Results 1 to 6 of 6

Thread: Meem sheen aur cheh

  1. #1
    sanafaiz's Avatar
    sanafaiz is offline Advance Member
    Last Online
    17th April 2023 @ 05:16 PM
    Join Date
    13 Apr 2009
    Posts
    821
    Threads
    134
    Credits
    1,422
    Thanked
    46

    Default Meem sheen aur cheh

    دوستوں یہ میری اپنی زندگی کا پہلا افسانہ لکھنے کی حقیر سی کوشش ہے، مجھے لفظ کو پھول بنانے کا کرشمہ نہیں آتا، اس لئے کوئی بڑی بڑی توقعات وابستہ نہیں ہیں اپنی رائٹنگ سکلز سے، مگر پھر بھی یہ بچکانہ سا افسانہ آپ سب کی نظر، آپ سب کے کوممینٹس کا انتظار رہے گا]



    "م-ش اور چ"

    دو سال پہلے ٢٩ مارچ کا دن میری زندگی کا روشن ترین اور تاریک ترین دن تھا. روشن اس لئے کے اس دن آخری بار میں نے اپنی 'ش' کو

    دیکھا تھا، تب تم مکمّل طور سے میری تھیں صرف میری، تمہارے اوپر کسی اور کا حق نہیں تھا، کسی کا بھی نہیں، تمہاری روح، تمہارے

    دل, تمہارے روم روم پر میرا تصّرف تھا صرف میرا، اس وقت تک ہم دونوں کے بیچ وہ نکاح کے بول نہیں آئے تھے نہ جنہوں نے دو

    ,روحوں کو جدا کر کے دو لوگوں کو جوڑ دیا

    روحوں کے رشتے کتنے بے وقعت ہوتے ہیں مجھے تب پتا چلا،

    میں وہ دن وہ لمحے کبھی بھی نہیں بھول سکتا جب ملاقات کا وقت ختم ہوا اور تم دروازے تک مجھے الوداع کہنے آئیں تھیں، مجھے اپنی اور

    تمہاری وہ گھٹی گھٹی ہچکیاں آج تک یاد ہیں. یقین مانو میں تمہارے چہرے کے وہ کرب کبھی نہیں بھلا سکتا جب میں جانے کے لئے گاڑی

    میں بیٹھ چکا تھا اور تم دروازے پہ کھڑی کتنی بیقرار نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھیں، پتا نہیں تمہیں اندازہ ہے بھی کے نہیں کہ میں اب

    ! تک وہیں کھڑا ہوں، میری روح ایک پل کے لئے بھی وہاں سے نہیں ہٹی، میرا اعتبار کرو، میں آج بھی تمہارا ہوں، صرف تمہارا

    اس آخری نظر میں عجب درد تھا منیر،
    !جانے کا اسکے رنج مجھے عمر بھر رہا

    ویسے بھی ١٣ سال کی رفاقت کوئی کم رفاقت تو نہیں ہوتی،

    اس قدر قرب کے بعد ایسے جدا ہوجانا،
    کوئی کم حوصلہ انسان ہو تو مر بھی جائے،

    دیکھو بات بات پہ شعر کہنا آج بھی میری عادت ہے، میں بلکل نہیں بدلا، جانے تم کیوں بدل گئیں،

    پتا ہے آج بھی ، خدا گواہ ہے کہ آج بھی میں صرف آنکھیں بند کرتا ہوں تو تمہاری خوشبو چار سو پھیل جاتی ہے، میری ہر چیز میں تمہاری

    خوشبو اب بھی بسی ہوئی ہے،

    مگر یہ خوشبو اب باسی ہو کے کیوں آتی ہے میرے پاس ہاں کیوں؟

    کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے،
    تیرے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے،

    تم سوچ رہی ہوگی نہ کے دو سال بعد میں تم سے بات کیوں کر رہا ہوں، جب کے تم نے تو ہزار وعدے کرنے کے باوجود مجھے کیسے تنہا

    چھوڑ دیا تھا کیسے، میں تمہارے پیچھے آتا رہا، تمہیں پکارتا رہا، مگر تم نے تو ظلم کی انتہا کر دی 'ش'، تم نے تو ہر لمٹ کراس کر دی،

    کیوں تم نے اپنے 'م' کو نہیں تھاما، اسے سہارا نہیں دیا، کن تم نے اپنے 'م' کو توڑ کے رکھ دیا کیوں آخر کیوں، اگر میں خدا کی قسم کھا کے

    .کہوں کے تمہاری محبّت نے میری کمر توڑ کے رکھ دی تو یہ بلکل غلط نہ ہوگا، اپاہج کردیا مجھے 'ش' اپاہج

    تمہارے وہ وعدے وہ دعوے کہاں گئے آخر، کیوں کہا تھا تم نے کے 'م' میں آپکو کبھی نہیں چھوڑوں گی کبھی نہیں، میں اپنے 'م' کو جو میری

    بچپن کی محبّت ہے کبھی تنہا نہیں رہنے دوں گی، میں بات کروں گی آپ سے، میں ملوں گی آپ سے، مگر پھر کیا ہوا، کہاں گئے وہ بلند و بانگ
    دعوے کہاں گئے، تمہارے ضمیر کی طرح سب مر گئے کیا؟

    دکھ کی یادیں سکھ کی باتیں،
    کھارا پانی کھاری مٹی،
    تیرے دعوے میرے وعدے،
    ! ہوگئے باری باری مٹی

    مجھے تم سے بہت ساری شکایتیں ہیں بہت، کسی سے بھی گلا شکوہ نہیں، مگر 'ش' صرف تم سے صرف تم سے مجھے شکوہ ہے، تمہیں ایسے نہیں کرنا چائیے تھا، کچھ تو خیال کرتیں میرا،

    سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے،
    ورنہ اتنے تو مراسم تھے کے آتے جاتے،

    آج تمہارے فون کے بعد ہی میں نے یہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا، دو سال لگاتار تمہارے پیچھے دوڑا میں، کتنی بات کرنے کی، کتنی ملنے کی کوشش کی، مگر تم نے تو........خیر چھوڑو،

    آج تمہاری وہی نرم و ملائم کومل آواز سن کے میں تو سن ہو کے رہ گیا، یقین ہی نہیں آیا اپنی قسمت پر، مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے کسی

    پھانسی کے مجرم کو عین سزاۓ موت سے پہلے رہائی کی نوید مل جائے یقین مانو میرا رنوا رنوا ابھی تک کانپ رہا ہے،

    تم نے اپنی بیٹی پیدا ہونے کی خبر دی، کیا جھوٹ کہوں کے مجھے بہت خوشی ہوئی؟ مجھے لگا جیسے آج ہی تم پرائ ہوگئیں، ورنہ اب تک

    تو تم میری ہی تھیں، اور تم نے مجھے بتایا کے میرے دیے ہوئے کارڈز اور توحفے تم نے کسی کے ہاتھ آجانے کے ڈر سے کچھ جلا دیے ہیں

    اور کچھ پھینک دیے ہیں تو یوں لگا جیسے آج ہی سب ختم ہوا ہو، دو سال سے تو میں بس سراب کے پیچھے ہی بھاگ رہا تھا، کیوں کیا تم نے

    ایسا کیوں؟ پڑا رہنے دیتیں ایک کونے میں ان معمولی چیزوں کو، کون دیکھتا انکو، کون پوچھتا ان کے بارے میں، کس کو انٹرسٹ ہوتا ان دو

    ! ٹکے کی چیزوں میں 'ش' کس کو ہوتا، مگر تم نے تو میری ایک نشانی بھی نہیں رکھی اپنے پاس، آج سب ختم کر دیا

    جب تم نے میری کسی چیز کی قدر نہیں کی تو تم کیوں اب تک مجھ سے چپکی ہوئی ہو، کیوں تمہاری یاد اک پل کو بھی مجھے تنہا نہیں چھوڑتی کیوں،

    اک سانپ میرے تن سے لپٹا ہے محبّت سے،
    مجبور ہے پر اپنی زہریلی طبیعت سے،

    !یہ شعر بلکل جیسے تمہارے لئے ہی منیر نیازی نے کہا تھا


    اور ہاں، تمہاری بیٹی کی تصویریں میں نے دیکھ لی ہیں، تم نے پوچھا تھا اسلئے بتا دیتا ہوں، اگر جھوٹ بولوں تو بہت

    attractive پیاری ہے، اور اگر سچ بولوں تو بلکل تمہارے شوہر پر ہے، کالی اور گول، ذرا سی بھی
    نہیں ہے،

    بچہ ہونے کے ناتے کچھ تو خوبصورتی لے لیتی، تمہارا ہی رنگ روپ لے لیتی کاش، مگر افسوس کے تمہارے شوہر پہ چلی گئی. یاد ہے

    ایک بار تم نے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں آپس میں جوڑی تھیں اور مجھ سے کہا تھا کے 'م' دیکھیں میرے ہاتوں میں لکیروں کے ملنے سے

    ب" بنتا ہے کے نہیں، میں نے پوچھا کے اگر "ب" بن جائے گا تو کیا ہوگا؟ تو تم نے بتایا تھا کے جس لڑکی کے ہاتھوں میں لکیریں اس طرح"

    ملتی ہیں کے "ب" بن جاتا ہے تو اس لڑکی کا ہونے والا شوہر بہت خوبصورت ہوتا ہے،

    .تم پوچھتی رہ گیں تھیں پر مینے نہیں بتایا تھا، کیوں کے تمہارے ہاتھوں میں "ب" نہیں بلکے "چ" بن رہا تھا، جو بعد میں سچ بھی ثابت ہوا.

    میں یہاں سے جا رہا ہوں، آج تک یہاں پہ ایک خوش فہمی کے سہارے تھا کے شاید تم میری زندگی میں واپس آجاؤ گی، پر سب بیکار ثابت

    ہوا، تمہاری مکمل زندگی ہے، اولاد ہے، شوہر ہے، بھرا پرا گھر ہے، میں کیوں اب کس کے انتظار میں رہوں،

    !کیوں نہ اپنے بےخواب کواڑوں کو مقفل کر لوں، کیوں کے میں جانتا ہوں کے اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

    زندگی کے کسی بھی موڑ پی اگر میری ضرورت پڑے تو مجھے پکار کے دیکھ لینا، مجھے اپنے پاس پاؤ گی،

    میں سہوں کرب ے زندگی کب تک،
    رہے آخر تیری کمی کب تک،

    دیکھو آج پھر ٢٩ مارچ کا دیں ہے، اور آج پھر میں تمھیں خدا کے حوالے کر کے جا رہا ہوں، وقت نے کس

    طرح اپنے آپکو دوہرایا ہے، بلکل وہی منظر، وہی دکھ وہی کرب وہی جدائی،

    جاؤ قرار ے بے دلاں ، شام بخیر شب بخیر،
    صحن ہوا دھواں دھواں، شام بخیر شب بخیر،

    ہو گئی دیر جاؤ تم، مجھکو گلے لگاو تم،
    تو میری جاں ہے میری جاں، شام بخیر شب بخیر،

    اے میرے موج کی امنگ، میرے شباب کی ترنگ،
    !تجھ پہ شفق کا سائباں، شام بخیر شب بخیر

    ہر چند کے سب حق کھو چکا ہوں تم پہ، مگر پھر بھی، تمہارے ابروؤں، پپوٹوں، اور آنکھوں پہ بہت بہت شبنمی پیار،
    اب تک تمہارا، صرف تمہارا 'م،




    دل زور زور سے دھڑک رہا ہے، ہمیشہ کی طرح حلق خشک ہوگیا ہے، تم نے میرے خط کا جواب دیا، میرے خط کا، یعنی تم نے مجھے یاد رکھا نا، اس نئے شہر میں تمہارا خط آجانا ایسا ہی ناممکن محسوس ہوتا تھا جیسا تمہارا میری زندگی میں لوٹ آنا،

    .میں تو بہت ناامیدی سے اپنا نیا پتا تمھیں دے کے گیا تھا یہ جانتے ہوئے کے اب بھی جواب میں خاموشی ہی رہے گی مگر یقین نہیں آرہا اپنی قسمت پر

    میں ایک ایک سطر ایسے پڑھ رہا ہوں جیسے آسمانی صحیفہ پڑھ رہا ہوں، ہر لفظ کے شروع اور اختتام پر امید کی کرن چمکتی ہے، اور میں

    جیسے تمہارے لکھے لفظوں کے سمندر میں سطر سطر ڈوب رہا ہوں، غرق ہو رہا ہوں، جل رہا ہوں، بجھ رہا ہوں، راکھ ہو رہا ہوں! ،

    اچھے م،

    تمہارا خط ملا، اچھا لگا پڑھ کے، تمہیں مجھ سے بہت شکایتیں ہیں نا، ہونی بھی چاہییں، تمہارے خط میں لکھی ہر بات سچ ہے، اور مجھے

    کسی بھی طرح کا
    excuse
    یا
    explanation
    نہیں دینی،

    مجھے تو صرف تمہیں آئینہ دکھانا ہے، وجہ بتانی ہے کے ١٣ سال کی طویل رفاقت کے بعد بھی ہم کیوں ایک نہیں ہو سکے، کیوں تمہاری ڈرپوکی اور غلطیوں کے سبب ہمارے پیار کو معراج نصیب نا ہوسکی،

    لمبی تمہید نہیں باندھوں گی، اب اسکی کوئی ضرورت بھی نہیں، بس اتنا کہوں گی کے جو شخص سب کچھ لٹا نے کے باوجود بھی "م-ش" کے

    چکروں سے نہیں نکل سکا، جو آج بھی اپنی فطری ڈرپوکی کے بائیس اپنی محبّت کو آج بھی خط میں پورے نام سے نہیں پکار سکتا ، بلکے

    رسوائی کے ڈر سے اپنا نام بھی پورا نہیں لکھتا تو ایسے کمزور، بزدل کو محبّت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اسکو کسی پے الزام دینے کا حق نہیں ہے،

    خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے،
    !کہ اب اسے کبھی الزام ے بیوفائی نا دوں

    !یہ شعر جیسے تمہارے لئے ہی احمد فراز نے کہا تھا

    میری بیٹی کے بارے میں تمہارے خیالات اچھے لگے، تم آج بھی بہت صاف گو ہو، مگر میری نظر سے دیکھو گے تو میری بیٹی جیسی حسین اس دنیا میں کوئی نہیں لگے گی. اور میرا شوہر جیسا بھی ہے کم از کم ڈرپوک نہیں ہے،

    تمہاری نظر میں میرے ہاتھوں کی لکیریں "چ" بناتی

    تھیں نا، جو کے بقول تمہارے سچ بھی ثابت ہوا، مگر مجھ سے پوچھو تو اگر میری شادی تم سے ہو جاتی تب بھی میری لکیریں یہی

    RESULT
    .دیتیں.

    !تمہارے لئے میرے پاس اب سواۓ ہمدردی کے اور کچھ نہیں ہے کچھ بھی نہیں. میرا انتظار اب چھوڑ دو، کیوں کے یہ انتظار ے لاحاصل ہے

    "فقط "ش

    ش" کا خط پڑھ کے ایسا لگا جیسے بھرے بازار میں کسی نے تھپڑ مار دیا. بلکل چپ چاپ گم سم بیٹھا ہوں، ہاں یہ "


    حقیقت ہی تو تھی کے اس کے لاکھ کہنے کے باوجود بھی اپنے گھر میں سے کسی کو اسکے گھر نہیں بھیج سکا تھا،

    یہی کہتا تھا کے میں گھر میں سب سے چھوٹا ہوں، جب میری باری آئیگی تب بات کرونگا... وہ کہتی رہی کہتی رہی،

    اور میں بہانے بناتا رہا اتنی ہمت ہی نہیں تھی، شرم جھجھک نجانے کس بات کی تھی، اور اسی ڈر اور خوف نے

    مجھ سے میرا سب کچھ لے لیا سب کچھ، کیوں کیا میں نے ایسا کیوں آخر کیوں، کاش کاش میں اسے اپنا لیتا کاش،

    پہلی بات ہی آخری تھی
    اس سے آگے بڑھی نہیں
    ڈری ہوئی کوئی بیل تھی جیسے
    پورے گھر پہ چڑھی نہیں
    ڈر ہی کیا تھا کہہ دینے میں
    کھل کر بات جو دل میں تھی
    آس پاس کوئی اور نہیں تھا
    شام تھی نئی محبت کی
    ایک جھجک سی ساتھ رہی کیوں
    قرب کی ساعتِ حیراں میں
    حد سے آگے بڑھنے کی
    پھیل کے اس تک جانے کی
    ...........اس کے گھر پر چڑھنے کی

  2. #2
    hashim56's Avatar
    hashim56 is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd February 2020 @ 10:48 PM
    Join Date
    08 Oct 2011
    Location
    Belgium vervier
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    8,272
    Threads
    140
    Credits
    81
    Thanked
    209

    Default

    Nice sharing

  3. #3
    noman84 is offline Senior Member+
    Last Online
    7th April 2012 @ 01:20 PM
    Join Date
    12 Mar 2012
    Gender
    Male
    Posts
    31
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked
    4

    Default

    جو آج بھی اپنی فطری ڈرپوکی کے
    لفظ "ڈرپوکی" کو "بزدلی" سے بدل دیجئے

  4. #4
    sanafaiz's Avatar
    sanafaiz is offline Advance Member
    Last Online
    17th April 2023 @ 05:16 PM
    Join Date
    13 Apr 2009
    Posts
    821
    Threads
    134
    Credits
    1,422
    Thanked
    46

    Default

    Quote noman84 said: View Post
    لفظ "ڈرپوکی" کو "بزدلی" سے بدل دیجئے
    ok, noted!

  5. #5
    Jamali33's Avatar
    Jamali33 is offline Senior Member+
    Last Online
    13th July 2016 @ 09:32 AM
    Join Date
    21 Oct 2009
    Location
    THATTA
    Age
    35
    Gender
    Male
    Posts
    1,930
    Threads
    303
    Credits
    765
    Thanked
    299

    Default

    hmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmmm
    “Believe in your dreams and they may come true; believe in yourself and they will come true”.

  6. #6
    M-Qasim's Avatar
    M-Qasim is offline Advance Member+
    Last Online
    7th September 2022 @ 07:41 PM
    Join Date
    22 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    33,351
    Threads
    915
    Credits
    1,718
    Thanked
    3391

    Default

    Bohat Acha Likha Hai
    Shukriya

Similar Threads

  1. alif allah meem muhamad ka mobitone code kia hy
    By syed tuqeer in forum Mobile phones problems and Help Zone
    Replies: 0
    Last Post: 10th January 2012, 06:38 PM
  2. Alif Laam Meem (Junaid Jamshed's Program)
    By Abdullah1 in forum Ask an Expert
    Replies: 5
    Last Post: 5th August 2011, 12:21 AM
  3. Replies: 7
    Last Post: 12th June 2009, 06:41 PM
  4. Alf Lam Meem
    By asifyameen in forum Islam
    Replies: 4
    Last Post: 13th March 2006, 04:53 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •