صحیح بخاری
مواقیت الصلوات
باب: اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے
وقال جابر كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بالهاجرة
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کی گرمی میں (ظہر کی) نماز پڑھتے تھے۔
حدیث نمبر: 540
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج حين زاغت الشمس فصلى الظهر، فقام على المنبر، فذكر الساعة، فذكر أن فيها أمورا عظاما ثم قال " من أحب أن يسأل عن شىء فليسأل، فلا تسألوني عن شىء إلا أخبرتكم ما دمت في مقامي هذا ". فأكثر الناس في البكاء، وأكثر أن يقول " سلوني ". فقام عبد الله بن حذافة السهمي فقال من أبي قال " أبوك حذافة ". ثم أكثر أن يقول " سلوني ". فبرك عمر على ركبتيه فقال رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا. فسكت ثم قال " عرضت على الجنة والنار آنفا في عرض هذا الحائط فلم أر كالخير والشر ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ جب سورج ڈھلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر منبر پر تشریف لائے۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے۔ آپ اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انھوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں۔ (پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ سے جا اور بے جا سوالات کریں) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی (جیسی جنت تھی) اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی (جیسی دوزخ تھی)۔
Bookmarks