آج ہر طرف بے چینی اور پریشانی کے حالات ہیں طرح طرح کی الجھنیں ہیں دن بدن سکون ختم ہوتا جارہا ہے‘ چیزوں میں برکت نہیں‘ جن کے پاس سب کچھ ہے پھر بھی اطمینان قلب سے محروم ہیں‘ لاعلاج بیماریاں دیکھنے میں آرہی ہیں‘ ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی دوسری پریشانی سر پر آجاتی ہے الغرض بے شمار مصیبتیں اور بلائیں نازل ہورہی ہیں۔ حق تعالیٰ شانہٗ جب کسی قوم سے ناراض ہوتے ہیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔
اسلامی معاشرے کے اندر وہ تمام گناہ عام ہیں جن پر سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں جن پر حق تعالیٰ شانہٗ اور سرکار دو عالم ﷺ نے سخت ناراضگی اور غصے کا اظہار فرمایا ہے جن چیزوں سے ڈرایا گیا اور روکا گیا ہے وہ چیزیں ہمارے نزدیک بالکل سرسری ہیں جن کو ہم ہلکا اور غیراہم سمجھتے ہیں جن گناہوں کی وجہ سے جو جو عذابات‘ مصیبتیں‘ بلائیں اور آفات نازل ہوتی ہیں اس کی پوری تفصیل ہر شخص علماء کرام سے معلوم کرسکتا ہے۔ بحیثیت مسلمان یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا کیا چیزیں گناہوں میں داخل ہیں۔ یادرکھیں! گناہ اندر کو بے چین رکھتا ہے‘ بعض گناہ ایسے بھی ہیں جن سے پوری زندگی کے نیک اعمال ضائع ہوجاتے ہیں اور بعض گناہوں کی وجہ سے آخری وقت میں ایمان ختم ہوجاتا ہے‘ گناہوںکا وبال صرف دنیاوی زندگی تک محدود نہیں ہے نا یہ کہ گناہوں پر صرف آخرت میں ہی عذاب ہے اس زمانے میں گناہ کو بالکل غیراہم سمجھا جارہا ہے یہ تباہی اور بربادی کا راستہ ہی نہیں بلکہ ہلاکت کا راستہ ہے۔حضرات علماء نے کبیرہ اور صغیرہ دو طرح کے گناہ بتلائے ہیں صغیرہ گناہ عبادات وغیرہ سے معاف ہوجاتے ہیں لیکن کبیرہ گناہ… بغیر توجہ کے معاف نہیں ہوتا۔ علماء نے 400سے 467تک کبیرہ گناہوں کی تعداد بتلائی ہے۔ ان میں سے چند حسب ذیل ہیں۔ آدمی کا قتل کرنا‘ شراب پینا‘ زنا کرنا‘ چوری کرنا‘ کسی کو تہمت لگانا‘ اغلام بازی(ہم جنس پرستی)‘ سچی گواہی کا چھپانا‘ جھوٹی قسم کھانا‘ کسی کا مال چھین لینا‘ سودی معاملہ کرنا (سود کا رواج عام کرنا) یتیم کا مال کھانا‘ رشوت لینا‘ والدین کی نافرمانی کرنا‘ جھوٹی حدیث بیان کرنا‘ رمضان کا روزہ توڑ دینا‘ ناپ تول میںکمی کرنا‘ فرض نماز کو وقت سے آگے پیچھے پڑھنا‘ زکوٰۃنہ دینا‘ کسی صحابی کی شان میں گستاخی کرنا‘ غیبت کرنا‘اجنبی عورت یا دوسرے ناجائز تعلقات میں سعی کرنا‘ قدرت کے باوجود نیکی کا حکم نہ کرنا اور گناہوں سے نہ روکنا‘جادو سیکھنا سکھانا‘ کسی پر جادو کرنا‘ اللہ کی رحمت سے ناامید ہونا‘ عورت کا خاوند کی نافرمانی کرنا‘ چغلی کھانا‘ نشہ کی چیزپینا‘ جوا کھیلنا‘ مردار کا گوشت کھانا‘ کسی کے سامنے ننگا ہونا‘ تکبر کی وجہ سے پائنچہ ٹخنوں سے نیچے رکھنا‘ کسی مسلمان کو کافر کہنا‘کسی کے گھر میں جھانکنا وغیرہ وغیرہ ہیں۔
گناہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا نام ہے گناہوں کی وجہ سے رحمت اور برکت کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔ کبیرہ گناہوں میں درجات ہیں‘ علماء نے لکھا ہے صغیرہ گناہ بار بار کرنے سے کبیرہ گناہ بن جاتا ہے دنیاوی زندگی میں گناہوں کی وجہ سے جو مصیبتیں‘ بلائیں اور آفات نازل ہوتی ہیں یہاں نمونہ کے طور پر چند چیزوں کو ذکر کیا ہے۔
گناہوں سے بعض دنیاوی نقصانات: علم سے محروم ہوجانا‘ رزق میں کمی ہوجانا‘ نیک لوگوں سے وحشت ہوجانا‘ کاموں میں مشکلات پیدا ہوجانا‘ توبہ کی توفیق نہ ہونا‘ کچھ دنوں میں گناہ کی برائی دل سے نکل جانا‘ عقل میں فتور ہوجانا‘ پیداوار میں کمی ہونا‘ شرم اور غیرت کا جاتے رہنا‘ اللہ کی بڑائی اس کے دل سے نکل جانا‘ نعمتوں کا چھن جانا‘ دل کا پریشان ہونا‘ موت کے وقت منہ سے کلمہ نہ نکلنا وغیرہ وغیرہ۔
نمونہ کے طور پر چند بڑے گناہوں اور انکی وجہ سے چند بنیادی نقصانات کا ذکر کیا ہے۔علماء فرماتے ہیں ہر مصیبت‘ بلا‘ آفت اور عذاب گناہوں کا وبال ہے‘ توبہ کرنی چاہیے‘ دینی ماحول اختیار کرنا چاہیے توبہ جو شخص آئندہ گناہ نہ کرنے کے مصمم ارادے سے کرے اللہ تعالیٰ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف فرمادیتے ہیں۔ توبہ کرنے سے طاعت و بندگی سے دنیاوی زندگی میں بڑے بڑے انعامات حاصل ہوتے ہیں صرف یہی نہیں کہ طاعت و بندگی پر صرف آخرت میں انعامات حاصل ہوں گے اور دنیاوی زندگی میںکچھ نہ ملے گا۔