امام يوں نيت کرے کہ ميں دو رکعت واجب نماز عيد چھ زائد تکبيروں سميت پڑھتا ہوں منہ طرف کعبہ شريف کے اور مقتدي اس کے ساتھ يہ نيت بھي کريں پيچھے اس امام کے يہ نيت کر کے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندہ ليں اور پھر سبحانک اللہ اللہم پڑھين، اس کے بعد تين تکبريں اس طرح کہي جائيں کہ دو تکبيروں ميں تو کانوں تک ہاتھ اٹھا اٹھا کر چھوڑتے رہيں اور تيسري تکبير ميں بھي ہاتھ اٹھاديں مگر چھوڑ يں نہيں بلکہ باندھ ليں، بعد ازاں امام اعوذ با اللہ اور بسم اللہ آہستہ پڑھ کر بلند آواز سے قرات يعني الحمد اور سورتح پڑھے اور بہتر يہ ہے کہ سورہ اعلي و نحاشہ اگر عيدين ميں عيد الفطر اور بقر عيد ميں عيد الضحي کا لفظ کہہ ليں تو بہتر ہے نيز امام امامت کي نيت بھي کرلينا چاھئيے، مگر اس پر ہميشہ پابندي نہ کي جائے اور مقتدي حسب معمول خاموش رہيں اور دوسري نمازوں کي طرح رکوع سجدہ کرکے دوسري رکعت ميں اورل امام بلند آواز سے قرات پڑھے اس کے بعد تکبيريں کہي جائيں اور تينيوں تکبيروں ميں ہاتھ اٹھا اٹھا کر چھوڑتے جائيں، پھر بغير ہاتھ اٹھائے چوتھي تکبير رکوع کےواسطے کہہ کر رکوع ميں جائيں اور دوسري نمازوں کي طرہ سجدوں کيے بعد التحيات وغيرہ پڑھ کر سلام پھير ديں اور امام کو چاھئيے کہ تکبيروں کے درميان اتنا وقفہ کرے کہ مقتديوں کے فارغ ہونے کا گمان ہو جائے اور جو شخص بعد ميں آکر شامل ہو اس کي چند صورتيں ہيں، سب کو الگ الگ لکھا جاتا ہے۔
Bookmarks