السلام علیکم ورحمتہ اللہ
محترم بھائی پہلی عرض یہ ہے کہ یہاں اوپن فورم پر لوگوں سے مسائل نہ دریافت فرمایا کریں ۔۔۔کیوں کہ پہلی بات یہ ہے کہ مسائل کے جوابات دینا مفتیان کرام کا کام ہے عام مسلمانوں کا نہیں ۔۔۔جیسے طبیعت خراب ہونے پرکسی اچھے ڈاکٹر سے دوائی لی جاتی ہے ناکہ کسی عام آدمی سے۔۔۔۔دوسری بات یہ ہے کہ ممکن ہے کہ کوئی اپنی یاداشت کے سہارے کوئی ایسا جواب دے دے جو کمی پیشی کے ساتھ ہو تو اس سے نہ صرف آپ کا نقصان ہے بلکہ اُن لوگوں کا بھی ہے جو وقتا فوقتا آکر یہاں اس سوال اور جواب کا مطالعہ فرمائیں گے
بہرحال آپ کی معلومات کے لئے دارالعلوم کے چند فتاوی جات کے اقتباسات پیش خدمت ہیں
انسان جب مسافر شرعی ہوتا ہے یعنی 78کلومیٹر کا سفر کرنے کے ارادہ سے نکلتا ہے تو آبادی کے باہر آجانے کے بعد سے وہ مسافر شرعی ہوجاتا ہے۔ دوران سفر شریعت نے اسے یہ رخصت دیا ہے کہ چار رکعت والی فرض نمازمیں قصر کرے یعنی چار کے بجائے دو رکعت پڑھے البتہ مغرب کی فرض،(عشاء کے) وتر(پورے پڑھنے ہوں گے) اور نفل نمازوں میں قصر نہیں ہے۔ سنت اور نوافل کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر اطمینان کی جگہ ہے اور موقعہ ہے تو پڑھ لے ثواب ملے گا۔ اور اگر جلدی ہے یا موقعہ نہیں ہے جیسے ٹرین یا پلیٹ فارم پر ہے تو نوافل و سنن کے چھوڑدینے سے گناہ نہیں ہوگا۔
( انسان جس جگہ سفر کرکے گیا ہے وہ جگہ اس کا وطن نہیں ہے اور وہاں پندرہ روز سے کم ٹھہرنے کی نیت ہے، یعنی دو ،چار یا دس دن کے لیے گیا ہے تو جب تک یہاں ٹھہرے گا قصر کرے گا۔
اور اگر مسافر مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھیں تو پوری پڑھیں گے اگر تنہا پڑھنے کی نوبت آئے تو قصر کرنا واجب ہوگا۔
واللہ و اعلم بالصواب
[URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
Once Must Read
Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]
Bookmarks