ختم نبوت پر چالیس احادیث
اﷲ تعالی کا عظیم احسان ہے کہ اس عالی ذات نے عظیم اور برتر نبی کی امت میں پیدا فرمایا اور ” مسلمان“ کے خطاب سے نوازا“ ۔۔۔۔ اور اسلام پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں اجر اعظیم کا وعدہ فرمایا۔۔۔۔
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت روز روشن کی طرح واضح ہے اور اس عقیدہ کا انکار قرآن وسنت وعمل صحابہ واکابرین امت کی نظر میں صريح کفر ہے۔ قرآن کریم تقریبا 100 آیات اور ذخیرہ احادیث میں تقریباً210احادیث مبارکہ اس اہم عقیدہ کی بین دلیل ہیں۔۔۔۔ میرے شیخ و مربی حضرت مولانا مفتی محمد حسن صاحب دامت برکاتھم فرماتے ہیں کہ ”عقیدہ ختم نبوت کیا مثال ایسے ہے جیسے روح اور جسم کہ اگر جسم میں روح نہ ہوتو جسم بےکار ہے اسی طرح اگر عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں تو ایمان کا روبے فائدہ ہے “۔۔۔۔۔۔ زیر نظر رسالہ بھی ایسی سلسلے کی ايک کڑی اور ادنی سی کاوش ہے ۔اس رسالہ میں عقیدہ ختم نبوت سے متعلقہ چالیس احادیث کو جمع کیا گیا ہے تا کہ عوام الناس میں اس عقیدہ کی اہمیت اجاگر ہو سکے۔ویسے توالحمداﷲ اکابرین امت نے اس عظیم الشان مسئلہ پر بے شمار کتب،رسائل اور تقاریر کے ذريعے عوام الناس میں اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان فرمایا اکابرین امت کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے احقر نے بھی اس مسئلہ پر کچھ نہ کچھ تحریر کا ارادہ کیا تو شرح صدر چالیس احادیث کے لکھنے پر ہوا اور احادیث کے لکھنے پر ہوا اور ان احادیث کو لکھتے وقت حضور خاتم النبیین صلی ا ﷲعلیہ وسلم کا يہ فرمان مبارک ذہن نشین رہا کہ ”سیدنا عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور سرور کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” جس نے میری امت میں چالیس ایسی حدیثیں بیان کیں کہ جن سے اﷲ تعالی نے ان کو نفع دیا تو روز قیامت اسے کہا کیا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہيے ہوجا“۔
Bookmarks