Nuzool Ki Hikmat
    By Fasih ud Din in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 31
    Last Post: 25th May 2016, 05:10 PM
  3. La Nabi Baadi or Nazool Hazrat Essa Alehey Assalam
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 39
    Last Post: 22nd July 2010, 12:47 PM
  4. Hazrat Essa Alihey Assalam k Rafa o Nazool per Ijmaa e Ummat
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 10
    Last Post: 21st June 2010, 09:58 PM
  5. Rafaa or Nazool Essa Alihey Assalam per ek Daleel Ka jawab
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 18
    Last Post: 7th February 2010, 03:40 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •