جی بھائی آپ نے بالکل ٹھیک کہا
آپ کو ایک بڑی زبردست بات بتاتا ہوں
میں جہاں پریس میں کام کرتا تھا وہاں میرے استاد کا والد پینٹر تھا
تو وہ ہاتھ سے کتابت کرتے تھے بہت اچھے پینٹر ہیں وہ
اس کا ثبوت
فوٹو گیلری میں جو اکثر میں عربی میں لکھے ہوئے عبارت ڈیزائن کر کے
شیئر کرتا ہوں وہ انہی کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہے چار یا پانچ سال پہلے کی
تب وہ جو بھی کتابت کرتے تھے وہ میں سکین کر لیتا تھا اور پھر کورل ڈرا میں
ان سب کو ٹریس کرتھا مطلب تھوڑی بہت نوک پلک سنوارتا تھا
چار پانچ سال پہلے میں دیکھتا تھا کہ کاتب کو بڑے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا
اور ان دنوں کاتب حضرات کو نخرے بھی بڑے ہوتے تھے ٹائم نہیں دیتے تھے
اور آج ہم کتابت کیلئے کلک کو بطور کاتب استعمال کر سکتے ہیں لیکن بشرط یہ کہ
ہم کتابت کی الف ب سے واقف ہوں نہیں تو الٹے سیدھے ہاتھ مارنے کا کوئی فائدہ نہیں
nice shARING
پہلی ہی ٹرئی بہت اچھے
اچھی ڈیزائننگ ہے برادر
اور شعر بھی اچھا ہے
لیکن اگر بابا کی جگہ کچھ اور ہوتا تو۔۔۔
بھائی میں نے ایک درود اکسیر اعظم ڈیزئن کیا تھا
جس کو میں نے فورم میں بھی شیر کیا
اس کا عربی متن میں نے ایک بہترین کاتب سے لکھایا جو
عرب سے کتابت سیکھ کر آئے ہیں ان کے نخرے تو کسی عورت سے کم نہیں
لیکن عربی خط دوسرے حضرات سے بہتر لکھتے ہیں
دراصل وہ لیتھو پریس کے زمانہ سے اس کام میں ہیں اس کی وجہہ سے ان کو بہت ہی تجربہ حاصل ہے
ممکن ہے آپ کو لیتھو پریس تومعلوم ہوگا۔ تو اس وقت کاتب صرف اور صرف پیلے پیپر پر اپنا فائل کام کرتے تھے جس میں کتابت کو چھوٹا بڑا کرنے کی کنجائش نہیں ہوتی۔ جس طرح ہم اسکنر سے پہلے اسکرین پرنٹنگ میں فلم کا استعمال کرتے تھے اس میں نیگٹو و پزٹیو کی مدد سے تحریر کو چھوٹا بڑا کرنے کی کنجائش ہوتی تھی ایک نظر آپ میری شیر کردہ درود پر فرمائیں
http://www.itdunya.com/t295288/
Wah g wah,nice
Bookmarks