Name:  @??????????.gif
Views: 1730
Size:  96.7 KB
قد کیسے لمبا ہو
انسان، چاہے مرد ہو یا عورت، اسے ہمہ وقت یہ خیال رہتا ہے کہ وہ ہر حوالے سے خوبصورت نظر آئے اور ایسی کوئی ظاہری کمی نہ رہ جائے جس کی وجہ سے وہ دوسروں کے مقابلے میں کم دل کش، کم خوبصورت اور کم حسین لگے۔ اس خواہش کے پیش نظر اکثر لوگ اپنے کمزور پہلووں کے بارے میں سوچتے اور ان کو مزید بہتر بنانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ کسی کو رنگ گورا کرنے کی فکر رہتی ہے تو کوئی اپنے موٹاپے کے لیے پریشان، کوئی بالوں کو گھنا اور سیاہ کرنے کے لیے متفکر تو کوئی ناخنوں کی خوبصورتی کے لیے نسخہء کیمیاں کی تلاش میں سرگرداں، الغرض جس کو اپنے آپ میں جو کمی محسوس ہوتی ہے اس کو ختم کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں نظر آتا ہے۔ان ہی بے شمار مسائل میں سے ایک مسئلہ انسان کا قد اور قامت ہے۔ یوں تو بر صغیر میں بالخصوص اور ایشیا میں بالعموم لوگوں کے قد باقی دینا کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن کچھ کے قد یہاں کے عمومی مزاج سے کچھ زیادہ چھوٹے بھی ہوتے ہیں جو کہ انسان کی خوبصورتی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس لیے چھوٹے قد کے خواتین و حضرات اپنے قد کو لمبا کرنے کے لیے نہ صرف متفکر رہتے ہیں بلکہ طرح طرح کے ٹوٹکے بھی آزماتے ہیں۔ لوگوں کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اور ان کی پرشانی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف لوگوں نے طرح طرح کی ادویات بنائیں اور چھوٹے قد کی وجہ سے پریشان لوگوں سے بہت سے پیسے بٹورے۔قد لمبا کرنے کے لیے بہت سی ادویات اور ٹانک مارکیٹ میں دستیاب ہیں جنہیں لوگ بے تحاشا استعمال کرتے ہیں، میری رائے میں یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے لیے عام ادویات کے مقابلے میں دیسی ٹوٹکے زیادہ مفید ہیں کیوں کہ اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ان کے ضمنی اثرات کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ذیل میں اس مسئلے کے ہاتھوں پریشان خواتین و حضرات کے لیے کچھ دیسی ٹوٹکے و تراکیب پیش خدمت ہیں امید ہے مسلسل استعمال سے خاطر خواہ افاقہ ہو گا۔درخت سے لٹکناقدر بڑھانے کے لیے اور جسم کی بہترین نشو و نما کے لیے ورزش کا کردار کلیدی ہے۔ اگر نوعمری میں والدین کو لگے کہ ان کے بچے کا قد اس کی عمر کے لحاظ سے کم ہے تو اس کے لیے باقاعدہ ورزش کا اہتمام کروائیں جس میں درخت کے ساتھ لٹکنا، اور اگر درخت میسر نہ ہو تو گھر میں ایسا انتظام کرنا جس کی مدد سے وہ لٹکنے کی ورزش کر سکے۔ اس طرح کی ورزش سے نہ صرف خون کی روانی میں بہتری آتی ہے بلکہ آپ کا جسم کھلتا ہے اور قد بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔اس ورزش کی اثرات کے لیے عمر کی کوئی پابندی نہیں تاہم یہ فطری بات ہے کہ جسم کی نشو و نما کا بہترین وقت نوعمری کا زمانہ ہے جب انسانی جسم زیر تکمیل ہوتا ہے اگر اس وقت اس جانب توجہ دی جائے تو خاطر خواہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔اپنی خوراک کا خصوصی خیالانسانی صحت کی بہتری کے لیے جس طرح مناسب غذا لازمی ہے اسی طرح اس کے قد میں بڑھوتری کے معاملے میں بھی مناسب غذا کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کی خوراک میں لحمیات، چکنائی، نمکیات اور سارے مطلوبہ وٹامنز موجود ہوں تو امید ہے کہ آپ کے جسم میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں رہے گی۔ تاہم یاد رہے کہ قد کی لمبائی کا عمل بہت ہی سست رو ہو گا، ایک ہفتے یا مہینے کے بعد ہی مایوس ہو جانا علقمندی کا فیصلہ نہیں ہو گا۔ تاہم قد بڑھانے کے سلسلے میں زیادہ خوراک کھانے کے ساتھ ساتھ ورزش پر بھی خصوصی توجہ کی ضرورت ہو گی، کیوں کہ اس بات کا خطرہ بہر حال ہو گا کہ کہیں قد بڑھانے کے چکر میں آپ اپنی صحت خراب کر بیٹھیں۔ بسا اوقات ہزار کوشش کر کے بھی فائدہ نہیں ہوتا اور قد نہیں بڑھتا، انسان اپنے ہمجولیوں اور ہم عمروں کے مقابلے میں پست قامت نظر آتا ہے جس کی وجہ سے کبھی خود احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے اور کبھی اپنے ہی ساتھی طرح طرح کے القابات سے نوازتے ہیں جس سے انسان دلبرداشتہ ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کی سب سے اہم حکمت عملی یہ ہے کہ انسان اپنی ذات میں ایسی دیگر خوبیاں پیدا کر لے کہ قد جیسی چھوٹی چھوٹی چیزیں ان بڑی خوبیوں میں دب جائیں اور انسان پست قامت ہو کر بھی معاشرے میں بڑے مقام پر فائز ہو۔