پھولوں سے خالی رہتا ہے دامن ترے بغیر
صحراکی طرح لگتا ہے گلشن ترے بغیر
دوڑے ہے کاٹنے کو خدا کی قسم یہاں
کمرہ ترے بغیر یہ آنگن ترے بغیر
خانہ پُری تو ہوتی ہے معمول کی مگر
رہتا ہے سرد عشق کا ایندھن ترے بغیر
ویسے بھی روز آنکھیں دِکھاتا ہے ہم کو نفس
ہوتا ہے اور شیر وہ دشمن ترے بغیر
گو شعر و شاعری بھی ہوا کرتی ہے مگر
کتنا یتیم لگتا ہے یہ فن ترے بغیر
جناب خالد اقبال تائب
Bookmarks