آہ ہم پاکستانی
جن کا کسی بھی سطح پر کوئی پرسان حال نہیں
ابھی چند سال پہلےیہ مصدقہ خبریں تھیں کہ ہمارے پولٹری فارمز سور کے خون سے تیارشدہ خوراک کھلا کھلا کر جانوروں کو پالتے رہے اور ہم سب کھاتے رہے اور اُس کے بعد بھی کچھ معلوم نہیں کہ یہ سلسلہ چل رہا ہے یا اس پر کوئی کڑی نظر رکھنے والا ہے "جس کی اُمید سو فیصد نہیں کی ہے"۔
ہمارے اپنے پاکستان میں مرے ہوئے کتوں گدھوں کی چربی سے ککنگ آئل بنتے رہے اور تو اور اِن کی آنتوں کو کھانے کی پراڈکٹس میں استعمال کیا جاتا رہے سوووو
گائے تو حلال جانور ہے ۔
اب بات اس معاہدے کے صرف اور صرف معاشرتی پہلووں کی
اگر ہندوستان کو تین کروڑ کی آبادی مل رہی ہے تو پاکستان کو کم از کم تیس کروڑ کی آبادی مل رہی ہے اپنی تجارت کو بڑھانے کے لئے اس حساب سے فائدہ تو پاکستان کی زیادہ ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاش یہ برابری کی سطح پر ہوتا اور ہماری چیزوں کی تعداد بھی اتنی ہی ہوتی جتنی ہندوستان سے یہاں آئیں گی اور مزید یہ کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاش ہمارے صنعتکاروں کو بھی وہی سہولیات میسر ہوتیں جو ہندوستان کے صنعتکاروںکو حاصل ہیں جیسے سستی بجلی سستا تیل کم ٹیکس وغیرہ وغیرہ۔
ہم اپنا حلال ان کو دیں۔۔۔ اور۔۔۔ اُن کا حرام ہم خود کھائیں
bhai aap ka yeh artical dekhnay or parhny ke baad mujhay in say or nafrat ho gai hay ham sab ko indian masnoat jo haram hain in ka baikat karna chaheye
Bookmarks