زندگی ایک دوڑ ہے موت تک کی
شعر تو بہت خوب ہے مگر سمجھ نے کے لیے استاد کی ضرورت ہے
آپ یہ نہ کھوں کہ یہ تو ایسا ہوگیا کہ
شعر بھی کھوں اور مطلب بھی سمجھاؤ
لیکن شکریہ اس بہترین شرنگ کا
رقابت علم و عرفان کی غلط بینی ھے منبر کی
کہ وہ حلاّج کی سولی کو سمجھا ھے رقیب اپنا
nice
کھل تو جاتا ہے مغنی کے بم و زیر سے دل
نہ رہا زندہ و پائندہ تو کیا دل کی کشود!
ہے ابھی سینۂ افلاک میں پنہاں وہ نوا
جس کی گرمی سے پگھل جائے ستاروں کا وجود
جس کی تاثیر سے آدم ہو غم و خوف سے پاک
اور پیدا ہو ایازی سے مقام محمود
مہ و انجم کا یہ حیرت کدہ باقی نہ رہے
تو رہے اور ترا زمزمۂ لا موجود
جس کو مشروع سمجھتے ہیں فقیہان خودی
منتظر ہے کسی مطرب کا ابھی تک وہ سرود!
Bhut Aalaaa...
This is Just a Painting !
Bookmarks