لیبیا کی عدالت عظمیٰ کے آئینی چیمبر نے مردوں کو دوسری شادی کرنے کی اجازت دے دی ہے اور اس ضمن میں ایک سابقہ قانون کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے رضا مندی لینا ضروری تھا۔

سابق صدر مقتول معمر قذافی کے دور میں لیبیا میں نافذالعمل قانون کے تحت مردوں کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے تحریری اجازت نامہ لینے کے علاوہ یہ ثبوت بھی فراہم کرنا ہوتا تھا کہ وہ دونوں بیویوں کا نان ونقفہ پورا کرنے کے لیے مالی وسائل رکھتا ہے۔

اب گزشتہ روز عدالت عظمیٰ کے فیصلے تحت اس قانون کو منسوخ کر دیا گیا ہےتاہم اس کی تفصیل منظرعام پر نہیں آئی ہے۔ البتہ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی لیبیا میں خواتین کے حقوق سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”مرد کو دوسری بیوی رکھنے کے لیے اب مالی اور جسمانی بنیاد پر عدالت سے اجازت نامہ حاصل کرنا پڑے گا”۔

یاد رہے کہ لیبیا کے سابق مرد آہن معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد بہت سے مغربی ممالک نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اب نئی حکومت ملک میں شرعی قوانین کو نافذ کرسکتی ہے اور نئے آئین کی تیاری میں شریعت کو بنیادی مآخذ قرار دے سکتی ہے۔

عدالت کے مذکورہ فیصلہ کو ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی جانب ہی ایک قدم قرار دیا جا رہا ہے۔