بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

Brain Controlled Chips
السلام و علیکم
آج میرا آرٹیکل برین کنٹرولڈ چپس پر ہے۔ انسان پڑے عرصے سے یہ سوچ رہا ہے کہ وہ جو سوچے مشین اس پر عملدرامد بھی کرے ۔ یہ سب ٹیکنالوجی سائنس فیکشن میں ملتی ہے ۔ لیکن آج یہ فکشن حقیقت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انسان نے برین کنٹرولڈ چپس بنا لی ہیں۔ 2005 میں، مجھے تاریخ اور ٹائم یاد نہیں آ رہا۔ جنگ اخبار کے اندرونی صفحوں پر یہ خبر تھی کہ ایک پاکستانی ریسرچ سٹوڈینٹ نے کینیڈا کی یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اس پاکستانی کا نام ڈاکٹر سیعد ہے۔ ڈاکٹر سیعد نے سلیکون چپ کا انسانی دماغ کے ساتھ رابطہ قائم کیا تھا۔ مارچ میں بی بی سی نے ایک خبر دی، جس میں یہ بتایا گیا کہ براؤن یونیورسٹی میں ایک ایسا سسٹم تیار کیا گیا ہے۔ جس میں انسان سوچے اور کمپیوٹر عمل درآمد کرتا ہے۔ مثال کیطور پر یوزر نے حرف اے سوچا۔ کمپیوٹر نے وہ حرف دکھا دیا۔ اسیطرح ایک امریکن کمپنی معزور لوگوں کے لیئے ویل چیئر بنا رہی ہے۔ یہ ویل چیئر سوار کے دماغ کے ساتہ لنک ہو گی۔ سوار سوچے گا کہ رک جاؤ۔ وہ رک جائے گی۔ دائیں مڑو۔ وہ مڑ جائے گی۔ سوار کا کام صرف سوچنا ہی ہے۔ اسی طرح کل میں نے ایک جگہ پڑھا کہ امریکی سائنسدانوں نے ایک روبوٹ بنایا ہے، جو کہ انسانی سوچ سے چلتا ہے۔ امید ہے آپکو یہ آرٹیکل پسند آیا ہو گا۔