Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 15

Thread: ye hain gujrat k choudhari

  1. #1
    sheri's Avatar
    sheri is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd August 2015 @ 06:52 PM
    Join Date
    23 Nov 2008
    Location
    App ke dil main rehta hoon ,,
    Gender
    Male
    Posts
    4,231
    Threads
    355
    Credits
    0
    Thanked
    104

    Default ye hain gujrat k choudhari

    پاکستان میں جبکہ ایک سیاسی طوفان مچا ہوا ہے اس دوران میں چوہدری شجاعت حسین شاید وہ واحد سیاستدان ہیں جو اپنا سیاسی زہن استعمال کرتے ہوئے اس کلیے پر چل رہے ہیں کہ ہر بحران میں سے کوئی موقع نکلتا ہے اور موجودہ بحران میں انہوں نے پرویز الہی کے لیے ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ حاصل کر کے سیاسی پنڈتوں کو ایک پیغام بھیجا ہے کہ وہ ابھی بھی اس ملک کے سیاسی گاڈفادر کہلوانے کے لائق ہیں۔
    پرویز الہی کو پاکستان کا پہلا ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا ہے اور جو خواب انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں دیکھا تھا کہ ایک دن وہ اس ملک کے وزیراعظم بنیں گے، وہ تقریبا پورا ہوگیا ہے اور مزے کی بات ہے کہ یہ خواب پورا بھی کس دور میں ہوا ہے جب پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے اور سب سے بڑھ کر آصف زرداری اس ملک کے سربراہ ہیں۔ یہ وہی زرداری ہیں جن کی دوبئی سے لاہور آمد پر دو ہزار چار میں پرویز الہی نے بطور وزیراعلی ان کے ورکرز کی خوب پنجاب پولیس کے ہاتھوں ٹھکائی کرائی تھی اور ان میں واشنگٹن میں پاکستان کی موجودہ سفیر شیری رحمن بھی شامل تھیں۔
    پرویز الہی کے ڈپٹی وزیراعظم بننے کا سفر بہت دلچسپ اور بہت ساروں کے لیے شاید سبق آموز بھی ہے۔ جب سے ظفراللہ جمالی وزیراعظم بنے تھے اس وقت سے پرویز الہی نے بھی وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنا شروع کیا تھا۔ اگرچہ شروع میں انہیں پنجاب کا وزیراعلی منوانے کے لیے بہت محنت کرنی پڑی کیونکہ لاہور کو یا تو کورکمانڈر ضرار عظیم ( نک نیم ضرار زمین) چلا رہے تھے یا پھر چیف سیکرٹری حفیظ رندھاوا جو جنرل مشرف کے کلاس فیلو اور دوست ہونے کے دعویدار تھے۔ تاہم کچھ عرصے بعد پرویز الہی نے اپنے آپ کو وزیراعلی کا اہل ثابت کیا اور بہترین بیوروکریٹس کی خدمات حاصل کر کے انہوں نے صوبے میں ترقیاتی کاموں کا ایک نیا دور شروع کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پرویز الہی نے بہتر ایڈمنسٹریڑ کے طور پر کام کیا اور ان کے دور حکومت میں پنجاب میں زیادہ ترقی ہوئی اور نئے ادارے بھی وجود میں آئے۔ اگرچہ ان کے فرزند مونس الہی بھی بہت سارے الزامات کی زد میں ائے کہ وہ بھی اپنے باپ کی پوزیشن سے اس طرح فائدے اٹھا رہے تھے جیسے شہباز شریف کے حمزہ شہباز یا گیلانی کے موسی گیلانی کے بارے میں الزامات لگتے رہتے ہیں۔
    تاہم شوکت عزیر کے وزیراعظم بننے کے بعد پرویز الہی کے اندر یہ خواہش نئے سرے سے جاگی کہ وہ بھی اس ملک کے وزیراعظم بن سکتے تھے اور اس کام کے لیے انہیں پتہ چلتا تھا کہ صرف جنرل مشرف اور ان کے قریبی دوست طارق عزیز کو خوش کرنا تھا ۔ اگرچہ چوہدریوں نے ہی شوکت عزیز کو اٹک سے ایم این اے بنوایا تھا تاہم ان پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد اس وقت کے سابق وزیراعظم جمالی نے اپنے ایک انٹرویو میں اس حملے کے پیچھے کسی اور کا نہیں بلکہ چوہدریوں کا ہاتھ تلاش کرنے کی کوشش کی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس طرح شجاعت حسین اگلے تین سال تک وزیراعظم رہ سکتے تھے۔ تاہم چوہدریوں نے اس کی سختی سے تردید کے علاوہ مذمت بھی کی تھی کہ جمالی نے اس طرح کیسے سوچ لیا تھا۔
    جنرل مشرف کے قریبی ساتھی اور کنگ میکر طارق عزیز ان کے پہلے سے قریب تھے اور یوں مینار پاکستان پر ایک جلسہ کرایا گیا جس میں وزیراعلی پرویز الہی نے اپنی تقریر میں نعرہ لگایا کہ وہ دس دفعہ وردی میں جنرل مشرف کو صدر منتخب کرائیں گے۔ اس نعرے کا مقصد جنرل مشرف کویہ پیغام دینا مقصود تھا کہ اگر انہوں نے وردی کے ساتھ دس دفعہ بھی صدر بننا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ انہیں اس نیک کام میں مدد کر سکتے تھے۔ اس سے پہلے پرویز الہی پنجاب اسمبلی سے ایک قرارداد پاس کرا چکے تھے کہ جنرل مشرف کو وردی کے ساتھ صدراتی انتخاب لڑنا چاہیے۔ جنرل مشرف کی ہمدردیاں جیتے کے لیے پرویز الہی نے اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات جنرل مشرف کے ساتھ اپنی اپنی تصویر سمیت دینے شروع کیے اور پنجاب حکومت کے خزانوں کا منہ اخبارات کے لیے کھول دیا گیا۔
    پرویز الہی کا منصوبہ بڑی کامیابی سے ہو رہا تھا کیونکہ پنجاب کا نگران وزیراعلی بھی اس شخص کو بنایا گیا جس کا نام پرویز الہی نے دیا تھا تاکہ انتخابات میں وہ ان کی مدد کر سکے۔ پرویز الہی نے اس کے علاوہ دوسرے ان امیدواروں کو بھی ہرانے کا بندوبست کیا ہوا تھا جس سے انہیں خطرہ تھا کہ وہ انتخابات جیتے کے بعد ان کے راستے کی دیوار بن سکتے تھے۔ یوں فیصل صالح حیات، راؤ سکندر، ڈاکٹر شیر افگن، فاررق لغاری، ہمایوں اختر، خورشید قصوری جیسے لیڈروں کو ہرانے کا منصوبہ بھی بنوایا گیا اور ضلعی انتظامیہ سے کہا گیا کہ ان کی پارٹی کے ان لیڈروں کے مقابلے میں ضلعی ناظموں کا ساتھ دیا جائے۔ یوں بہت ساری سیٹیں ان کی پارٹی اس وجہ سے ہار گئی کیونکہ پرویز الہی کا اپنا گیم پلان تھا۔
    تاہم بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی نے پرویز الہی کے منصوبے کو کسی حد تک ناکام بنا دیا۔ جب پرویز الہی کو پتہ چلا کہ جنرل مشرف تو بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر شرکت اقتدار کا کھیل کھلینے والے تھے تو انہوں نے کھل کر ان کی مخالفت کی۔ پرویز الہی کو جب سارا کھیل اپنے ہاتھ سے نکلتا ہوا محسوس ہوا تو وہ بینظر بھٹو مخالفت میں کھل کر سامنے یہاں تک چلے گئے کہ جس دن بینظر بھٹو اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی لوٹیں اور ان کی ریلی پر بموں سے حملہ ہوا، تو بینظر نے سب سے پہلا الزام پرویز الہی پر لگایا اور یہاں تک اپنی کتاب میں لکھا جو ان کی موت کے بعد شائع ہوئی کہ ان کے ایک مخالف سیاسی گروپ کے سربراہ نے انہیں مروانے کے لیے کرائے کے قاتل ڈھونڈے تھے جنہیں پانچ لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کی گئی تھی۔
    بینظر نے اپنے اوپر ہونے والے حملے سے پہلے اور بعد میں ایک خط جنرل پرویز مشرف کو لکھ بھیجا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو تین لوگ ان کی موت کے زمہ دار ہوں گے ان میں جنرل حمید گل اور بریگیڈیر اعجاز شاہ کے بعد تیسرا نام پرویز الہی کا تھا۔ یوں جب بینظر بھٹو ماری گئیں تو سب سے پہلا شک پرویز الہی پر گیا اور رہی سہی زرداری کی اس پریس کانفرنس نے پوری کر دی جو انہوں نے بلاول بھٹو کو پارٹی کا چیرمین بنانے کے بعد نوڈیرو میں کی اور کہا ق لیگ کو قاتل لیگ کہا۔
    اس خطرناک صورت حال میں چوہدری شجاعت حسین نے اپنے کزن پرویز الہی کو ان خطرات سے نجات دلوانے کا فیصلہ کیا اور انہیں احساس ہوا کہ وقت آگیا تھا کہ صدر زرداری کو یاد دلایا جائے کہ بھٹو اور چوہدری ظہور الہی خاندان میں خونی دشمنی کے ہوتے ہوئے نواز شریف دور میں وزیرداخلہ کی حیثت سے انہوں نے صدر غلام اسحاق کی سخت ہدایات کے باوجود انہیں جیل کے دنوں میں کوئی تکلیف نہیں ہونے دی تھی۔ جب ایک قیدی زرداری کو کراچی سے اسلام آباد سینٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے لایا جاتا تھا تو وہ انہیں سہالہ ریسٹ ہاوس میں رکھتے جہاں انہیں اپنی بیوی بینظر بھٹو سے بھی ملنے اور رات گزارنے کی اجازت تھی۔ اس پر صدر اسحاق نے طنزیہ شجاعت کو کہا تھا کہ انہوں نے تو زرداری اور بینظر بھٹو کو نیا ہنی مون منانے کا موقع فراہم کیا ہوا تھا۔
    اب سوال یہ پیدا ہورہا تھا کہ صدر زرداری کے دل سے یہ بات کیسے نکالی جائے کہ ان کی بیوی کے قتل میں چوہدری پرویز الہی کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ شجاعت کے ذہن میں ایک ہی شخص کا نام آیا جو اس اہم موقع پر ان کی ملاقات زرداری سے کرا کے ان کی دوریاں کم کرا سکتا تھا۔ اس کا نام ڈاکٹر قیوم سومرو تھا۔ اس دوران حکومت بننے کے بعد پنجاب میں شہباز شریف نے بھی چوہدریوں سے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا ہوا تھا لہذا سمجھدار چوہدری مرکز میں زرداری کی دشمنی تو پنجاب میں انتقام بھرے شریف سے جنگ افورڈ نہیں کر سکتے تھے۔ انہیں شریف اور زرداری میں سے ایک کو دوست بنانا تھا۔ شریف برادرن سے انہوں نے کوشش کی لیکن بات نہ بنی اور انہوں نے الٹا مونس الہی کو پنجاب بنک سیکنڈل میں گھیسٹنے کی کوشش کی تو شجاعت کو پتہ چل گیا کہ اب بات نہیں بنے گی لہذا فیصلہ کیا گیا کہ بہتر ہوگا کہ زرداری سے تعلقات درست کیے جائیں اور یوں پہلی دفعہ چوہدری برادرز ، صدر زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر قیوم سومرو کے گھر رات کے اندھیرے میں ملنے گئے اور ان سے کہا کہ وہ ان کی ملاقات زرداری سے کرائیں تاکہ غلط فہمیاں دور کرائی جا سکیں۔ اس ملاقات میں پنجاب حکومت کے مونس الہی اور ہمیش خان پر دباؤ کا بھی ذکر سامنے آیا۔ چوہدریوں کا خیال تھا کہ اگر ہمیشں خان کو پاکستان سے فرار کرا دیا جائے تو مونس کے خلاف کوئی کیس باقی نہیں رہے گا۔ تاہم مشکل یہ تھی کہ ہمیش خان کا نام اس وقت تک ای سی ایل پر ڈالا جا چکا تھا۔
    ت
    Attached Images Attached Images  

  2. #2
    sheri's Avatar
    sheri is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd August 2015 @ 06:52 PM
    Join Date
    23 Nov 2008
    Location
    App ke dil main rehta hoon ,,
    Gender
    Male
    Posts
    4,231
    Threads
    355
    Credits
    0
    Thanked
    104

    Default

    اہم ڈاکٹر قیوم سومرو نے چوہدری برادرز کے گھر چل آنے کا شکریہ اس طرح ادا کیا کہ اگلے دن پشاور ائرپورٹ سے ہمیش خان کو بیرون ملک ایف ائی اے کی مدد سے فرار کرایا گیا اور یوں مونس الہی پر سے پنجاب بنک کا دباؤ ختم ہو گیا۔
    صدر زرداری کو بھی اپنے سیاسی اتحادیوں کی بلیک ملینگ سے چھٹکارے کا ایک متبادل چوہدریوں کی شکل میں نظر آیا اور انہوں نے برے وقت کے لیے چوہدریوں سے ہاتھ ملانا مناسب سمجھا۔
    اس کے بعد ، شجاعت اور پرویز الہی کی ایوان صدر میں رات گئے صدر زرداری سے کئی خفیہ ملاقاتیں ہوئیں جن کا شروع میں تو انکار کیا گیا لیکن دھیرے دھیرے ان کا اقرار ہونا شروع ہوگیا۔ آخر صدر زرداری نے اپنے قاتل لیگ کے بیان کی اس طرح وضاحت کی کہ ان کا مطلب پرویز الہی کو قاتل ٹھہرانا نہیں تھا بلکہ وہ تو جنرل مشرف کو قاتل سمجھتے تھے جن کے ریڈوارنٹ جاری ہو چکے تھے۔
    چوہدریوں نے بھی اس بحران سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا جب نواز شریف کی پارٹی حکومت سے علیحدہ ہوئی اور اس کے بعد ایم کیو ایم نے بھی کچھ عرصے کے لیے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ یوں پہلی دفعہ چوہدری شجاعت نے صدر زرداری کے ساتھ بیٹھ کر ایک مشترکہ حکومت بنانے کا فیصلہ کیا اور دونوں پارٹیوں نے کئی مشترکہ اعلانات کیے جن میں پنجاب میں ایک نئے صوبے کا قیام بھی شامل تھا اور اس کے ساتھ ہی کابینہ میں پی ایم ایک کیو کے ایک درجن کے وزراء بشمول پرویز الہی شامل ہوگئے۔
    جب سابق وزیراعظم گیلانی کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا تو وزیراعظم ہاوس میں ہونے والے ایک اجلاس میں جب پرویز الہی کو وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ پہلا حق پیپلز پارٹی کا تھا اور دوسرے ان کی پیپلز پارٹی سے چالیس سال تک دشمنی رہی تھی لہذا وہ چالیس سال تک ان کے ساتھ دوستی نبھائیں گے۔ پرویز الہی نے صدر زرداری کو اپنے پورے تعاون کا یقین دلایا۔ شاید اس مرحلے پر وزیراعظم بننے کا مطلب عدالت سے اس طرح سزا یافتہ اور نااہل ہونا تھا جیسے اب گیلانی ہوئے تھے۔ لہذا ایک سمجھدار پرویز الہی کو وزیراعظم بنننے میں کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا تھا۔ اس لیے بہتر موقع تھا کہ وزیراعظم پیپلز پارٹی کا ہی ہونا چاہیے تاہم پرویز الہی ڈپٹی وزیراعظم بننے کے چکر میں ضرور تھے کیونکہ اس میں زیادہ فائدہ تھا۔
    زرداری بھی اس سے پہلے مونس الہی کے سکینڈل میں ملوث ہونے پر پرویز الہی کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے اور ان کے بیٹے کو لاہور میں نادرا کے ائرکنڈیشنر ریسٹ ہاوس میں رکھا تھا اور انہیں بری کرانے کے لیے ایف ائی اے کے کی افسران کے تبادلے اور بعض کو سزا تک دلوائی گئی تھی۔ یوں پرویز الہی اور زرداری میں بہت قربت پیدا ہوگئی تھی اور اس کا سہرا چوہدری شجاعت کے سر باندھا جارہا تھا جو کہ دشمن سے زیادہ دوست بنانے کے لیے مشہور ہیں۔
    اس بات کا تعین ہونا ابھی باقی ہے کہ پاکستانی سیاست کے اس روایتی جوڑ توڑ اور پاور گیم کے اس کھیل میں کس نے کس کو مات دی ہے۔۔۔ایک ٹھنڈے دماغ کے مالک شجاعت حیسن نے یا پھر پاکستانی سیاستدانوں کو انگلیوں پر نچوانے والے زرداری نے؟ اس طرح ان دونوں سیاسی کرداروں میں اس ٹائٹل کے لیے بھی ٹائی پڑ سکتی ہے کہ اس ملک کا اصل سیاسی گاڈ فادر کون ہے، شجاعت حسین یا صدر زرداری؟
    تاہم یہ بات طے ہے کہ شجاعت نے پرویز الہی کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے لیے ایک سمجھدار سیاستدان کی طرح اس موجودہ سیاسی بحران کو بھی ایک موقع جان کر اس میں سے اپنے خاندان کے لیے بہتری ڈھونڈ لی۔ جو کام وہ جنرل مشرف سے تمام تر کوششوں کے باوجود پرویز الہی کے نام کے ساتھ” وزیراعظم “کا لفظ نہ لگوا سکے تھے چاہے وہ ڈپٹی وزیراعظم ہی کیوں نہ ہوِ ، وہ اب پاکستان کے طاقت ور ” سیاسی گاڈ فادر” شجاعت حسین نے کسی اور سے نہی بلکہ پیپلز پارٹی کے بانی چیرمین کے اس داماد سے کروایا ہے، جس کے سسر ذوالفقار علی بھٹو کو جس قلم سے جنرل ضیاء نے پھانسی دی تھی وہ آج بھی چوہدریوں کی گجرات میں واقع حویلی میں ایک مقدس نواردات کے طور پر محفوظ ہے !


    ٍ شيرى راجا

  3. #3
    mmjumani is offline Junior Member
    Last Online
    2nd July 2012 @ 06:59 PM
    Join Date
    02 Jul 2012
    Gender
    Male
    Posts
    2
    Threads
    0
    Credits
    935
    Thanked
    0

    Default

    سارے کے سارے سیاست دان ایک ڈرامہ ہے جو عوام کو اپنی ایکٹنگ سے بے وقوف بناکر اقتدار میں آتے ہیں اور پھر ان ہی کو خوب لوٹ لوٹ کر کھاتے ہیں۔

  4. #4
    MHanif828's Avatar
    MHanif828 is offline Advance Member
    Last Online
    28th February 2020 @ 10:34 PM
    Join Date
    18 Mar 2012
    Location
    Dera Ghazi Khan
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    1,275
    Threads
    21
    Credits
    514
    Thanked
    54

    Default

    Thanks!

  5. #5
    sheri's Avatar
    sheri is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd August 2015 @ 06:52 PM
    Join Date
    23 Nov 2008
    Location
    App ke dil main rehta hoon ,,
    Gender
    Male
    Posts
    4,231
    Threads
    355
    Credits
    0
    Thanked
    104

    Default

    thanks

  6. #6
    faraz101's Avatar
    faraz101 is offline Senior Member+
    Last Online
    20th August 2020 @ 11:06 AM
    Join Date
    03 Oct 2008
    Location
    mujhe khud nahin pata
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    1,318
    Threads
    48
    Credits
    1,198
    Thanked
    96

    Default

    he in the "DON" of politics

  7. #7
    Dawoodkhan2's Avatar
    Dawoodkhan2 is offline Member
    Last Online
    11th February 2013 @ 03:59 PM
    Join Date
    15 Mar 2012
    Location
    Dera ghazi khan
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    1,422
    Threads
    85
    Thanked
    69

    Default

    Great

  8. #8
    DJ_UMAR's Avatar
    DJ_UMAR is offline Senior Member+
    Last Online
    31st January 2024 @ 04:53 PM
    Join Date
    02 Oct 2007
    Location
    Heart
    Gender
    Male
    Posts
    377
    Threads
    110
    Credits
    1,341
    Thanked
    5

    Default

    Thk kha mafad ki khatir ye to kuch bhi ker sakty hein

  9. #9
    sheri's Avatar
    sheri is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd August 2015 @ 06:52 PM
    Join Date
    23 Nov 2008
    Location
    App ke dil main rehta hoon ,,
    Gender
    Male
    Posts
    4,231
    Threads
    355
    Credits
    0
    Thanked
    104

    Default

    thanks,,

  10. #10
    Zara112 is offline Senior Member+
    Last Online
    5th August 2013 @ 02:07 PM
    Join Date
    08 May 2012
    Location
    aham aham.....
    Gender
    Female
    Posts
    14,728
    Threads
    384
    Credits
    0
    Thanked
    1492

    Default

    Thnx

  11. #11
    azkraja is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2018 @ 01:44 PM
    Join Date
    16 Mar 2010
    Gender
    Male
    Posts
    427
    Threads
    4
    Credits
    12
    Thanked
    42

    Default

    Pakistani Sayasat & jhamhiriyat ya amriyat kay nazam ki sahi translation " Sarha huwa badbodar nazam" Pakistani Siyasat dan hon ya establishment eaik bhi mukhlis nahin hai, sab khudghraz, mufad parast, aur shiyateen kay alakar Amriki ghulam hain, is main sab say ziyada kasoor war awam hain, jo is nazam ko vote daitay hai, aur phir rotay hain, Pakistan kabhi bhi aik azad mulk nahin ban sakta jab tak awam apna aap na badlain, ye aglay 20 saal tak nazar nahin aata, Pakistan ki akseeriat ilm say door hai, Allah ko chorh kar dunya ki pooja karti hai, rehmat ki haq dar kahan say ho gi?

  12. #12
    sheikhali449's Avatar
    sheikhali449 is offline Senior Member+
    Last Online
    14th November 2012 @ 02:27 AM
    Join Date
    12 Jul 2012
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    219
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    14

    Default

    bewaqouf choudaries time hi kitna reh gaya tha government jaane me aise me prime minister ki deputy assistance ki seat qubool kar li apna siyaasi career khatre me daal diya agle election jo 2 3 vote milne the inhe us se bhi haath dho bethe jo is government ke saath mile ga woh hi doobe ga election me agle afsose hai in jaahil choudaries par.

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Zakhm Muskuratay Hain, Ab Bhi Teri Aahat Par
    By aslam taj in forum Roman Urdu Poetry
    Replies: 12
    Last Post: 17th December 2021, 10:09 PM
  2. Best of AHMAD FARAZ
    By Chandamalik in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 15
    Last Post: 11th April 2015, 07:00 AM
  3. koi in sawalo k jaiwab de sakta hain???
    By post in forum General Knowledge
    Replies: 23
    Last Post: 10th October 2013, 09:03 AM
  4. Suna Hai Log Usay Aankh Bhar Kay Dekhtay Hain
    By bagi28 in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 5
    Last Post: 10th January 2010, 07:55 AM
  5. Tanhai or us ki yaad
    By armaannns in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 3
    Last Post: 7th December 2009, 09:45 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •