پا جی میں نے بیس میں نو سو اسی ڈال کے ہزار کرنے والا کام کیا ہے ہمیشہ۔
یہ نو سو اسی میں بیس ڈالنے والا نہیں کر سکتے کیا؟۔
پا جی یہ میں نے مثال مذاق میں نہیں دی تھی۔
مجھے یاد ہے جب میرے پاس تین پہیوں والی سائیکلی ہوتی تھی تو مجھے دو پہیوں والی چھوٹی سائیکلی کا پیڈل ایک بار ملا تھا۔۔۔ روز روز اس کو دیکھتا تھا، تنگ آ کے پاپا نے اس پیڈل کی طرح کی سائیکلی دلوا ہی دی۔۔ میں کہا کرتا ہوں کہ میں نے پیڈل میں سائیکل ڈلوائی تھی۔۔
اسی طرح پا جی جب ہیلمنٹ لازمی ہو گئے لاہور میں بائیک کے لئے تو میں نے ہیلمنٹ خرید لیا۔۔ بائیک تھی کوئی نہیں.
پھر اللہ نے بائیک بھی دلوا دی۔
تو میں کہا کرتا ہوں کہ میں نے ہیلمنٹ میں بائیک ڈلوا لی ہے۔
تو خود سوچو یہ مچالیں سوری مثالیں بیس روپے میں نو سو اسی ڈالنے والی نہیں ہیں؟۔
جب میں اتنا کر سکتا ہوں تو خان جی نو سو اسی میں بیس کیوں نہیں ڈال سکتے؟
لے گئے تھے پا جی۔
جی سی ٹی۔ گورنمنٹ کالج آف سائنس وحدت روڈ لاہور کے دوست۔ حالانکہ میں وہاں سے ایک سال پہلے ہی جا چکا تھا۔ لیکن وہ کہنے لگے کہ تیرے بغیر مزہ نہیں آنا۔
سوات ، کالام، مالم جبہ، بحرین۔ اس سائیٹ پر گئے تھے۔
مطبل وادئے سوات کی سائڈ پر۔
تو کافی لہوریاں لگانے کی توفیق ہوئی تھی ادھر بھی۔
لیکن اب افسوس ہوتا ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ۔
پاپا کے ساتھ ہری پور ڈسٹرکٹ بھی گیا ہوں تین چار بار۔
تربیلا ڈیم والی سائیڈ پر۔
Bookmarks