ہزاروں خواہشیں کرکےیہ دل ناکام ہوتا ہے

ہزاروں خواہشیں کرکےیہ دل ناکام ہوتا ہے
جو کرتے ہیں نفس کی قربانی انھی کا اونچا نام ہوتا ہے

اے غم تو پھر سے آ گيا ملنے کے لیے
تجھے میرے دل سے اکثر کام ہوتا ہے

ہم نےمے خواروں کو دیکھا تیرے نیناں سے جو پیتے ہیں
اکثر ان بادہ خاروں کا بھرا ہی جام ہوتا ہے

ہزاروں خوشیاں ملتی ہيں پھر بھی ہم ہیں نا شکرے
ہر دم اپنے لب پر ذکر گردش_ ایام ہوتا ہے

یہ بازار_ عشق ہے یہاں بے مول بک جاؤ
یہاں ہر بکنے والے کا اعلی دام ہوتا ہے

یہ دل نہیں ہے مسجد یار کی عثماں اب تو
یہاں سجدہ_ عشق صبح ہوتا ہے شام ہوتا ہے