بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مومنہ عورتوں کو تاکید



یہاں اللہ تعالیٰ مومنہ عورتوں کو چند حکم دیتا ہے
تاکہ ان کے باغیرت مردوں کو تسکین ہو
اور جاہلیت کی بری رسمیں نکل جائیں ۔
مروی ہے کہ اسماء بنت مرثد رضی اللہ تعالیٰ عنہا
کا مکان بنوحارثہ کے محلے میں تھا ۔
ان کے پاس عورتیں آتی تھیں اور دستور کے مطابق اپنے پیروں کے زیور
، سینے اور بال کھولے آیا کرتی تھیں ۔
حضرت اسماء نے کہا یہ کیسی بری بات ہے ؟
اس پر یہ آیتیں اتریں ۔
پس حکم ہوتا ہے کہ مسلمان عورتوں کو بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھنی چاہئیں ۔
سوا اپنے خاوند کے کسی کو بہ نظر شہوت نہ دیکھنا چاہئے ۔

اجنبی مردوں کی طرف تو دیکھنا ہی حرام ہے
خواہ شہوت سے ہو خواہ بغیر شہوت کے ۔

ابو داؤد اور ترمذی میں ہے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
حضرت ام سلمہ اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما
بیٹھی تھیں کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لے آئے ۔
یہ واقعہ پردے کی آیتیں اترنے کے بعد کا ہے ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پردہ کر لو ۔
انہوں نے کہا یارسول اللہ !
وہ تو نابینا ہیں ، نہ ہمیں دیکھیں گے ، نہ پہچانیں گے ۔
آپ نے فرمایا تم تو نابینا نہیں ہو کہ اس کو نہ دیکھو ؟

ہاں بعض علماء نے بےشہوت نظر کرنا حرام نہیں کہا ۔
ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ عید والے دن حبشی لوگوں نے مسجد میں ہتھیاروں کے کرتب شروع کئے اور

االمومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا
آپ دیکھ ہی رہی تھیں یہاں تک کہ جی بھر گیا
اور تھک کر چلی گئیں ۔
عورتوں کو بھی اپنی عصمت کا بچاؤ چاہئے،
بدکاری سے دور رہیں ،اپنا آپ کسی کو نا دکھائیں ۔
اجنبی غیر مردوں کے سامنے اپنی زینت کی کسی چیز کو ظاہر نہ کریں
ہاں جس کاچھپانا ممکن ہی نہ ہو،
اس کی اور بات ہے جیسے چادر اور اوپر کا کپڑا وغیرہ جنکا پوشیدہ رکھنا عورتوں کے لئے ناممکنات سے ہے ۔
یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد چہرہ ، پہنچوں تک کے ہاتھ اور انگوٹھی ہے ۔
لیکن ہو سکتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ یہی زینت کے وہ محل ہیں ،
جن کے ظاہر کرنے سے شریعت نے ممانعت کردی ہے ۔

جب کہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ
وہ اپنی زینت ظاہر نہ کریں یعنی بالیاں ہار پاؤں کا زیور وغیرہ ۔

فرماتے ہیں زینت دو طرح کی ہے ایک تو وہ جسے خاوند ہی دیکھے
جیسے انگوٹھی اور کنگن اور دوسری زینت وہ جسے غیر بھی دیکھیں جیسے اوپر کا کپڑا ۔
زہری رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
اسی آیت میں جن رشتہ داروں کا ذکر ہے
ان کے سامنے تو کنگن دوپٹہ بالیاں کھل جائیں تو حرج نہیں لیکن اور لوگوں کے سامنے صرف انگوٹھیاں ظاہر ہوجائیں تو پکڑ نہیں ۔
اور روایت میں انگوٹھیوں کے ساتھ ہی پیر کے خلخال کا بھی ذکر ہے ۔
ہو سکتا ہے کہ ما ظہر منہا کی تفیسر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منہ اور پہنچوں سے کی ہو ۔

جیسے ابو داؤد میں ہے

کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
کے پاس آئیں کپڑے باریک پہنے ہوئے تھیں
تو آپ نے منہ پھیر لیا اور فرمایا جب عورت بلوغت کو پہنچ جائے تو سوا اس کے اور اس کے یعنی چہرہ کے اور پہنچوں کے اس کا کوئی عضو دکھانا ٹھیک نہیں۔
لیکن یہ مرسل ہے ۔ د