ميں نے اپنی پوسٹ ميں يہ واضح کيا ہے کہ جس شخص پر بے گناہ شہریوں کے قتل کا الزام ہے اس پر باقاعدہ مقدمہ قائم کيا جا چکا ہے۔ اس وقت يہ کيس اسی مرحلے پر ہے۔ ليکن يہ اس قانونی عمل کا نقطہ آغاز ہے جس کے دوران جج اور جيوری کے اراکين کو يہ موقع فراہم کيا جاۓ گا کہ وہ حقائق کی تحقيق کريں، شواہد کا بغور جائزہ ليں اور تمام فريقين کے بيانات سنيں۔ يہ تاثر دينا کہ اس معاملے کو يکسر ختم کر ديا گيا ہے بالکل غلط ہے۔ يقینی طور پر دنيا کے کسی بھی فعال اور قابل اعتبار قانونی عمل اور سسٹم سے يہ توقع نہيں کی جا سکتی کہ کسی بھی شخص کو اپنے دفاع کا موقع ديے بغير سزا سنا دی جاۓ۔ امريکی نظام انصاف بھی انھی مروجہ اصولوں پر قائم ہے۔ ملزم کو عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا اور پيش کيے جانے والے شواہد اور تحقيق شدہ حقائق کی بنياد پر اسے رائج قوانين کے مطابق سزا دی جا سکے گی۔
ذوالفقار – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
Bookmarks