جرمن پوليس اور وفاقی دفتر برائے انفارميشن سکيورٹی نے انٹرنيٹ صارفين کو خبردار کيا ہے کہ اصل الفاظ پر مبنی پاس ورڈز، خواہ وہ کتنے ہی مشکل اور پيچيدہ کيوں نہ ہوں، ہيکرز کی پہنچ سے دُور نہيں رہ سکتے۔
انٹرنيٹ استعمال کرنے والے کئی لوگ اپنے ای ميل اکاؤنٹس، سوشل ميڈيا اکاؤنٹس اور ديگر آن لائن مواد کو ہيکرز کی پہنچ سے دور رکھنے کے ليے مشکل سے مشکل اور ناياب سے ناياب تر الفاظ کا سہارا ليتے ہيں۔ تاہم لفظ چاہے کتنا ہی مشکل کيوں نہ ہو، اگر وہ لغت ميں موجود ہے تو کسی ہيکر کے ليے اس تک پہنچنا نا ممکن نہيں ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹ کے مطابق پاس ورڈز ڈھونڈنے والے خودکار پروگراموں کے ذريعے لغت ميں موجود الفاظ پر مبنی پاس ورڈز تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اسی تناظر ميں جرمنی کی پوليس اور فيڈرل آفس فار انفارميشن سکيورٹی نے انٹرنيٹ صارفين کو خبردار کيا ہے کہ لغت ميں پائے جانے والے الفاظ پاس ورڈز تلاش کرنے کے مقصد سے کيے جانے والے خودکار حملوں کے ليے آسان شکار ثابت ہوتے ہيں۔
ايک اچھا پاس ورڈ کسے کہتے ہيں
نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ ميں ماہرين کے ذرائع سے بتايا گيا ہے کہ ايک اچھا پاس ورڈ وہ کہلاتا ہے جس ميں ’کيپيٹل ليٹرز‘ يعنی بڑے حروف اور ’اسمال ليٹرز‘ يعنی چھوٹے حروف کو نمبروں اور ’اسپيشل کيرکٹرز‘ جيسے کہ نکتوں وغيرہ کے ساتھ ملا کر استمال کيا جاتا ہے اور وہ کم از کم آٹھ کيرکٹرز يا حروف پر مبنی ہوتا ہے۔ ’وائی فائی انٹرنيٹ‘ کے ليے بہتر ہے کہ 20 کيرکٹرز پر مبنی پاس ورڈ رکھا جائے۔
اس شعبے سے تعلق رکھنے والے کئی ماہرين کا يہ بھی کہنا ہے کہ پاس ورڈز مقرر کرتے وقت ناموں، سالگرہ وغيرہ کے دن يا تاريخ، نمبروں يا کسی بھی باترتيب پيٹرن سے گريز کرنا چاہيے۔ اکثر اوقات لوگ ناموں کے اختتام پر ايک نمبر شامل کر ديتے ہيں، ماہرين کے مطابق ہيکرز سے بچنے کے ليے يہ طریقہ بھی ناکافی ہے۔
ايک اچھے پاس ورڈ کو پہلی نظر ميں کافی عجيب و غريب دکھائی دینا چاہيے، مثال کے طور پر (Ih100sP4grO) يا اسی طرز پر کوئی اور ترتيب اور چونکہ ايسے پاس ورڈز ياد رکھنے کے ليے کافی مشکل ہوتے ہيں، صارفين کو انہيں اپنے ذہنوں ميں درج کرنے کے ليے اپنا اپنا طريقہ کار وضع کرنا چاہيے۔ ايک اور بات يہ کہ پاس ورڈ ايک انتہائی اہم چيز ہوتی ہے، جسے کسی کو بھی نہيں بتانا چاہيے۔ ماہرين کے مطابق يہ بھی ضروری ہے کہ پاس ورڈز کو ہر تين ماہ ميں تبديل کيا جائے۔
Bookmarks