Results 1 to 7 of 7

Thread: محترمہ خیر النساء صاحبہ {شالنی دیوی} سے ایک &

  1. #1
    squarened is offline Advance Member
    Last Online
    30th June 2017 @ 04:42 PM
    Join Date
    10 Sep 2011
    Location
    Khi.
    Gender
    Female
    Posts
    317
    Threads
    28
    Credits
    23
    Thanked
    71

    Default محترمہ خیر النساء صاحبہ {شالنی دیوی} سے ایک &

    محترمہ خیر النساء صاحبہ {شالنی دیوی} سے ایک ملاقات
    احمد اوّاہ : السلام علیکم
    خیرالنساء : وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ
    سوال : آپ کا نام ؟
    جواب : خیرالنساء
    سوال : آپ کہاں کی رہنے والی ہیں ؟ کچھ اپنا تعارف کرائیں۔
    جواب : میں تھانہ بھون کے قریب ایک گاؤں کی رہنے والی ہوں، میرا پرانا نام شالنی دیوی تھا، میرے والد کا نام چودھری بلی سنگھ تھا، میری شادی ہریانہ میں پانی پت ضلع کے ایک قصبہ میں کر پال سنگھ سے ہوئی، اپنے پہلے شوہر کے ساتھ چودہ سال رہی اب سے آٹھ سال پہلے میرے اللہ نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا، اللہ کے شکر سے میرے پانچ بچے ہیں جو میرے ساتھ مسلمان ہیں۔
    سوال : اپنے اسلام لانے کے بارے میں کچھ بتائیں ؟
    جواب : مجھے بچپن ہی سے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی مورتیوں کی پوجا دل کو نہیں بھاتی تھی۔ میں پیڑ پودوں، پھولوں، چاند ستاروں کو دیکھتی تو سوچتی کہ ایسی خوبصورت اور سندر چیزوں کو بنانے والا کیسا سندر ہو گا ہماری سسرال کے گاؤں میں یوپی کے بہت سے مسلمان کپڑے وغیرہ کی تجارت کے لئے آتے تھے، وہ مجھے ایک مالک کی پوجا اور اللہ کے آخری رسول حضرت محمدﷺ کی باتیں بتاتے، میرے ساتھ میرے بچے بھی بڑی دلچسپی سے انکی باتوں کو سنتے، ان کے جانے کے بعد میرے چھوٹے چھوٹے بچے مجھ سے باتیں کرتے کہ ماں ! ہم سب مسلمان ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا، کچھ دنوں کے بعد میں نے مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا اور گنگوہ کے علاقہ کے دو مسلمانوں کے ساتھ میں جا کر اپنے بچوں سمیت مسلمان ہو گئی۔
    سوال : اسلام لانے کے بعد آپ کے سسرال والوں اور مائیکے والوں کی طرف سے مخالفت نہیں ہوئی؟
    جواب : اسلام کا نام آتے ہی میرے گھر والوں اور سسرال والوں نے قیامت برپا کر دی میرے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے حد ستایا، ہم سبھی کو جان سے مارنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی، مگر موت و زندگی کا مالک ہماری حفاظت کرتا رہا میرے اللہ پر مجھ کو بھروسہ رہا اور ہر موڑ پر میں مصلیٰ پر جا کر فریاد کرتی رہی اور اللہ نے ہر موڑ پر میری مدد کی۔
    سوال : گھر اور سسرال کے لوگوں کی طرف سے آپ کی دشمنی اور اللہ کی مدد کی کچھ باتیں بتائے۔
    جواب : میں کس منہ سے اپنے مالک کا شکر ادا کروں، میرے گھر والوں اور سسرال والوں نے (جو بڑے زمین دار بھی تھے اور بڑے طاقتور بھی) مجھے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی، دو چار روز تو وہ سمجھاتے رہے اور جب میں نے ان کو فیصلہ سنایا کہ میں مر تو سکتی ہوں مگر اسلام سے نہیں پھر سکتی تو پھر انھوں نے میرے ساتھ بڑی سختی کی، مجھے پیڑ سے ٹانگ دیا گیا، دسیوں لوگ مجھے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹتے تھے، مگر وہ لاٹھیاں نہ جانے کہا لگ رہی تھیں میں اپنے مالک سے فریاد کرتی تھی اور مجھے ایسا لگا کہ مجھے نیند آ گئی یا میں بے ہوش ہو گئی، بعد میں مجھے ہوش آیا و پولیس وہاں موجود تھی اور وہ لوگ بھاگ گئے تھے، مجھے لوگوں نے بتایا کہ اس پٹائی میں اپنی لاٹھی سے میرے چچا اور جیٹھ کے ہاتھ ٹوٹ گئے، وہ میرے بچوں کو مجھ سے چھین کر لے گئے، میرے بڑے بیٹے جس کا نام میں نے عثمان رکھا ہے، اسکو گھر لیجا کر بہت مارا، دو روز کے بعد وہ جان بچا کر گھر سے چلا گیا، تھانہ بھون اپنے ایک مسلمان دوست کے یہاں وہ پھر پکڑا گیا، اسکو مارنے کے لئے بدمعاشوں کے ساتھ میرے گھر والے آ گئے، تیرہ سال کا بچہ اور آٹھ دس لوگ چھرا چاقو لے کر اسے جان سے مارنے لگے، اس بچے نے چھری چھیننے کی کوشش کی اور جان بچانی چاہی، نہ جانے کس طرح ان میں سے ایک آدمی کے پیٹ میں وہ چھری گھس گئی اور وہ فوراً مرگیا، اتنے میں ایک بس آ گئی، بس والے نے بس روک دی، سواریاں اتریں تو وہ لوگ سب بھاگ گئے، وہاں ایک لڑکا جس کے سارے جسم پر زخم تھے اور ایک آدمی مرا ہوا پڑا ہوا تھا، پولیس آ گئی اور لڑکے کو جیل بھیج دیا، جیل میں پٹائی ہوتی رہی، لڑکے نے صاف بیان دیا کہ چھری چھینتے ہوئے میرے ہاتھ سے اس کے پیٹ میں گھس گئی لڑکے کو آگرہ جیل میں بھیج دیا گیا، میں راتوں کو مصلیٰ پر پڑی رہتی، میں نے اپنے سہارے کے لئے طالب نام کے ایک آدمی سے نکاح کر لیا، عورتیں مجھے ڈراتیں، مسلمان عورتیں بھی مجھے چڑھاتیں کہ تیرے بچے اب تجھے ملنے والے نہیں اور تیرے بچے کی ضمانت کوئی نہیں کرے گا۔
    میرا بچہ عثمان آگرہ جیل میں نماز پڑھتا اور دعا کرتا، ایک دن اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک پردہ آسمان سے آیا اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ بی بی فاطمہ آسمان سے عثمان کی ضمانت کرانے آئی ہیں، ایک ہفتہ کے بعد آگرہ کی ایک بڑی دولت والی عورت نے عثمان کی ضمانت کرائی، وہ مظفر نگر آیا کرتی تھیں، ضمانت ہو گئی تو میں نے دین سیکھنے کے لئے اسکو جماعت میں بھیج دیا میں اپنے چار بچوں کی وجہ سے رویا کرتی اور میرے بچے بھی بہت تڑپتے، میری بڑی بچی چھپ کر نماز پڑھتی، اس کو نماز پڑھتا دیکھ کر میری سسرال والوں نے اس پر مٹی کا تیل ڈال دیا اور آگ جلانی چاہی مگر میرے اللہ نے بچایا چار بار دیا سلائی جلائی مگر ایک بال بھی نہیں جلا، میرے جیٹھ دیوروں نے مشورہ کر کے کھیر پکائی اور کھیر میں زہر ملا دیا، وہ میری دونوں بڑی بچیوں کو کھلائی، مگر کچھ بھی نہ ہوا، میری جٹھانی نے یہ سوچا کہ زہر تھا ہی نہیں، اس نے کھیر چکھی اور فوراً مر گئی۔
    میرا بیٹا عثمان جماعت سے آیا، میں اور وہ پانی پت کے پاس سے ایک جگہ جا رہے تھے، ہمیں سسرال والوں نے گھیر لیا، گولیاں چلائیں، گولیاں بچ بچ کر نکل جاتی تھیں ۲۳ فائر انھوں نے کئے ۲۳ واں فائر ان میں سے ایک آدمی کے لگا اور وہ مرگیا۔
    میں اپنے اللہ سے اپنے بچوں کو مانگا کرتی، میرے اللہ مجھے میرے بچے مل جائیں، ایک روز ایک مولانا غوث علی شاہ مسجد میں آئے، انھوں نے موسیٰ علیہ السلام کی ماں کا قصہ سنایا کہ اللہ نے فرعون کے گھر سے ان کو ان کی ماں سے کیسے ملوایا، میں گھر گئی اور سجدہ میں پڑ گئی، میرے اللہ جب تو موسیٰ علیہ السلام کو موسیٰ کی ماں کی گود میں پہنچا سکتا ہے تو میرے بچوں کو مجھ سے کیوں نہیں ملا سکتا، میں تجھ پر ایمان لائی ہوں، میں فریاد کرنے کس سے جاؤں، میں تیرے علاوہ کسی سے فریاد نہیں کروں گی، ساری رات سجدہ میں پڑی رہی میری آنکھ لگ گئی، کوئی کہہ رہا ہے اللہ کی بندی خوش ہو جا، تیرے بچے تیرے ساتھ ہی رہیں گے صبح کو میرا بچہ عثمان پانی پت سے کرنال کے لئے بس اڈے گیا اس نے دیکھا کہ تینوں بہنیں چھوٹے بھائی کے ساتھ بس سے اتریں، وہ موقع دیکھ کر اندازے سے پانی پت آ رہی تھیں، چاروں کو لے کر وہ خوشی خوشی گھر آیا، میں پھر ساری رات سجدہ میں پڑی رہی، میرے مالک آپ کتنے اچھے ہیں آپ کتنے پیارے ہیں، اپنی دکھیاری بندی کے بچوں کو خود ہی بھیج دیا، اس کے بعد سے پانچ چھ بار ایسا ہوا کہ میری سسرال کے لوگ مجھے اور میرے بچوں کو تلاش کرتے ہیں، ہم ان کو دیکھ لیتے ہیں، مگر ایسا لگتا ہے کہ وہ اندھے ہو جاتے ہیں، مجھے ہر موڑ پر میرے مالک نے سہارا دیا، میں اس مالک کے کس منہ سے گن گاؤں۔
    سوال : آپ نے اپنے بچوں کی تربیت کا کیا انتظام کیا؟
    جواب : میرے لڑکے عثمان نے قرآن شریف پڑھ لیا، ہر سال جماعت میں جاتا ہے، اب کام کر رہا ہے، میں دم کر کے بھیج دیتی ہوں اور بے فکر ہو جاتی ہوں کہ حفاظت کرنے والا مالک اس کی حفاظت کرے گا۔
    میری دو بڑی لڑکیوں کی شادی اللہ نے کرا دی ہے دونوں لڑکے بہت دیندار اور نیک ہیں، میری بچیاں بھی بہت پکی اور نیک مسلمان ہیں، ان کی شادی کے وقت میرا بیٹا آگرہ جیل میں تھا میرے اللہ نے ضمانت کا انتظام کر ا دیا اور اس نے اپنے بہنوں کو خوشی خوشی رخصت کیا، اب وہ اللہ کے شکر سے بری ہو گیا ہے، چھوٹی بچی اور بچہ مدرسہ میں پڑھ رہا ہے۔
    سوال : آپ ماشاء اللہ پردہ میں رہتی ہیں اور نماز کی بھی خوب پابندی کرتی ہیں، آپ کو کیسا لگتا ہے ؟
    جواب : میں نے ایمان لانے کے بعد قدم قدم پر اپنے مالک کی مدد دیکھی، مجھے نماز میں بہت مزہ آتا ہے، میں نے چھ سال سے تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین نہیں چھوڑی، میں نے کیا نہیں چھوڑی، صحیح یہ ہے کہ میرے مالک نے مجھ سے پڑھوائی، مجھے کوئی ضرورت ہوتی ہے تو میں مصلیٰ پر چلی جاتی ہوں اور اپنے مالک سے فریاد کر کے دل کو یقین ہو جاتا ہے کہ اب ضرورت پوری ہو جائے گی اور مشکل حل ہو جائے گی، میں پردہ کو اپنے مالک کا حکم سمجھتی ہوں، مجھے پردہ میں ایسا لگتا ہے کہ میں قلعہ میں آ گئی اور میرے مالک مجھے اس قلعہ میں دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں، مجھے تو عجیب سا لگتا ہے، پورے پانی پت میں بہت کم عورتیں پردہ کرتی ہیں نہ کے برابر، پتہ نہیں ہم کیسے مسلمان ہیں، نہ اللہ پر بھروسہ، نہ یقین، میرا تو ایمان ہے کہ اگر اللہ پر یقین اور ایمان کو مسلمان سمجھ جائیں تو چاند ستارے ساتھ چلنے لگیں۔
    سوال : آپ کی بیٹیاں بھی پردہ کرتی ہیں ؟
    جواب : اللہ کا شکر ہے کہ میری بیٹیاں پکا پردہ کرتی ہیں، ان کو دیکھ کر ان کی سسرال میں بھی پکا پردہ ہونے لگا، بھلا ایسے رحیم و کریم نے ہمیں پردہ کا، ہماری شیطان سے حفاظت کے لئے، تحفہ دیا اور ہم اسے دوسرے لوگوں کی طرح قید سمجھنے لگیں، مجھے تو بے پردہ ہندو عورتوں کو بھی دیکھ کر ترس آتا ہے، میں سچ کہتی ہوں، میں نے سنا تھا کہ عورت اپنے اوپر پڑنے والی نگاہوں کو خوب تاڑ لیتی ہے، مجھے تو مسلمان ہونے اور پردہ میں رہنے سے پہلے رشتہ دار اور غیر رشتہ دار ہر مرد کی آنکھوں سے ایسا لگتا تھا کہ یہ کپڑے اتار کر میری عزت لوٹنے والا ہے، مجھے بہت غصہ بھی آتا تھا اور شرم بھی، میرے اللہ نے مجھے ایسا دین دے دیاجس نے مجھے اس عذاب سے بچا لیا۔
    سوال : مسلمان بھائی بہنوں سے آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟
    جواب : مجھے صرف دو باتوں کی دھن ہے، ایک تو یہ کہ ہمارے مسلمان بھائی، بہن، ، جن کو باپ دادوں سے اسلام مل گیا ہے انھیں اس پیارے دین کی قدر نہیں بلکہ افسوس ہوتا ہے کہ دین کی باتوں کو وہ بوجھ سمجھتے ہیں، جیسے پردہ، نماز وغیرہ کو، وہ اس نعمت کی قدر کریں، اپنے اللہ اور رسول پر یقین کریں اور ایمان کے بعد اس کی مدد کو دیکھیں اور جب وہ ایمان کی اہمیت کو نہیں سمجھتے تو ان کو اس کا درد اور فکر نہیں کہ کوئی ایمان پر مرے یا بغیر ایمان دوزخ میں جائے ہمیں پوری انسانیت کو دوزخ سے بچانے کی فکر کرنی چاہئیے۔
    سوال : آئندہ آپ کا کیا پروگرام ہے ؟
    جواب : میرا ارادہ قرآن شریف حفظ کرنے کاہے، میں نے بات پکی کر رکھی ہے، مجھے پھلت جا کر قرآن پاک حفظ کرنا ہے اور اپنی دونوں بچیوں کو دین کی سپاہی اور دعوت دینے والا بنانا ہے، بڑا بچہ تو کام پر لگ گیا ہے، چھوٹے بچہ کو میں چاہتی ہوں کہ وہ اجمیر والے حضرت کی طرح لاکھوں لوگوں کو مسلمان بنائے میں روزانہ تہجد میں اپنے اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ میرے اللہ تو نے بت بنانے والے کے گھر میں ابراہیم کو پیدا کیا، تیرے لئے کیا مشکل ہے ؟ چھوٹے بچے کو مجھے عالم، حافظ اور دین کا داعی بنانا ہے، میرے اللہ میری تمنا ضرور پوری کریں گے انھوں نے میرا کوئی سوال آج تک رد نہیں کیا۔
    سوال : بہت بہت شکریہ!آپ ہمارے لئے بھی دعا کیجئے۔
    جواب : میں کس لائق ہوں آپ بھی میرے لئے دعا کیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہمارے نبی احمد ﷺ کا سچا وارث بنائے۔آمین۔
    مستفاد از ماہ نامہ ارمغان جون۲۰۰۳ء


  2. #2
    Shehzad Iqbal's Avatar
    Shehzad Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    26th November 2023 @ 06:28 PM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    28,463
    Threads
    2271
    Credits
    11,705
    Thanked
    5385

    Default

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    بہت ہی ایمان افروز واقعہ
    شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ

    تھریڈ کو بات چیت سیکشن منتقل کیا گیا

  3. #3
    Join Date
    19 Nov 2019
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    31
    Threads
    4
    Credits
    234
    Thanked
    0

    Default

    nice one

  4. #4
    leezuka389's Avatar
    leezuka389 is offline Advance Member
    Last Online
    13th April 2024 @ 10:13 AM
    Join Date
    04 Nov 2015
    Gender
    Male
    Posts
    6,596
    Threads
    39
    Credits
    58,143
    Thanked
    294

    Default

    [QUOTE=squarened;3368236]
    محترمہ خیر النساء صاحبہ {شالنی دیوی} سے ایک ملاقات
    احمد اوّاہ : السلام علیکم
    خیرالنساء : وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ
    سوال : آپ کا نام ؟
    جواب : خیرالنساء
    سوال : آپ کہاں کی رہنے والی ہیں ؟ کچھ اپنا تعارف کرائیں۔
    جواب : میں تھانہ بھون کے قریب ایک گاؤں کی رہنے والی ہوں، میرا پرانا نام شالنی دیوی تھا، میرے والد کا نام چودھری بلی سنگھ تھا، میری شادی ہریانہ میں پانی پت ضلع کے ایک قصبہ میں کر پال سنگھ سے ہوئی، اپنے پہلے شوہر کے ساتھ چودہ سال رہی اب سے آٹھ سال پہلے میرے اللہ نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا، اللہ کے شکر سے میرے پانچ بچے ہیں جو میرے ساتھ مسلمان ہیں۔
    سوال : اپنے اسلام لانے کے بارے میں کچھ بتائیں ؟
    جواب : مجھے بچپن ہی سے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی مورتیوں کی پوجا دل کو نہیں بھاتی تھی۔ میں پیڑ پودوں، پھولوں، چاند ستاروں کو دیکھتی تو سوچتی کہ ایسی خوبصورت اور سندر چیزوں کو بنانے والا کیسا سندر ہو گا ہماری سسرال کے گاؤں میں یوپی کے بہت سے مسلمان کپڑے وغیرہ کی تجارت کے لئے آتے تھے، وہ مجھے ایک مالک کی پوجا اور اللہ کے آخری رسول حضرت محمدﷺ کی باتیں بتاتے، میرے ساتھ میرے بچے بھی بڑی دلچسپی سے انکی باتوں کو سنتے، ان کے جانے کے بعد میرے چھوٹے چھوٹے بچے مجھ سے باتیں کرتے کہ ماں ! ہم سب مسلمان ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا، کچھ دنوں کے بعد میں نے مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا اور گنگوہ کے علاقہ کے دو مسلمانوں کے ساتھ میں جا کر اپنے بچوں سمیت مسلمان ہو گئی۔
    سوال : اسلام لانے کے بعد آپ کے سسرال والوں اور مائیکے والوں کی طرف سے مخالفت نہیں ہوئی؟
    جواب : اسلام کا نام آتے ہی میرے گھر والوں اور سسرال والوں نے قیامت برپا کر دی میرے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے حد ستایا، ہم سبھی کو جان سے مارنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی، مگر موت و زندگی کا مالک ہماری حفاظت کرتا رہا میرے اللہ پر مجھ کو بھروسہ رہا اور ہر موڑ پر میں مصلیٰ پر جا کر فریاد کرتی رہی اور اللہ نے ہر موڑ پر میری مدد کی۔
    سوال : گھر اور سسرال کے لوگوں کی طرف سے آپ کی دشمنی اور اللہ کی مدد کی کچھ باتیں بتائے۔
    جواب : میں کس منہ سے اپنے مالک کا شکر ادا کروں، میرے گھر والوں اور سسرال والوں نے (جو بڑے زمین دار بھی تھے اور بڑے طاقتور بھی) مجھے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی، دو چار روز تو وہ سمجھاتے رہے اور جب میں نے ان کو فیصلہ سنایا کہ میں مر تو سکتی ہوں مگر اسلام سے نہیں پھر سکتی تو پھر انھوں نے میرے ساتھ بڑی سختی کی، مجھے پیڑ سے ٹانگ دیا گیا، دسیوں لوگ مجھے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹتے تھے، مگر وہ لاٹھیاں نہ جانے کہا لگ رہی تھیں میں اپنے مالک سے فریاد کرتی تھی اور مجھے ایسا لگا کہ مجھے نیند آ گئی یا میں بے ہوش ہو گئی، بعد میں مجھے ہوش آیا و پولیس وہاں موجود تھی اور وہ لوگ بھاگ گئے تھے، مجھے لوگوں نے بتایا کہ اس پٹائی میں اپنی لاٹھی سے میرے چچا اور جیٹھ کے ہاتھ ٹوٹ گئے، وہ میرے بچوں کو مجھ سے چھین کر لے گئے، میرے بڑے بیٹے جس کا نام میں نے عثمان رکھا ہے، اسکو گھر لیجا کر بہت مارا، دو روز کے بعد وہ جان بچا کر گھر سے چلا گیا، تھانہ بھون اپنے ایک مسلمان دوست کے یہاں وہ پھر پکڑا گیا، اسکو مارنے کے لئے بدمعاشوں کے ساتھ میرے گھر والے آ گئے، تیرہ سال کا بچہ اور آٹھ دس لوگ چھرا چاقو لے کر اسے جان سے مارنے لگے، اس بچے نے چھری چھیننے کی کوشش کی اور جان بچانی چاہی، نہ جانے کس طرح ان میں سے ایک آدمی کے پیٹ میں وہ چھری گھس گئی اور وہ فوراً مرگیا، اتنے میں ایک بس آ گئی، بس والے نے بس روک دی، سواریاں اتریں تو وہ لوگ سب بھاگ گئے، وہاں ایک لڑکا جس کے سارے جسم پر زخم تھے اور ایک آدمی مرا ہوا پڑا ہوا تھا، پولیس آ گئی اور لڑکے کو جیل بھیج دیا، جیل میں پٹائی ہوتی رہی، لڑکے نے صاف بیان دیا کہ چھری چھینتے ہوئے میرے ہاتھ سے اس کے پیٹ میں گھس گئی لڑکے کو آگرہ جیل میں بھیج دیا گیا، میں راتوں کو مصلیٰ پر پڑی رہتی، میں نے اپنے سہارے کے لئے طالب نام کے ایک آدمی سے نکاح کر لیا، عورتیں مجھے ڈراتیں، مسلمان عورتیں بھی مجھے چڑھاتیں کہ تیرے بچے اب تجھے ملنے والے نہیں اور تیرے بچے کی ضمانت کوئی نہیں کرے گا۔
    میرا بچہ عثمان آگرہ جیل میں نماز پڑھتا اور دعا کرتا، ایک دن اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک پردہ آسمان سے آیا اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ بی بی فاطمہ آسمان سے عثمان کی ضمانت کرانے آئی ہیں، ایک ہفتہ کے بعد آگرہ کی ایک بڑی دولت والی عورت نے عثمان کی ضمانت کرائی، وہ مظفر نگر آیا کرتی تھیں، ضمانت ہو گئی تو میں نے دین سیکھنے کے لئے اسکو جماعت میں بھیج دیا میں اپنے چار بچوں کی وجہ سے رویا کرتی اور میرے بچے بھی بہت تڑپتے، میری بڑی بچی چھپ کر نماز پڑھتی، اس کو نماز پڑھتا دیکھ کر میری سسرال والوں نے اس پر مٹی کا تیل ڈال دیا اور آگ جلانی چاہی مگر میرے اللہ نے بچایا چار بار دیا سلائی جلائی مگر ایک بال بھی نہیں جلا، میرے جیٹھ دیوروں نے مشورہ کر کے کھیر پکائی اور کھیر میں زہر ملا دیا، وہ میری دونوں بڑی بچیوں کو کھلائی، مگر کچھ بھی نہ ہوا، میری جٹھانی نے یہ سوچا کہ زہر تھا ہی نہیں، اس نے کھیر چکھی اور فوراً مر گئی۔
    میرا بیٹا عثمان جماعت سے آیا، میں اور وہ پانی پت کے پاس سے ایک جگہ جا رہے تھے، ہمیں سسرال والوں نے گھیر لیا، گولیاں چلائیں، گولیاں بچ بچ کر نکل جاتی تھیں ۲۳ فائر انھوں نے کئے ۲۳ واں فائر ان میں سے ایک آدمی کے لگا اور وہ مرگیا۔
    میں اپنے اللہ سے اپنے بچوں کو مانگا کرتی، میرے اللہ مجھے میرے بچے مل جائیں، ایک روز ایک مولانا غوث علی شاہ مسجد میں آئے، انھوں نے موسیٰ علیہ السلام کی ماں کا قصہ سنایا کہ اللہ نے فرعون کے گھر سے ان کو ان کی ماں سے کیسے ملوایا، میں گھر گئی اور سجدہ میں پڑ گئی، میرے اللہ جب تو موسیٰ علیہ السلام کو موسیٰ کی ماں کی گود میں پہنچا سکتا ہے تو میرے بچوں کو مجھ سے کیوں نہیں ملا سکتا، میں تجھ پر ایمان لائی ہوں، میں فریاد کرنے کس سے جاؤں، میں تیرے علاوہ کسی سے فریاد نہیں کروں گی، ساری رات سجدہ میں پڑی رہی میری آنکھ لگ گئی، کوئی کہہ رہا ہے اللہ کی بندی خوش ہو جا، تیرے بچے تیرے ساتھ ہی رہیں گے صبح کو میرا بچہ عثمان پانی پت سے کرنال کے لئے بس اڈے گیا اس نے دیکھا کہ تینوں بہنیں چھوٹے بھائی کے ساتھ بس سے اتریں، وہ موقع دیکھ کر اندازے سے پانی پت آ رہی تھیں، چاروں کو لے کر وہ خوشی خوشی گھر آیا، میں پھر ساری رات سجدہ میں پڑی رہی، میرے مالک آپ کتنے اچھے ہیں آپ کتنے پیارے ہیں، اپنی دکھیاری بندی کے بچوں کو خود ہی بھیج دیا، اس کے بعد سے پانچ چھ بار ایسا ہوا کہ میری سسرال کے لوگ مجھے اور میرے بچوں کو تلاش کرتے ہیں، ہم ان کو دیکھ لیتے ہیں، مگر ایسا لگتا ہے کہ وہ اندھے ہو جاتے ہیں، مجھے ہر موڑ پر میرے مالک نے سہارا دیا، میں اس مالک کے کس منہ سے گن گاؤں۔
    سوال : آپ نے اپنے بچوں کی تربیت کا کیا انتظام کیا؟
    جواب : میرے لڑکے عثمان نے قرآن شریف پڑھ لیا، ہر سال جماعت میں جاتا ہے، اب کام کر رہا ہے، میں دم کر کے بھیج دیتی ہوں اور بے فکر ہو جاتی ہوں کہ حفاظت کرنے والا مالک اس کی حفاظت کرے گا۔
    میری دو بڑی لڑکیوں کی شادی اللہ نے کرا دی ہے دونوں لڑکے بہت دیندار اور نیک ہیں، میری بچیاں بھی بہت پکی اور نیک مسلمان ہیں، ان کی شادی کے وقت میرا بیٹا آگرہ جیل میں تھا میرے اللہ نے ضمانت کا انتظام کر ا دیا اور اس نے اپنے بہنوں کو خوشی خوشی رخصت کیا، اب وہ اللہ کے شکر سے بری ہو گیا ہے، چھوٹی بچی اور بچہ مدرسہ میں پڑھ رہا ہے۔
    سوال : آپ ماشاء اللہ پردہ میں رہتی ہیں اور نماز کی بھی خوب پابندی کرتی ہیں، آپ کو کیسا لگتا ہے ؟
    جواب : میں نے ایمان لانے کے بعد قدم قدم پر اپنے مالک کی مدد دیکھی، مجھے نماز میں بہت مزہ آتا ہے، میں نے چھ سال سے تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین نہیں چھوڑی، میں نے کیا نہیں چھوڑی، صحیح یہ ہے کہ میرے مالک نے مجھ سے پڑھوائی، مجھے کوئی ضرورت ہوتی ہے تو میں مصلیٰ پر چلی جاتی ہوں اور اپنے مالک سے فریاد کر کے دل کو یقین ہو جاتا ہے کہ اب ضرورت پوری ہو جائے گی اور مشکل حل ہو جائے گی، میں پردہ کو اپنے مالک کا حکم سمجھتی ہوں، مجھے پردہ میں ایسا لگتا ہے کہ میں قلعہ میں آ گئی اور میرے مالک مجھے اس قلعہ میں دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں، مجھے تو عجیب سا لگتا ہے، پورے پانی پت میں بہت کم عورتیں پردہ کرتی ہیں نہ کے برابر، پتہ نہیں ہم کیسے مسلمان ہیں، نہ اللہ پر بھروسہ، نہ یقین، میرا تو ایمان ہے کہ اگر اللہ پر یقین اور ایمان کو مسلمان سمجھ جائیں تو چاند ستارے ساتھ چلنے لگیں۔
    سوال : آپ کی بیٹیاں بھی پردہ کرتی ہیں ؟
    جواب : اللہ کا شکر ہے کہ میری بیٹیاں پکا پردہ کرتی ہیں، ان کو دیکھ کر ان کی سسرال میں بھی پکا پردہ ہونے لگا، بھلا ایسے رحیم و کریم نے ہمیں پردہ کا، ہماری شیطان سے حفاظت کے لئے، تحفہ دیا اور ہم اسے دوسرے لوگوں کی طرح قید سمجھنے لگیں، مجھے تو بے پردہ ہندو عورتوں کو بھی دیکھ کر ترس آتا ہے، میں سچ کہتی ہوں، میں نے سنا تھا کہ عورت اپنے اوپر پڑنے والی نگاہوں کو خوب تاڑ لیتی ہے، مجھے تو مسلمان ہونے اور پردہ میں رہنے سے پہلے رشتہ دار اور غیر رشتہ دار ہر مرد کی آنکھوں سے ایسا لگتا تھا کہ یہ کپڑے اتار کر میری عزت لوٹنے والا ہے، مجھے بہت غصہ بھی آتا تھا اور شرم بھی، میرے اللہ نے مجھے ایسا دین دے دیاجس نے مجھے اس عذاب سے بچا لیا۔
    سوال : مسلمان بھائی بہنوں سے آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟
    جواب : مجھے صرف دو باتوں کی دھن ہے، ایک تو یہ کہ ہمارے مسلمان بھائی، بہن، ، جن کو باپ دادوں سے اسلام مل گیا ہے انھیں اس پیارے دین کی قدر نہیں بلکہ افسوس ہوتا ہے کہ دین کی باتوں کو وہ بوجھ سمجھتے ہیں، جیسے پردہ، نماز وغیرہ کو، وہ اس نعمت کی قدر کریں، اپنے اللہ اور رسول پر یقین کریں اور ایمان کے بعد اس کی مدد کو دیکھیں اور جب وہ ایمان کی اہمیت کو نہیں سمجھتے تو ان کو اس کا درد اور فکر نہیں کہ کوئی ایمان پر مرے یا بغیر ایمان دوزخ میں جائے ہمیں پوری انسانیت کو دوزخ سے بچانے کی فکر کرنی چاہئیے۔
    سوال : آئندہ آپ کا کیا پروگرام ہے ؟
    جواب : میرا ارادہ قرآن شریف حفظ کرنے کاہے، میں نے بات پکی کر رکھی ہے، مجھے پھلت جا کر قرآن پاک حفظ کرنا ہے اور اپنی دونوں بچیوں کو دین کی سپاہی اور دعوت دینے والا بنانا ہے، بڑا بچہ تو کام پر لگ گیا ہے، چھوٹے بچہ کو میں چاہتی ہوں کہ وہ اجمیر والے حضرت کی طرح لاکھوں لوگوں کو مسلمان بنائے میں روزانہ تہجد میں اپنے اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ میرے اللہ تو نے بت بنانے والے کے گھر میں ابراہیم کو پیدا کیا، تیرے لئے کیا مشکل ہے ؟ چھوٹے بچے کو مجھے عالم، حافظ اور دین کا داعی بنانا ہے، میرے اللہ میری تمنا ضرور پوری کریں گے انھوں نے میرا کوئی سوال آج تک رد نہیں کیا۔
    سوال : بہت بہت شکریہ!آپ ہمارے لئے بھی دعا کیجئے۔
    جواب : میں کس لائق ہوں آپ بھی میرے لئے دعا کیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہمارے نبی احمد ﷺ کا سچا وارث بنائے۔آمین۔
    مستفاد از ماہ نامہ ارمغان جون۲۰۰۳ء

    [/QUO


    ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ﻭﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺑﺮﮐﺎﺗﮧ
    ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺍﻓﺮﻭﺯ ﻭﺍﻗﻌﮧ
    ﺷﺌﯿﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺑﮩﺖ ﺷﮑﺮﯾﮧ


    TE]

  5. #5
    Azfarbirmani is offline Junior Member
    Last Online
    27th December 2021 @ 04:38 PM
    Join Date
    21 Jun 2017
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    3
    Threads
    1
    Credits
    84
    Thanked
    0

    Default

    .

  6. #6
    IqraIqbal's Avatar
    IqraIqbal is offline Advance Member
    Last Online
    24th June 2021 @ 10:05 AM
    Join Date
    16 Jun 2014
    Location
    bahawalpur
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    1,846
    Threads
    78
    Credits
    400
    Thanked
    258

    Default

    ماشاء اللہ ۔۔ بہت عمدہ اور لاجواب

  7. #7
    BIG BROTHER's Avatar
    BIG BROTHER is offline Super Moderator
    Last Online
    15th April 2024 @ 09:57 PM
    Join Date
    18 May 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    16,493
    Threads
    150
    Credits
    18,355
    Thanked
    721

    Default

    بہت عمدہ اور لاجواب

Similar Threads

  1. دجال
    By truthfinder in forum Islam
    Replies: 11
    Last Post: 27th January 2022, 06:20 PM
  2. کریڈٹ کارڈ
    By imran sdk in forum General Discussion
    Replies: 40
    Last Post: 20th April 2021, 02:07 AM
  3. سرائے مغل سے بھائی پھیرو تک
    By naqshbandios_limra in forum General Knowledge
    Replies: 13
    Last Post: 14th September 2020, 12:59 AM
  4. طاقت کا امتحان .....سعادت علی منٹو
    By Nahid in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 23
    Last Post: 5th November 2016, 11:34 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •