بہت عرصےتک خیال کیا جاتا تھا کہ ہماری کہکشاں خاصی چھوٹی اورہلکی ہے۔ خاص طور پر پڑوسی کہکشاں اینڈرومیڈا کے مقابلے میں۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ یہ کہکشاں پرانے تمام اندازوں سے کہیں زیادہ بڑی اور بھاری ہے۔

اصل میں چوں کہ ہم خود کہکشاں کے اندر واقع ہیں، اس لیے اس کی ساخت کے بارے میں صرف اندازے ہی لگا سکتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے آپ کسی مکان کے موجود ہوں اور کوئی آپ سے کہے کہ یہ مکان باہر سے دیکھنے میں کیسا لگتا ہے۔

لیکن اب ہارورڈ یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے کہکشاں کی رفتار کی درست پیمائش کر کے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ اس رفتار سے گھومنے والے جسم کا وزن کیا ہو گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ کہکشاں کا وزن گذشتہ اندازے سے 50 فی صد زیادہ ہے، اور یہ کہ اس کے دو نہیں بلکہ چار بازو ہیں۔

لیکن یہ خبر ایسی نہیں جس پر زیادہ خوشیاں منائی جائیں۔ اور وہ اس لیے کہ زیادہ بھاری کہکشاں کا مطلب یہ ہے کہ اس سے پیشتر لگائے جانے والے اندازوں سے زیادہ تیزی سے اینڈرومیڈا سے ٹکرا جائے گی۔ لیکن گھبرائیے نہیں، ابھی اس کام میں اربوں سال باقی ہیں۔

اور اس سوال کا بھی جواب سن لیں کہ ہماری کہکشاں کتنی بڑی ہے، روشنی کو اس کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچنے میں ایک لاکھ سال لگتے ہیں۔ یہ تو آپ جانتے ہیں ہوں گے کہ روشنی کی رفتار تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔

کہکشاں کی وسعت کا اندازہ اس مثال سے لگائیے کہ اگر اسے سکیڑ کر ایک فٹ بال کے میدان جتنا کر دیا جائے تو نظامِ شمسی کی جسامت اس میدان میں پڑے ہوئے ایک چاول کے دانے سے زیادہ نہیں ہو گی۔

سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ کائنات کی بے کراں وسعت میں ہماری کہکشاں کی طرح کی ایک کھرب
30ارب کہکشائیں بکھری ہوئی ہیں