میں اپنے بندے کی توبہ کا انتظار کرتا ہو
----------------------------------------
آج ہم گناہوں اور فتنوں کی جس دلدل میں پھنس چکے ہیں اُس سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے توبہ
اللہ رب العزّت کا ارشادِ پاک ہے:” مومنو! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو، امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغ ہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا“(تحریم:٦٦)۔
نبی کریم سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نیک اور متقی نہیں ہو سکتا۔ نبی معصوم ہوتے ہیں ان سے گناہ سرزد نہیں ہوسکتا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “میں اللہ تعالیٰ سے روزانہ ستر مرتبہ استغفار کرتا ہوں”۔ اب ہم ذرا اپنی حالت کو دیکھ کر اندازہ لگائیں کہ ہمیں توبہ و استغفار کی کتنی ضرورت ہے۔
توبہ سے روکنے کے لئے عام طور پر شیطان انسان کو دو طرح کی پٹّی پڑھاتا ہے۔ ایک تو یہ کہ ابھی تو بڑی عمر پڑی ہے، ابھی تو جوان ہیں، ابھی تو ہنسنے کھیلنے کے دن ہیں، مزے کرو، بعد میں توبہ کر لیں گے۔ تو سب سے پہلے تو ہمیں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ توبہ کی توفیق بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ملتی ہے۔ آج اگر دل میں توبہ کا خیال پیدا ہو رہا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کا پیغام ہے اس کو غنیمت جانیں اور فوراً اس پر عمل کر لیں، کیا خبر کل یہ
توفیق حاصل ہو یا نہ ہو۔
ُاُمید ھے میرے تھریڈسے آپ کو فائیدہ حاصل ھوا ھو گا!
رعاؤں کا طبگار عبدالباسط
Bookmarks