بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
کریڈٹ کارڈ دے کر، لون کوئی پرسنل دے کر
ہمیں یہ بینک کرتے ہیں خراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میری قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
الیکشن جن کو جتوانے اٹھائے پھرتے ہو ڈنڈے
اٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ
Bookmarks