تیری نعت جب بھی پڑھا کروں، میں سراپا شُکر بنا کروں
کہ جو قدسیانِ فلک کریں، وہی کام میں بھی کیا کروں
تیری ذات اصلِ ایمان ہے تُو توحیدِ حق کا نشان ہے
جو نکیر پوچھیں ایماں مرا، تیرا نام ہی میں لیا کروں
تیرے در سے راہِ خدا ملے تیرے لب سے لفظِ قراں بنے
جو وسیلہ تیرا میں چھوڑ دوں، بخدا میں کافر ہوا کروں
میرے دل میں تیرا ہی پیار ہو، میری روح کو کامل قرار ہو
تیرے نام پر میں جیا کروں ،تیرے نام پر ہی مرا کروں
میرا دل بھٹکتا ہے جابجا، کہیں بزمِ نعت جو ہو بپا
جہاں بیٹھ کر میرے مصطفےٰ ،تیرا ذکر بس میں کیا کروں
مجھے تیری دید کی پیاس ہے اور نظر کو تیری تلاش ہے
جو نواز دے مجھے خواب میں ،کبھی میں بھی جلوہ تیرا کروں
کبھی وہ کرم جو کریں رضا سوئے طیبہ سفر جو ہو میرا
میں خدا کے کعبے کو دیکھ کر، کعبے کا کعبہ تکا کروں
(محمد نعیم رضا)
Bookmarks