عزیر حسن رضوی
سلام
یزداں کی عظمتوں کا ھےسرّ نھاں حسین
انساں کی رفعتوں کا ھے ھفت آسماں حسین
بت کا مقابلہ نہ کرو بت شکن کے ساتھ
لوگو بھلا یزید کھاں اورکھاں حسین
پرکھا گیا تو نکلا بھتر کی فوج میں
ھر پیر، ھر ضعیف، ھراک نوجواں حسین
پھر بھی نہ ھو سکے گا ترے غم کا حق ادا
روئیں جو تجھ پہ حشر تلک دوجھاں حسین
سجدےمیں سرکٹا کے سردشت کربلا
ڈالی ھے تو نے دین کے پیکر میں جاں حسین
تعبیر تو نے بخش دی خواب خلیل کو
کھینچی پسرکےسینےسےجس دم سناں حسین
دین نبی کو کرکے شھادت سےسرخرو
بے کس بھن کو سونپ گئے کارواں حسین
مقتل میں گونجتی تھی یہ آوازفاطمھ
آگود میں کہ آگئی یثرب سے ماں حسین
ھر دور کےیزید نےچاھا بھت مگر
دنیا بھلا سکی نہ تری داستاں حسین
جنت انھیں کے در کی غلامی کا اجرھے
ھیں سیدِ شباب مکینِ جناں حسین
دوگز زمیں تو کرب و بلا میں نصیب ھو
کاش اب عزیر کو بھی بلالیں وھاں حسین
Bookmarks