حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عرش بنایا اور فرشتوں کو اسے اٹھانے کا حکم دیا تو فرشتوں کو عرش بہت وزنی محسوس ہوا اس وقت فرشتوں کو سبحان اللہ پڑھنے کو کہا چنانچہ اس کو پڑھتے ہی عرش اٹھانا آسان ہوگیا فرشتے برابر اس کلمے کو پڑھتے رہے یہاں تک کہ حضرت آدم علیہ السلام وجود میں آئے اور ان کو چھینک آئی تو الحمدللہ پڑھنے کا حکم دیا اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا یرحمک اللہ۔ فرشتوں نے یہ کلمہ سنا تو سبحان اللہ کے ساتھ الحمدللہ بھی پڑھنے لگے‘ حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ آیا تو بت پرستی کیخلاف اللہ نے حکم دیا کہ قوم کو لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی تلقین کرو۔ فرشتوں نے اس کو بھی ملا کر پڑھنا شروع کردیا حتیٰ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا زمانہ آیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا حکم ملا۔ تعمیل کرنے لگے تو جنت سے جبرائیل علیہ السلام دنبہ لیکر آئے کہ اسماعیل علیہ السلام کی جگہ اس کو قربان کردو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے خوشی سے نکلا اللہ اکبر۔ فرشتوں نے اس کو بھی ملالیا اور یوں پڑھنے لگے یہاں تک کہ حضرت محمدﷺ کا زمانہ آیا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ واقعہ آپ ﷺ کو سنایا تو آپ ﷺ نے اظہار تعجب کیلئے فرمایا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ فرشتوں نے یہ بھی ساتھ ملا لیا اور یوں تیسرا کلمہ مکمل ہوا۔ اس میں بے شمار فضائل ہیں کم از کم صبح و شام اس کی ایک ایک تسبیح ضرور پڑھنی چاہیے۔