سوچ کے پھیلے صحراؤں میں'
آگ سے دن اور برف سی راتیں
کاٹ کے بھی جب ہاتھ نہ آئیں'
لفظ بھی آہو لگتے ہیں
جب دل درد کے ویرانوں میں
ریزہ ریزہ چن کر لاۓ
اس سے کوئی یاد جگاۓ
لفظ بھی آنسو لگتے ہیں
جب میرے کھوۓ خوابوں کو
میری کویتا ڈھونڈ کے لاۓ
گیت بناۓ اور تو گاۓ
لفظ بھی جادو لگتے ہیں
Bookmarks