حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعا لی نے دو آیتیں جنت کے خزائن میں سے نازل فرمائی ہیں جس کو تمام مخلوقات کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے خود رحمٰن نے اپنے ہاتھ سے لکھ دیا تھا۔ جو شخص ان کو عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لیں (خاص طور پر رمضان المبارک کے مہینے میں) تو وہ دو آیتیں اس کے لیے قیام اللیل یعنی تہجد کے قائم مقام ہو جاتی ہیں۔
مستدرکِ حاکم اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے سورہ بقرہ کو ان دو آیتوں پر ختم فرمایا ہے اور مجھے اس خزانہ خاص نے عطا فرمائی ہے جو عرش کے نیچے ہے۔ اس لیے تم خاص طور پر ان آیتوں کو سیکھو اور اپنی عورتوں اور بچوں کو سکھاؤ۔
اسی لیے حضرت فاروق اعظم اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہم نے فرمایا کہ ہمارا خیال یہ ہے کہ کوئی آدمی جس کو کچھ بھی عقل ہو، وہ سورہ بقر کی ان دونوں آیتوں کو پڑھے بغیر نہ سوئے گا۔ وہ دو آیتیں سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں ہیں۔