وصیت
بعد مرنے کے مری لحد میں باتیں رکھنا
میرے سب لوح و قلم رکھنا
میرا غم، میری اداسی، مری آہیں رکھنا
اس میں رکھنا مرے لفظوں کے خزینےیارو
مرے آنسو، مرے وعدے، مری یادیں رکھنا
اس میں رکھنا مری ٹوٹی ہوئی سانسوں کا حساب
مرے نالے، مرے قصے، مری آہیں رکھنا
دشت و صحرا میں گزارے ہوئے دن رکھنا
مری سب ہجر میں گزری ہوئی راتیں رکھنا
ابن آدم کی کہانی کا خلاصہ رکھنا
سب صحیفے، سبھی الہام، کتابیں رکھنا
آل آدم کے فسادوں کی کہانی رکھنا
مرے حصے میں جو ئی ہیں خطائیں رکھنا
جسدِ خاکی پہ یہ لکھ دینا کہ تھا نرم مزاج
نامکمل مری بے سود مرادیں رکھنا
کبھی مل جائے اجازت ترے پاس آنے کی
ترے در تک جو پہنچ جائیں وہ راہیں رکھنا
جسم بے کل کو لٹا دینا مرے مٹی پر
ہاں مگر خاک سے باہر مری باہیں رکھنا
خشک پتوں سے لپیٹا ہوا موسم رکھنا
کسی بیوہ کی کلائی کی سی شاخیں رکھنا
عین ممکن ہے کہ آجائیں مرے یار وہاں
مشک و عنبر سے مہکتی ہوئی شامیں رکھنا
مرا بچپن وہ لڑکپن وہ جوانی رکھنا
عمر رفتہ میں گزاری مری راتیں رکھنا
یارو اغیار کی الفت بھی وہاں پر رکھنا
میں نے ہر موڑ پہ کھائی ہیں جو ماتیں رکھنا
سر کی جانب مرے رکھنا مری دستارِ وفا
اور پہلو میں مری چاک قبائیں رکھنا
تم میرے ساتھ ہی رکھنا مری زنجیریں بھی
مرے حاکم کی عطا کردہ سزائیں رکھنا
مری سانسوں میں لپیٹی ہوئی ہچکی رکھنا
مری الجھن، مرے آنسو، مری آہیں رکھنا
جن کے باعث مرا کردار حواث میں رہا
وہ آئیں، وہ جفائیں، وہ گھٹائیں رکھنا
تن خستہ کے سبھی داغ برابر رکھنا
جانے انجانے کی سب مری خطائیں رکھنا
اس میں رکھنا مری سورج سے ہوئی گفتِ شنید
مرے لفظوں کی بناوٹ کا ہنر بھی رکھنا
مرے مصرعے، مری نظمیں، مری غز لیں رکھنا
سبھی الزام، وہ فتوے، وہ گواہی رکھنا
میں نے بے جرم جو کاٹی ہیں سزائیں رکھنا
جن کو مانگا تھا مری ماں نے بڑی چاہت سے
مرے سینے پہ سجا کر وہ دعائیں رکھنا
روزنامے، وہ جریدے، وہ قصدے رکھنا
شانِ احمد ﷺ میں جو لکھی ہیں وہ نعتیں رکھنا
اس کی چپ چاپ طبیت کو بھی رکھنا پہلے
سب سے آخر وہاں ڈانش کی صدائیں رکھنا
[/SIZE][/COLOR][/FONT]
Bookmarks