کبھی جو میری سرداری میں چُپ تھے
وہی تو باب۔غداری میں چُپ تھے
ہمیں اُن کی دغا کا غم نہیں تھا
وفا کرنے کی سرشاری میں چُپ تھے
وہ سمجھا بات ہم نے اُس کی مانی
مگر ہم تو روداری میں میں چُپ تھے
ادُھر سوتے میں باتیں ہو رہی تھیں
ادھر کے لوگ بیداری میں چُپ تھے
ہوا دیتے ہی بھڑکے ایک پل میں
وہ شُعلے جوکہ چنگاری میں چُپ تھے
مُجھے سُولی چڑھانے والے ساتھی
اُداسی کی اداکاری میں چُپ تھے
جنہیں معلُوم تھا سچ کُچھ نہ بولے
کہ وہ بھی تو ریاکاری میں چُپ تھے
ہمیں سب کی حقیقت کا پتہ تھا
مگر پھر بھی عزاداری میں چُپ تھے
جو قبلہ تو نہیں قبلہ نُما ہیں
وہ اُن کی ناز برداری میں چُپ تھے
جنہوں نے شور اکثر تھا مچایا
وہی سب تو مری باری میں چُپ تھے
ضمیر اپنا صبا مُردہ نہیں تھا
بکار۔کار۔ سرکاری میں چُپ تھے
Bookmarks