ویسے تواگر خلا سے زمین کا تصور کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ہمارا سیارہ بڑا خاموش ہے، لیکن اگر مناسب آلات کی مدد سے سنا جائے تو معلوم ہو گا کہ زمین کان پھاڑ دینے والا شور مچا رہی ہے۔اور اگر کسی خلائی مخلوق کے پاس مناسب آلات موجود ہیں تو وہ کھربوں میل دور ہی سے ان آوازوں کو بڑی آسانی سے سن سکتی ہے۔ سائنس دانوں نے چالیس برس قبل ہی اس بات کا پتا چلا لیا تھا کہ زمین سے ایک خاص قسم کی ریڈیائی خارج ہوتی ہیں۔ اور یہ لہریں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب سورج سے آنے والے تیز رفتار ذرات یعنی solar wind زمین کے مقناطیسی میدان سے ٹکراتے ہیں۔اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ نشریات زمین پر کیوں نہیں سنائی دیتیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ خوش قسمتی سے زمین کی بیرونی فضا ionosphere ڈھال کا سا کام کرتی ہے اور ان لہروں کو زمین پر آنے سے پہلے ہی روک دیتی ہے۔ اور اگر یہ لہریں زمین تک پہنچ پاتیں تو ریڈیو سننا محال ہو جاتا کیوں کہ ان کی شدت کسی بھی طاقت ور ریڈیو سٹیشن کے سگنل سے بھی دس ہزار گنا زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن زمین سے باہر خلا میں ان لہروں کے نشر ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ زمین کے اوپر گردش کرنے والے چار مصنوعی سیاروں کی مدد سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ نشریات ٹارچ کی روشنی کی طرح خلا میں پھیلتی جاتی ہیں اوراگر ہمارے نظامِ شمسی سے بہت دور کسی اور سیارے پر ذہین مخلوق موجود ہے تو اسے یہ نشریات سننے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔یہی طریقہ زمین کے ماہرینِ فلکیات بھی استعمال کر کے دوسرے ستاروں کے گرد گھومنے والے سیاروں کا کھوج لگاسکتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے سیارے جو اتنے چھوٹے ہیں کہ عام دوربین سے نظر نہیں آ سکتے۔
Bookmarks