امریکہ میں تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جو پودے سوکھے اور ’دباؤ‘ جیسے مشکل حالات سے گزرتے ہیں ان میں خود بخود اسپرین کی طرح کا ایک کیمیکل آ جاتا ہے۔
امریکہ کے شہر کولوراڈو کے نیشنل سینٹر فار اٹموسفیرک ریسرچ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پودوں میں گیس کی صورت میں کیمیکلز پیدا ہوتے ہیں جو ان میں مدافعت کو مظبوط کرتے ہیں۔

دوسری طرف ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کیمیکلز کے صنعتی گیسوں کے ساتھ ملنے سے آلودگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

تحقیق کے سربراہ تھامس کارل کا کہنا ہے کہ ان کیمیکلز سے پروٹین پیدا ہوتی ہے جو ان پودوں کے بائیوکیمیکل دفاع کو بہتر بناتی ہے اور ان کی ’چوٹ‘ کو کم کرتی ہے۔

’ہماری پیمائش سے معلوم ہوا ہے جب پودے سوکھے، غیر موسمی درجہ حرارت یا دباؤ کے عمل سے دو چار ہوتے ہیں تو وہ فضا میں کافی مقدار میں کیمیکل چھوڑتے ہیں۔‘

جریدے بائیوجیوسائنسز میں چھپنے والے ایک مضمون میں تحقیق کاروں نے کہا کہ انہوں نے حادثاتی طور پر ایک کیمیکل اس وقت دریافت کیا جب وہ کیلیفورنیا کے ایک اخروٹ کے باغ میں ہوا میں تحلیل ہونے والے کاربن آمیز مرکب کے خراج کو مانیٹر کر رہے تھے۔

تھامس کارل نے کہا کہ کیمیکل میتھائل سیلیکیٹ ایک خبردار کرنے والے اشارے کے طور پر بھی سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ یہ کسانوں کو پہلے سے ہی وبا پھیلانے والے حشرات کے متعلق کارروائی کے لیے تیار کر دیتا ہے۔