شہر کوفہ میں ایک جگہ لوگ شراب کے نشے میں مست تھے اور ایک شخص زاذان نامی بہت اچھی آواز میں گانا گا رہا تھا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کی آواز سن کر فرمانے لگے کتنی عمدہ آواز ہے کاش اس آواز میں قرآن پاک پڑھتا تو کتنا مزہ آتا اور یہ کہتے ہوئے سر پر کپڑا ڈال کر گزر گئے زاذان کے کان میں کچھ آواز پڑی جو اسے سمجھ نہ آئی تو بولا یہ کون تھے اور کیا کہہ رہے تھے لوگوں نے بتایا یہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ۔۔تھے اور فرما رہے تھے کہ کتنی عمدہ آواز ہے کاش اس آواز میں قرآن پاک پڑھتا تو کتنا مزہ آتا ان کی بات سن کر زاذان بہت متاثر ہوا فورا اپنا طبلہ توڑ دیا اور دوڑ کر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے سینے سے لگایا اور دونوں رونے لگے پھر حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس شخص سے کیوں نہ محبت کروں جس سے اللہ تعالی کو محبت ہے چناں چہ زاذان نے توبہ کی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہ کر قرآن کریم سیکھا پھر ایک وقت آیا کہ قرآن کریم اور دوسرے علوم میں ایسی مہارت پیدا کی کہ بڑے عالم بن گئے چناں چہ حدیث کی بہت سی روایتوں میں ان کا نام آیا
(کتاب التوابین)
Bookmarks