یہ ہمارے
درویش بھائی عرف نونی اور
سائلنٹ جان بھائی عرف انتظار اور
٭ملِک٭ بھائی عرف تحسین کا کیٹل فارم ہے۔
اشتہار میں لکھے گئے جانوروں کے انوکھے نام تو دیکھیں ذرا۔ فون نمبر تو سب کا
آہو ہی ہے
نونی (درویش) اور انتظار (سائلینٹ جان) کے بقول یہ
دو بہنیں ہیں۔ جن کا وزن ، رنگ، صورت ایک جیسا ہی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کی فوٹو کاپی ہیں۔ اور تو اور ٹانگیں بھی ایک جیسی اور ایک ہی ذائقے کی مزے دار قسم کی مارتی ہیں۔ کھینچ کے اور ٹکا کے
اگر سوئس بینکوں میں ہمارے ملک کے پیسے موجود ہیں تو کیا غم۔ ہم لوگوں نے بھی
سوئس ڈنگر ادھر بلوا لئے ہیں۔
اس سوئس نسل کے بیل کی قیمت پندرہ لاکھ روپے رکھی گئی ہے، اب فلیٹ لینا ہے یا بیل ۔ اس کا دارومدار تو خریدار پر ہے۔
پاکستان میں سبّی کے مویشی مقبول ہیں، شاید یہ ہی وجہ ہے کہ وہاں ہر سال مویشی میلہ لگتا ہے، سبی کی دیسی نسل کے اس خوبصورت بیل کا نام مہاراج رکھا گیا ہے، تصویر میں موجود مالک
درویش عرف نونی کا کہنا ہے کہ اس کے رنگ اور قدامت کے باعث یہ نام اس پر جچتا ہے۔
مویشی منڈی میں ’طوفان‘ آچکا ہے۔ سبی نسل کے اس بیل کی قیمت بھی تصویر میں موجود
سائلنٹ جان عرف انتظار نے دس لاکھ روپے سے زیادہ رکھی ہے۔
منڈی میں کترینا نامی اس گائے کی قیمت صرف ساڑھے چار لاکھ روپے ہے
Bookmarks