Results 1 to 6 of 6

Thread: چائے ۔ تاریخ فوائد نقصانات

  1. #1
    jinnah33 is offline Junior Member
    Last Online
    29th January 2016 @ 03:51 PM
    Join Date
    26 Mar 2012
    Location
    گرین ٹاؤن لاہور
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    9
    Threads
    2
    Credits
    833
    Thanked
    0

    Arrow چائے ۔ تاریخ فوائد نقصانات



    چائے ۔ تاریخ فوائد نقصانات
    تُمہيد

    پيش لفظ

    آجکل ہمارا حال یہ ہے ۔ ۔ ۔

    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
    بہت نکلے میرے ارمان مگر پھر بھی کم نکلے

    کالی چائے اور سگريٹ کی طلب بعض حضرات کے اعصاب پر اس قدر سوار ہو جاتی ہے کہ اُنہيں کُچھ سوجھتا ہی نہيں گويا کہ اُن کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے ۔ اس کی وجہ وہ نشہ آور اجزاء ہيں جو ان ميں موجود ہيں اور نشہ کی سب سے بڑی خوبی يہ ہے کہ اسس کا جو عادی ہو جائے اسے ان سے پيچھا چھڑانے کيلئے مضبوط قوتِ ارادی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انگریز ہمیں افسر شاہی کے ساتھ ساتھ يہ دو علّتيں دے گئے لوگوں کو عادت ڈالنے کيلئے چائے تیار کر کے اور سگریٹ سلگا کر شرو‏ع میں ہندوستان کے لوگوں کو چوراہوں میں کھڑے ہو کر مفت پلائے گئے اور گھروں کے لئے بھی مفت دیئے گئے ۔ جب لوگ عادی ہو گئے تو معمولی قیمت لگا دی گئی۔ پھر آہستہ آہستہ قیمت بڑھتی چلی گئی۔ آج ہماری قوم ان فضول اور نقصان دہ چیزوں پر اربوں روپیہ کا ضائع کرتی ہے ۔

    یہ کالی یا انگریزی چائے جو آجکل عام پی جاتی ہے ہندوستانيوں يا مشرقی لوگوں کی دريافت يا ايجاد نہیں ۔ کالی چائے یا انگریزی چائے بیسویں صدی کے شروع میں ہندوستان میں انگريزوں نے متعارف کرائی ۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہندوستانی فوجیوں کو پہلی جنگ عظیم کے دوران سستی خوراک دی جائے۔ ایک برطانوی کمپنی نے ہندوستانی فوج کی خوراک کا خرچہ کم کرنے کے لئے بالخصوص تحقیق کر کے یہ کالی چائے دریافت کی ۔ یہ چائے بھوک کو مارتی ہے اس لئے اس کا انتخاب کیا گیا۔ ہندوستانی فوجیوں کو چائے ۔ بھنے ہوئے چنے اور کرخت بسکٹ بطور ناشتہ اور دوپہر اور رات کا کھانا دیا جاتا تھا۔


    ہندوستان کی مقامی چائے

    کالی چائے سے پہلے ہندوستان بلکہ ایشیا میں چار قسم کی چائے رائج تھیں اور نمعلوم کب سے زیر استعمال تھیں ۔

    ایک ۔ جس کو آج ہم قہوہ یا سبز چائے يا چائنيز ٹی کہتے ہیں ۔ [لیمن گراس نہیں] ۔

    دو ۔ قہوہ ہلکے براؤن رنگ کا لیکن کالی چائے کی پتی کا نہیں ۔

    تین ۔ قہوہ گہرے براؤن رنگ کا جو کڑوا ہوتا ہے اور پاکستان کے شمالی علاقوں اور عرب ممالک میں اب بھی پیا جاتا ہے

    چار ۔ نمکین چائے جسے کشمیری چائے بھی کہتے ہیں ۔جو آج کل بڑے ہوٹلوں میں بغیر نمک کے صرف چينی ڈال کر پلائی جا رہی ہے ۔

    ہم نےگوری چمڑی کی تقلید میں چائے کی فائدہ مند قسمیں چھوڑ کر مضر کالی چائے اپنا لی ۔


    تاريخی حقائق پر ايک نظر [انگريزوں کی مکّاری]

    چائے کیسے اور کب بنی اس کے متعلق کچھ کہنے سے پہلے میں یہ گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ تہذیب و تمدن میں یورپ اور امریکہ سے بہت پہلے ایشیا اور افریقہ بہت ترقّی کر چکے تھے ۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں دولت کے نشہ میں اپنی لاپرواہیوں عیاشیوں اور اہل مغرب بالخصوص انگریزوں کی عیاریوں کے باعث ایشیا اور افریقہ کے لوگ رو بتنزّل ہو کر پیچھے رہتے چلے گئے ۔ ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے کردار سے تو سب واقف ہی ہوں گے ۔ چین کے بارے بھی سنیئے ۔ انگریزوں کو پہلی بار سبز چائے کا علم ستارھویں صدی کے شروع میں اس وقت ہوا جب 1615 عیسوی میں ایک شخص رچرڈ وکہم نے چائے کا ایک ڈبّہ شہر مکاؤ سے منگوایا ۔ اس کے بعد لگ بھگ تین صدیوں تک یورپ کے لوگ چائے پیتے رہے لیکن انہیں معلوم نہ تھا کہ چائے ہے کیا چیز ۔ اٹھارہویں صدی میں سبز چائے نے انگریزوں کے بنیادی مشروب ایل یا آلے کی جگہ لے لی ۔ انیسویں صدی کے شروع تک سالانہ 15000 میٹرک ٹن چائے چین سے انگلستان درآمد ہونا شروع ہو چکی تھی ۔ انگریز حکمرانوں کو خیال آیا کہ چین تو ہم سے بہت کم چیزیں خریدتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے افیون دریافت کی اور چینیوں کو افیون کی عادت ڈالی جو کہ چائے کے مقابلہ میں بہت مہنگی بھی تھی ۔ پوست کی کاشت چونکہ ہندوستان میں ہوتی تھی اس لئے ہندوستان ہی میں افیون کی تیاری شروع کی گئی ۔ یہ سازش کامیاب ہو گئی ۔ اس طرح انگریزوں نے اپنے نقصان کو فائدہ میں بدل دیا ۔ انگریزوں کی اس چال کے باعث چینی قوم افیمچی بن گئی اور تباہی کے قریب پہنچ گئی ۔ پھر چینیوں میں سے ایک آدمی اٹھا اور ہردل عزیز لیڈر بن گیا ۔ وہ موزے تنگ تھا جس نے قوم کو ٹھیک کیا اور افیمچیوں کو راہ راست پر لایا جو ٹھیک نہ ہوئے انہیں جیلوں میں بند کر دیا جہاں وہ افیون نہ ملنے کے باعث تڑپ تڑپ کر مر گئے ۔ جس کے نتیجہ میں آج پھر چین سب سے آگے نکلنے کو ہے ۔ یہ موذی افیون ہندوستانیوں کو بھی لگ گئی مگر ہندوستان بشمول پاکستان میں ابھی تک کوئی موزے تنگ پیدا نہیں ہوا ۔

    تسميہ

    جسے آج ہم بھی مغربی دنیا کی پیروی کرتے ہوئے ٹی کہنے لگے ہیں اس کا قدیم نام چاء ہمیں 350 عیسوی کی چینی لغات یعنی ڈکشنری میں ملتا ہے ۔ شروع میں یورپ میں بھی اسے چاء ہی کہا جاتا تھا ۔ چھٹی یا ساتویں صدی میں بُدھ چین سے چاء کوریا میں لے کر آئے ۔ کوریا میں کسی طرح سی ایچ کی جگہ ٹی لکھا گیا ۔ ہو سکتا ہے اس زمانہ کی کورین زبان میں چ کی آواز والا حرف ٹ يا انگريزی کی ٹی کی طرح لکھا جاتا ہو ۔ دوسری تبدیلی یہ ہوئی کہ چاء کو ” ٹے” لکھا گیا ۔ اسطرح یورپ میں چاء ۔ ٹی اور ٹے ۔ بن گئی ۔ جرمنی میں اب بھی چاء کو ” ٹے” کہتے ہیں ۔ آج سے پچاس سال قبل ہند و پاکستان ميں بھی زيادہ تر لوگ چاء ہی کہتے اور لکھتے تھے ۔

    عجیب بات یہ ہے کہ مارکوپولو نے اپنی چین کے متعلق تحریر میں چاء یا چائے کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔ اس سے شُبہ پيدا ہوتا ہے کہ کیا مارکو پولو واقعی چین گیا تھا ؟


    چائے کی دريافت اور ابتدائی استعمال

    چاۓ کی دریافت تقريباً پونے پانچ ہزار سال قبل ہوئی ۔ کہا جاتا ہے کہ چین ۔ شین یا سین میں شہنشاہ دوم شین نونگ [جس کا دور 2737 قبل مسيح سے 2697 قبل مسيح تک تھا] نے علاج کے لئے دیگر جڑی بوٹیوں کے ساتھ چاء بھی دریافت کی ۔ شین نونگ کا مطلب ہے چین کا مسیحا ۔ چاء ایک سدا بہار جھاڑی کے پتّوں سے بنتی ہے ۔ شروع میں سبز پتوں کو دبا کر ٹکیاں بنا لی جاتیں جن کو بھون لیا جاتا تھا ۔ استعمال کے وقت ٹکیہ کا چورہ کر کے پیاز ۔ ادرک اور مالٹے یا سنگترے کے ساتھ ابال کر یخنی جس کو انگریزی میں سُوپ کہتے ہیں بنا لی جاتی اور معدے ۔ بینائی اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے پیا جاتا ۔


    چائے بطور مشروب

    ساتویں صدی عيسوی میں چاء کی ٹکیہ کا چورا کر کے اسے پانی میں ابال کر تھوڑا سا نمک ملا کر پیا جانے لگا ۔ یہ استعمال دسویں صدی کے شروع تک جاری رہا ۔ اسی دوران یہ چاء تبت اور پھر شاہراہِ ریشم کے راستے ہندوستان ۔ ترکی اور روس تک پہنچ گئی ۔


    چائے بطور پتّی

    سال 850 عیسوی تک چاء کی ٹکیاں بنانے کی بجائے سوکھے پتوں کے طور پر اس کا استعمال شروع ہو گیا ۔ دسویں یا گیارہویں صدی میں چاء پیالہ میں ڈال کر اس پر گرم پانی ڈالنے کا طریقہ رائج ہو گیا ۔ جب تیرہویں صدی میں منگولوں یعنی چنگیز خان اور اس کے پوتے کبلائی خان نے چین پر قبضہ کیا تو انہوں نے چاء میں دودھ ملا کر پینا شروع کیا ۔

    چو یوآن چانگ جس کا دور 1368 سے 1399 عیسوی تھا نے 1391 عیسوی میں حکم نافذ کروایا کہ آئیندہ چاء کو پتی کی صورت میں رہنے دیا جائے گا اور ٹکیاں نہیں بنائی جائیں گی ۔ اس کی بڑی وجہ ٹکیاں بنانے اور پھر چورہ کرنے کی فضول خرچی کو روکنا تھا ۔


    چاء دانی کی ايجاد

    سولہویں صدی عيسوی کے شروع میں چائے دانی نے جنم لیا ۔ اس وقت چائے دانیاں لال مٹی سے بنائی گیئں جو کہ آگ میں پکائی جاتی تھیں پھر اسی طرح پیالیاں بنائی گیئں ۔ ایسی چائے دانیاں اور پیالیاں اب بھی چین میں استعمال کی جاتی ہیں ۔


    چاء کا يورپ کو سفر

    سولہویں صدی کے دوسرے نصف میں پرتغالی لوگ چین کے مشرق میں پہنچے اور انہیں مکاؤ میں تجارتی اڈا بنانے کی اجازت اس شرط پر دے دی گئی کہ وہ علاقے کو قزّاقوں سے پاک رکھیں گے ۔ خیال رہے کہ انگریزوں کو چینیوں نے اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت بالکل نہیں دی اور تجارت کی اجازت بھی ستارہویں صدی کے آخر تک نہ دی ۔ گو شاہراہ ریشم سے ہوتے ہوئے ترکوں کے ذریعہ چاء پہلے ہی یورپ پہنچ چکی ہوئی تھی مگر پرتغالی تاجر چینی چاء کو براہ راست یورپ پہنچانے کا سبب بنے ۔


  2. #2
    mugheez's Avatar
    mugheez is offline Senior Member+
    Last Online
    20th December 2016 @ 12:26 PM
    Join Date
    27 Nov 2010
    Age
    36
    Gender
    Male
    Posts
    485
    Threads
    97
    Credits
    0
    Thanked
    13

    Default

    jazakALLAH!

  3. #3
    abid436 is offline Senior Member+
    Last Online
    13th December 2023 @ 09:29 PM
    Join Date
    29 Jul 2011
    Location
    Dubai UAE
    Gender
    Male
    Posts
    214
    Threads
    27
    Credits
    95
    Thanked
    8

    Default

    nice sharing

  4. #4
    hardwarsuperpk is offline Senior Member+
    Last Online
    7th June 2023 @ 01:12 AM
    Join Date
    07 Jan 2010
    Age
    36
    Posts
    332
    Threads
    75
    Credits
    0
    Thanked
    4

    Default

    weldone brother

  5. #5
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    24th April 2024 @ 04:11 AM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Thanks for Sharing

  6. #6
    Shahidarain786's Avatar
    Shahidarain786 is offline Senior Member+
    Last Online
    1st March 2023 @ 12:10 PM
    Join Date
    06 Oct 2016
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    103
    Threads
    5
    Credits
    600
    Thanked
    5

    Default

    Nic sharing

Similar Threads

  1. Raja gid
    By Laique Shah in forum Baat cheet
    Replies: 1
    Last Post: 10th November 2015, 05:30 PM
  2. یہ کیا ہو سکتا ہے؟
    By Silentjan in forum Photo Gallery
    Replies: 30
    Last Post: 9th July 2012, 03:02 PM
  3. ♥♥Win ITD Winner Ranks♥♥ Asia Cup Cricket Challenge
    By Net-Rider in forum Contest Section
    Replies: 509
    Last Post: 20th March 2012, 09:22 AM
  4. Replies: 4
    Last Post: 23rd February 2012, 01:34 AM
  5. دیا جلائے رکہنا ہے
    By Friend_Sania in forum 14 August 2023.....Independence Day
    Replies: 3
    Last Post: 15th August 2011, 11:59 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •