پاکستان کے فاسٹ بالر محمد آصف کے بی نمونے میں بھی ممنوعہ دوا کے استعمال کا ڈوپ ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے۔
محمد آصف اپنے وکیل شاہد کریم کے ہمراہ سوئٹزر لینڈ میں ہیں جہاں ان کے سامنے ان کے بی نمونے کی سیل توڑ کر ٹیسٹ لیا گیا۔ تاہم ان کے وکیل شاہد کریم نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ان کی بی نمونے کی رپورٹ بھی پازیٹو آئی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ محمد آصف کے ایک ہی وقت میں لیے گئے اے اور بی نمونوں میں منوعہ دوا کی مقدار مختلف آئی ہے۔
اے نمونے میں ممنوعہ دوا نیندرولون کی مقدار چھ اعشاریہ دو نینو گرام تھی جبکہ بی نمونے میں یہ مقدار پانچ اعشاریہ چار نینو گرام بتائی گئی ہے۔
نجی ٹیلی ویژن پر محمد آصف کے حوالے سے یہ بیان آیا ہے کہ ایک ہی وقت میں لیے گئے دونوں نمونوں میں مقدار کا یہ فرق حیرت انگیز ہے اور انہوں نے مقدار کے اس فرق کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
محمد آصف کی رپورٹ انڈین پریمیر لیگ میں ہونے والے ڈوپ ٹیسٹ میں پازیٹو آئی تھی اور انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ بی نمونے کا ٹیسٹ بھی کروائیں گے تاہم وہ اس ٹیسٹ میں بھی ناکام ہو گئے۔
اس رپورٹ سے پہلے محمد آصف دبئی میں ممنوعہ شے برآمد ہونے پر انیس دن حراست میں رہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کے سبب انہیں وہاں سے رہائی ملی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سلسلے میں حقائق جاننے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی نے حقائق جان کر اپنی سفارشات دے دیں۔
یہ سفارشات کیا تھیں ان کا اعلان کرکٹ بورڈ کے چئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے پاکستان واپس آ کرکرنا تھا لیکن جس دن وہ واپس آئے انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اب ان حقائق سے پردہ نئے چئرمین کے آنے کے بعد ہی اٹھے گا۔
محمد آصف کا 2006 میں ہونے والے چمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ سے پہلے ہونے والا ڈوپ ٹیسٹ بھی پازیٹو آیا تھا اور ان پر ایک سال کی پابندی بھی لگی تاہم ایپلیٹ ٹریبیونل نے یہ سزا ختم کر دی تھی۔
اس فیصلے کو ورلڈ ڈوپنگ ایجنسی واڈا نے ثالثی کی عالمی عدالت میں چیلنج کیا تاہم عالمی عدالت نے محمد آصف کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ ؎
بشکریہ: بی بی سی
_________________
Bookmarks