میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ۔۔ چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
اِک خواب سے گویا اُٹھا تھا .. کچھ ایسی سکینت طاری تھی
حیرت سے اِن آنکھوں کو اپنی .. مَلتا ہی گیا ، مَلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
جب مسجدِ نبوی کو دیکھا .. مَیں روضہَ جنت میں پہنچا
جس جا وہ مبارک چہرے کو .. اشکوں سے اپنے دھوتا تھا
جب دنیا والے سوتے تھے .. وہ اُن کے لئیے پھر روتا تھا
اِک مَیں تھا کہ سب کچھ بھول رہا .. اِک وہ تھا کہ امّت کی خاطر
کتنے صدمے اور کتنے اَلَم ۔۔ جھلتا ہی گیا جھلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
طائف کی وادی میں اُترا ۔۔ طالب کی گھاٹی سے گزرا
اِک شام نِکل پھر طیبہ سے ۔۔ مَیدانِ اُحد میں جا بیٹھا
واں پیارے حمزہ کا لاشہ ۔۔ جب چشمِ تصوّر سے دیکھا
عبداللہ کے شہزادے کو ۔۔ اُس دشت میں پھر بِسمل دیکھا
یہ سارے منظر دیکھ کے پھر ۔۔ مَیں رہ نہ سکا کچھ کہہ نہ سکا
بس دُکھ اور درد کے قالب میں ۔۔ ڈھلتا ہی گیا ڈھلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
مَیں کیا منہ لے کر جاوَں گا ۔۔ کوثر کی طرف جب آوَں گا
تلوار میں میری دھار نہیں ۔۔ وعظ و اصلاح سے پیار نہیں
باتوں میں میری سوز کہاں ۔۔ آہیں میری دلدوز کہاں
کتنے ہی پیماں توڑ چُکا ۔۔ مَیں رب کی یادیں چھوڑ چُکا
اِک ایک میرا پھر جُرم مجھے ۔۔ کَھلتا ہی گیا ، کَھلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
پھر لَوٹ کے جب مَیں گھر آیا ۔۔ اِک شمع ساتھ ہی لے آیا
یہ "حُبّ سُنّت" کی شمع ۔۔ جس دن سے فیروزاں کی مَیں نے
اُس دن سے مَیں پروانہ بن کر ۔۔ جلتا ہی گیا جلتا ہی گیا
میں اپنے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کے کوچے میں ،
چلتا ہی گیا چلتا ہی گیا
شہید احسن عزیز
Bookmarks