[IMG]http://i1114.***********.com/albums/k526/m_umair/assalamualaikum.gif[/IMG]
[IMG]http://i1114.***********.com/albums/k526/m_umair/120416212316_siachen_304.jpg[/IMG]
پاکستان میں وادیِ سیاچن کے گیاری سیکٹر میں جاری، فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران ایک فوجی کی لاش ملی ہے۔گیاری سیکٹر میں برفانی تودہ گرنے سے وہاں پر تعینات فوجی بٹالین کے ایک سو انتالیس اہلکار ملبے تلے دب گئے تھے۔سیاچن سے فوجی ذرائع نے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایا کہ فوجی کی لاش کو وادیِ گوما کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
سیاچن کا گلیشیئر دنیا کا بلند ترین متنازعہ محاذ ہے جہاں پاکستان اور بھارت کی افواج سطح سمندر سے کوئی بیس ہزار فٹ کی بلندی پر مورچہ زن ہیں۔پاکستان کی حدود میں، لگ بھگ تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پرگیاری سیکٹر میں قائم سِکس این ایل آئی کا بٹالین ہیڈکوارٹر، چھ اور سات اپریل کی درمیانی شب گلیشیر سے آنے والے برفانی تودے کے نیچے دب گیا تھا۔
تودے کی آمد کے وقت ایک سو انتالیس فوجی اور غیر فوجی اہلکار گیاری سیکٹر میں تعینات تھے۔ اُنہیں نکالنے کے لیے پاکستانی فوج کا ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
اِس ریسکیو آپریشن کی نگرانی، وادیِ گوما میں قائم فوجی اڈے سے کی جا رہی ہے۔سکردو سے صحافی وزیر مظفر نے بتایا کہ گیاری سیکٹر سے ملنے والی پہلی لاش، سپاہی محمد حسین کی ہے اور اُن کا تعلق، سکردو کے علاقے کچورہ سے ہے۔"یہ لاش گیاری سیکٹر کی چیک پوسٹ کے مقام سے ملی ہے اور بظاہر، محمد حسین تودے کی آمد کے وقت سنگتری کی ڈیوٹی کر رہے تھے۔"اِس آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کو اپنے وسائل بروئے کار لانے اور موسمی شدت کے باعث مشکلات کا سامنا رہا۔گیاری سیکٹر پر گرنے والا برفانی تودہ ایک مربع کلومیٹر وسیع تھا اور مختلف مقامات پر اِس کے ملبے کی گہرائی ستر فٹ سے دو سو فٹ تک تھی۔آپریشن کے آغاز میں کھدائی کرنے والی مشینوں کو ٹکڑے کرکے چھوٹے ٹرکوں پر، قراقرم کے دشوار گزار پہاڑی سلسلوں سے بذریعۂ سڑک پہنچایا گیا۔ مشینی ٹکڑوں کو وادیِ گوما میں دوبارہ جوڑ کر گیاری سیکٹر روانہ کیا گیا اور ریسکیو کی سرگرمیوں میں تیزی لانے میں کئی دن لگ گئے۔اِس دوران برفباری، تودے گرنے اور درجۂ حرارت تیزی سے گرنے جیسے عوامل نے ریسکیو آپریشن کی رفتار سست رکھی۔
پچاس دن کی کوششوں کے بعد، ریسکیو ٹیم کو پہلی لاش ملی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ دنیا کے بلند ترین محاذ پر جاری ریسکیو آپریشن نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
Bookmarks